سوات، انصاف کے نام پر 17 سالہ لڑکی کو 34 کوڑوں کی سزا۔ اپ ڈیٹ

جمعہ 3 اپریل 2009 14:04

سوات، انصاف کے نام پر 17 سالہ لڑکی کو 34 کوڑوں کی سزا۔ اپ ڈیٹ
سوات (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اپریل ۔2009ء) سوات میں نفاذ شریعت کے بعد پہلی دفعہ عسکریت پسندوں کی جانب سے بد کاری کے الزام میں سترہ سالہ لڑکی کو سر عام چونتیس کوڑوں کی سزا دی گئی جبکہ طالبان نے کہا ہے کہ معاہدے کے بعد کسی کو کوڑے نہیں مارے گئے  ٹی وی چینلز پر ویڈیو دکھانا معاہدہ سبوتاڑ کر نے کی سازش ہے دوسری جانب مشیر داخلہ رحمان ملک نے مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے میڈیا کو موصول ہونے والی ویڈیو میں سرخ لباس میں ملبوس خاتون کو اوندھے منہ لٹا کر اس کی کمر پر کوڑے مارتے ہو ئے دکھایا گیا ہے۔

مقامی افراد کے مطابق17سالہ اس شادی شدہ خاتون کو بدکاری کے الزام میں کوڑوں کی سزادی گئی اوریہ واقعہ6 ماہ پہلے کبل کے علاقے کالا کلے میں پیش آیا۔

(جاری ہے)

طالبان کی جانب سے پہلے بھی بدکاری کے الزام میں کئی خواتین کو بندکمرے میں کوڑوں کی سزادی گئی تاہم یہ پہلا موقع کے کہ کسی خاتون کو سرعام کوڑے مارے گئے۔ویڈیو میں خاتون کی شدت دردسے چیخیں سنائی دے رہی ہیں جبکہ اسے تین افراد نے پکڑ رکھا ہے،ذرائع کے مطابق سرکی طرف بیٹھا ہواشخص خاتون کا چھوٹابھائی ہے۔

طالبان قیادت کاکہناہے کہ سوات میں امن معاہدے کے بعد کسی کو کوڑے نہیں مارے گئے جبکہ طالبان کے ترجمان مسلم خان کے مطابق ٹی وی چینلز پر ویڈیو دکھا نا امن معاہدہ سبوتاژ کر نے کی سازش ہے۔ یاد رہے کہ سوات میں نفاذ شریعت کے اعلان کے بعد سر عام کوڑے مارنے کی سزا کا یہ پہلا واقعہ ہے دریں اثناء مشیرداخلہ رحمان ملک نے سوات میں بچی کو کوڑے مارے جانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حقائق جاننے کیلئے تحقیقات کاحکم دے دیا ہے۔

سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فاٹا میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔سوات میں امن کیلئے صوبائی حکومت نے معاہدہ کیا ہے، مناواں حملے کی ذمے داری بیت اللہ محسود نے قبول کی ہے حملوں کی تحقیقات میں کافی پیش رفت ہو ئی ہے اور نتائج کے قریب ہیں۔

متعلقہ عنوان :