اسلام آباد میں پاک افغان منی جرگہ کا آغاز، علاقائی امن‘سلامتی‘ترقی اور خوشحالی کیلئے مشترکہ کوششیں ضروری ہیں

دونوں ممالک 30سال سے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں ‘مل کر کام کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔۔۔امید ہے دونوں ممالک کے عمائدین تنازعات کا پرامن حل نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے‘جرگہ ارکان سے شاہ محمود قریشی‘عبداللہ عبداللہ اور اویس احمد غنی کا خطاب۔ اپ ڈیٹ

پیر 27 اکتوبر 2008 13:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 27اکتوبر 2008 ء) پاکستان اور افغانستان نے منی جرگہ کے آغاز پر علاقائی امن‘سلامتی‘ترقی اور خوشحالی کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے اور دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور منی جرگہ کے انعقاد کو قیام امن کی کوششوں کیلئے اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک کے عمائدین مسائل کاپرامن حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے- پیر کودو روزہ پاک افغان منی جرگہ کا آغاز مقامی ہوٹل میں ہوا جس میں دونوں ممالک سے 40سے زائد ارکان نے شرکت کی-منی جرگے کے انعقاد کا فیصلہ گزشتہ سال اگست میں کابل میں منعقدہ دونوں ممالک کے گرینڈ جرگہ کے دوران کیا گیا تھا-افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے منی جرگے کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا-انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات نہایت قریبی اور گہرے ہیں ہماری روایات‘ثقافت‘زبانیں اور ادب ایک جیسے ہیں جبکہ ہمارے ہیرو اورہماری تاریخ بھی یکساں ہے-ان سب سے بڑھ کر ہم اسلام کے ماننے والے ہیں اور ہماری امنگیں اور دلچسپی کے معاملات بھی ایک جیسے ہیں-وزیر خارجہ نے کہا کہ 30سال قبل افغانستان پر ایک سپرپاور کے حملے کے نتیجہ میں دونوں ممالک کو منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑا-جنگ کے دوران لاکھوں افغانیوں نے جانیں قربان کیں اور لاکھوں بے گھر ہو گئے اور ہجرت پر مجبور ہوئے پاکستان نے افغان بھائیوں کا کھلے دل سے خیر مقدم کیا اور ان کی مشکلات کم کرنے کیلئے ہر ممکن مدد کی-شاہ محمود قریشی نے جنگ کے بعد کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو القاعدہ نے ہائی جیک کر لیا اور افغانستان انتہا پسندی اور دہشت گردی کی آماجگاہ بن گیا-ان تمام باتوں کا اثر افغانستان کے ساتھ پاکستان پر بھی پڑا اور دونوں ممالک گزشتہ تین دہائیوں سے مشترکہ مشکلات کا سا منا کررہے ہیں-انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کابل میں منعقدہ گرینڈ جرگہ عوام کے باہمی رابطوں کے سلسلہ میں ایک تاریخی پیشرفت تھی-گرینڈ جرگہ کے فیصلے کے تحت منی جرگہ کا انعقاد کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے اور اسے اس حوالے سے وسیع البنیاد حمایت حاصل ہے-انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی خواہش ہے کہ افغان عوام اور حکومت کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے چیلنج کا مقابلہ کیا جائے-وزیر خارجہ نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو سمیت ہزاروں افراد پاکستان میں دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں اور پاکستانی حکومت نے اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف حملے کیلئے استعمال نہ کرنے دینے کا عزم کر رکھا ہے-انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین پر غیر ملکی جنگجوؤں کو رہنے کی اجازت نہیں دیں گے- انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کے عمل کو اولین ترجیح دیں گے لیکن یہ صرف پاکستانی آئین اور قانون کی حکمرانی تسلیم کرنے والے عناصر سے ہو سکتے ہیں-انہوں نے کہا کہ منی جرگے کا مینڈیٹ لفظوں میں نہایت مختصر لیکن عملی طور پر بہت وسیع ہے-انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کا بڑے پیمانے پر ادراک کیا جا رہا ہے کہ صرف طاقت کے استعمال سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکتے پائیدار کامیابی کی خاطر مذاکرات اور مصالحت کا عمل ضروری ہے-ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کیا جانا چاہئے اور اقتصادی‘سیاسی اور سماجی اصلاحات متعارف کرائی جانی چاہئیں-ہم اپنی سرزمین کے سپوتوں کیلئے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کریں گے جو تشدد کا راستہ ترک کرنا چاہتے ہیں-ہمیں ان کی بات سننی چاہئے-انہوں نے کہا کہ مجھے جرگہ ارکان سے توقع ہے کہ وہ اپنی بصیرت اور تجربے کی بنیاد پر امن کے قیام کیلئے بہتر کوششیں کریں گے اور تنازعات کا پرامن حل نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے-انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کو امن اوراپنے زخموں پر مرہم رکھے جانے کی ضرورت ہے اور انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ قیام امن کے بعد خوشحالی کے راستے پر گامزن ہونے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی اور وہ دن بہت قریب ہے جب پاکستان اور افغانستان میں پوری طرح امن کا قیام عمل میں آئے گا-دونوں ممالک کے عوام امن اور خوشحالی کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں گے-اس موقع پر جرگہ ارکان سے خطاب کرتے ہوئے افغان منی جرگہ کے سربراہ سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی اور باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہو گا-انہوں نے کہا کہ ہم امن‘ استحکام اور علاقے کی خوشحالی کیلئے عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے-کابل میں منعقدہ گرینڈ جرگہ کے تحت ہم منی جرگہ منعقد کررہے ہیں دونوں ممالک کے عوام اور حکومتیں اس حقیقت کا ادراک کررہی ہیں کہ دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنا ضروری ہے-انہوں نے امید ظاہر کی کہ منی جرگہ کے نتیجے میں دونو ں ممالک میں امن کے قیام کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی-انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کاروائیوں کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا-دونوں ممالک کو موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تعلقات کو مستحکم کرنا چاہئے اور اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں میں تیزی لانی چاہئے-پاکستانی جرگہ کے سربراہ گورنر سرحد اویس احمد غنی نے افغان جرگہ ارکان کا خیر مقدم کرتے ہوئے امن کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے کے عزم کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلہ میں اب حالات تبدیل ہو چکے ہیں ہمارے پاس مل کر کام کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں-پاکستان کی منتخب حکومت افغانستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش مند ہے-دونوں ممالک نے مشکلات کا سامنا کیا ہے انسانیت کے سب سے بڑے چیلنج غربت‘تنازعات‘عسکری پسندی اور دوسرے مسائل کے حل کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا-قبل ازیں مقامی ہوٹل میں پہنچنے پر افغان جرگہ ارکان کا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستانی جرگہ کے سربراہ گورنر سرحد اویس احمد غنی اور دیگر حکام نے استقبال کیا-منی جرگہ آج منگل کو بھی جاری رہے گا-