چیمپئنزٹرافی میں سفارشی کھلاڑیوں کی بجائے جیت کا جذبہ رکھنے والوں کو شامل کیا جائیگااعجازبٹ کا ”اُردوپوائنٹ “کو خصوصی انٹرویو

منگل 11 اگست 2009 21:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11اگست۔2009ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ نے”اُردوپوائنٹ “ کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ13اگست کو گورننگ بورڈ کی میٹنگ میں سلیم الطاف اور یاورسعید کی تبدیلی کا ایجنڈشامل نہیں ہے بلکہ یہ اجلاس خالصتاً ورلڈکپ 2011ء کے حوالے سے پی سی بی کا آئی سی سی کے خلاف کیس واپس لینے کے فیصلے کی توثیق کیلئے طلب کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز قذافی سٹیدیم میں ”اُردوپوائنٹ ڈاٹ کام“کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ آئی سی سی کی میٹنگ میں پاکستان کے مفاد میں کیا فیصلے ہوئے وہ اس بارے میں فی الحال کچھ بتانے سے قاصر ہیں ، گورننگ بورڈ کی میٹنگ کے بعدمیڈیا کو حقائق سے آگاہ کیا جائیگا کہ کیس واپس لینے سے پاکستان کو کتنا بڑا فائد ہ حاصل ہوگا ،ہم نے ابھی تک کیس واپس نہیں لیا ، کیس واپس لینے کے حوالے سے میڈیا میں گردس کرنیوالی خبریں من گھڑت ہیں ، حقائق اس سے بالکل مختلف اور مثبت ہیں ۔

(جاری ہے)

چیئرمین پی سی بی نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ وہ سلیم الطاف اور یاور سعید کے کام سے مطمئن ہیں ، البتہ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سری لنکا میں میچ فکسنگ کے حوالے سے یاور سعید میڈیا کو حقیقت سمجھانے میں ناکام رہے۔سری لنکا میں قومی ٹیم کی شکست کی بنیادی وجہ بیٹسمینوں کی ناکامی تھی ، اس ناکامی کی کھوج لگانے کیلئے میں ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں سے ملاقات کرونگا اور یہ بات کہنی قبل ازوقت ہے ٹیم مینجمنٹ میں تبدیلی کی جائیگی یا نہیں۔

سینئرکھلاڑیوں کی ناکامی کے بارے میں اعجاز بٹ نے کہاکہ ”انشاء اللہ چیمپئنزٹرافی میں اُن کھلاڑیوں کو کھلایا جائیگا جو ٹیم کے مفاد میں ہونگے، سفارشی اور نااہلوں کی ٹیم میں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔میڈیاکے ساتھ بات نہ کرنے اور صحافیوں سے دور رہنے کی کیا وجہ ہے کہ سوال کے جواب میں چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ”میں معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ پی سی بی کے حوالے سے پاکستانی میڈیا میں گردش کرنیوالی 90فیصد خبروں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا جس کا مجھے افسوس ہے۔

ہمارے ہاں میڈیا کے افراد خبرکی تصدیق کرنے کی بجائے مقابلہ بازی میں اپنی طرف سے الفاظ جوڑ لیتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ، میں پریس کانفرنس میں کچھ کہتا ہوں اور میڈیا کچھ شائع کرتا ہے ، میری طرف سے بتائی ہوئی حقیقت کو چھپایا جاتا ہے ۔اگر میڈیا والے میری بتائی ہوئی باتوں کو من و عن شائع کریں تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہرہفتے یا دس دن بعد میڈیا بریفنگ ہوا کریگی لیکن شرط یہ ہے کہ آپ حقائق پر چلیں ۔

ایوان صدر آپ سے مطمئن نہیں اور سننے میں آرہا ہے کہ آپ کو تبدیل کیا جارہا ہے کہ سوال کے جواب میں اعجازبٹ نے مسکراتے ہوئے کہاکہ ”یہ بھی آپ کے میڈیا کی چہ میگوئیاں ہیں ، میں ایوان صدر کی جانب سے یہاں تعینات کیا گیا ہوں اور ان کو مجھ پر مکمل اعتماد ہے ، جب اُن کا اعتماد اٹھ جائیگا اور صدر صاحب کہہ دیں گے تو میں یہ آفس چھوڑ دونگا لیکن فی الحال مجھے یقین ہے کہ ایوان صدر مجھ سے مطمئن ہے۔

آئی سی سی کی جانب سے میچ فکسنگ پر پاکستان کو کلین چٹ دئیے جانے کے سوال پر اعجازبٹ نے کہاکہ ”آئی سی سی کے بیان پرپاکستانی ٹیم پر میچ فکسنگ کے الزامات لگانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی۔انہوں نے کہاکہ عبدالقادر اورسرفراز نواز حقیقت سے ہٹ کر بات کرتے ہیں اورایک سچ چیز کو جھوٹے میں بدلنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔عبدالقادر ایک عظیم کھلاڑی اور قومی ہیرو ہیں میں ان کی تہہ دل سے عزت کرتا ہوں ،لیکن انہیں اس طرح کی افواہیں پھیلانا زیب نہیں دیتا۔

میچ فکسنگ کیس کی تحقیقات کرانا کسی بھی کرکٹ بورڈ کے بس کی بات نہیں ہے ، یہ کام آئی سی سی کا انٹی کرپشن یونٹ کرتا ہے جس نے پاکستانی ٹیم کو کلیئرنس دیدی ہے۔ہمارے ہاں اپنے ہی ملک کے خلاف پروپگنڈا کیا جاتا ہے ،ہمیں ہمسایہ ملک کے سابقہ کھلاڑیوں اور میڈیا سے حب الوطنی کا سبق حاصل کرنا چاہئے۔چلیں عبدالقادر اور سرفرازنواز کو میچ فکسنگ کے بارے میں کچھ پتہ نہیں، البتہ توقیر ضیاء کی باتوں سے مجھے حیرانی ہوئی جس کا اظہار میں نے اپنا بیان جاری کرکے کیا ۔

کرکٹر بورڈ کو چلانے میں ناکام ہوگئے ہیں،کے سوال کے جواب میں اعجازبٹ نے طویل خاموشی کے بعد جواب دیا کہ ”اس بارے میں میں کچھ نہیں کہہ سکتا، آپ خود اندازہ لگالیں ، اپنی مدت ملازمت میں ہونیوالے کاموں سے مطمئن ہیں کے سوال کے جواب میں چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ ”نہیں وہ مطمئن نہیں ہے ، ہمیں مزید بہتر نتائج دینے چاہیے تھے ،ہمارے ہاں میڈیا مثبت تنقید کرنے کی بجائے منفی پہلوؤں کو ہوا دیتاہے ،اگر کوئی مثبت تنقید کرے اور ہمیں مناسب گائیڈ لائن دے توہم مزید بہتر کام کرسکتے ہیں۔

عامرسہیل کے استعفیٰ کے بارے میں کہاکہ”بالکل یہ بات غلط ہے کہ میں وسیم باری کی باتوں پر عمل کرکے عامر سہیل کی باتوں کو نظرانداز کرتا تھا،عامر نے بہت پہلے ہی استعفیٰ دیدیا تھا لیکن میری درخواست پر وہ کام کرتا رہا ، وہ ایک اچھے کرکٹینگ مائنڈ کا مالک ہے لیکن اگر اُسے کوئی شکایت بھی تھی تو وہ بجائے میڈیا میں پبلک کرتا مجھے آکر کہتا شاید اس کی ناراضگی دور ہوجاتی۔

دبئی میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز کی آمدن کا پیسہ تاحال نہ ملنے کے بارے میں انہوں نے کہاکہ ”یہ بات بالکل جھوٹ پر مبنی ہے کہ ہمیں پیسہ نہیں ملا یارقم ڈوب گئی ہے۔ہم نے ایڈوانس میں وسیع رقم لے رکھی ہے اور معاہدے کی چالیس فیصد رقم بھی ہمیں ادا ہوچکی ہے اور بہت جلد باقی رقم بھی آجائیگی۔پاکستان میں غیر ملکی ٹیموں کی آمد کے سوال کے جوا ب میں چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ”لبرٹی حملے کے بعد یہاں کوئی ٹیم آنے پر راضی نہیں ہے ، بنگلہ دیش اور زمبابوے بھی آنے کیلئے راضی نہیں ہیں ،لیکن آئی سی سی کے فیوچر ٹور پروگرام میں پاکستانی ٹیم کے پاس کافی کرکٹ موجود ہے اور جب تک حالات یہاں ٹھیک نہیں ہوتے قومی ٹیم پاکستان سے باہر کرکٹ کھیلنے میں مصروف رہے گی۔

ٹونی گریگ کی جانب سے ورلڈالیون کو پاکستان لانے کی آفر کے سوال کے جواب میں اعجازبٹ نے انتہائی غصے میں کہاکہ”جی ہاں ، ٹونی گریگ نے پی سی بی کو آفر کی تھی کہ انہیں ایک بلین رقم دی جائے وہ یہاں بڑے بڑے سابقہ سٹارز کو لائے گا اور کرکٹ کھیلی جائیگی ، حقیقت یہ ہے کہ وہ محض پیسہ بنانے کیلئے ایسا کہہ رہا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی سے دو کرکٹ بورڈ ز سے رقم بٹور چکا ہے بعد میں کہا جاتا ہے کہ میں کیا کروں کھلاڑیوں نے آنے سے انکا ر کردیا، لہذا ہم نے ٹونی کی آفر کو قبول نہیں کیا ۔

اعجازبٹ نے مزید کہاکہ پی سی بی کے مارکیٹنگ اور میڈیا کیلئے ڈائریکٹرز کے عہدوں کیلئے آسامیاں خالی ہیں اور ان پر انٹرویو جاری ہے ، دونوں جگہوں کیلئے ڈائریکٹرز کی سخت ضرورت ہے اور ممکن ہے اسی ماہ دونوں عہدیداروں کا انتخاب کرلیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :