وفاقی وزیر کھیل کو مختلف کھیلوں کی ایسوسی ایشن اور سپورٹس آرگنائزر کی طرف سے تجاویز بھجوا دی گئیں

اتوار 17 جنوری 2010 13:30

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 17جنوری۔2010ء ) وفاقی وزیر کھیل میر اعجاز جکھرانی کو مختلف کھیلوں کی ایسوسی ایشن اور اسپورٹس آرگنائزر کی جانب سے تجاویز بھجوائی گئی ہیں جس میں سکھر سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں اسپورٹس افسران کی تعداد میں انتہائی کمی کو پورا کرنے میں کھیلوں کی غیر فعال ایسوسی ایشن اور کاغذی کلبوں کے خلاف کارروائی کے ساتھ ساتھ کسی بھی عہدیدار کے لئے صرف ایک ایسوسی ایشن میں کام کرنے کی پابندی سمیت کھیلوں کی فروغ کیلئے بعض تجاویز دی گئی ہیں۔

سندھ میں صرف چار ڈسٹرکٹ اسپورٹس افسران ہیں اور ایک اسپورٹس آفسر چار سے پانچ اضلاع میں اپنی خدمات انجام دے رہا ہے جس کی وجہ سے کھیل پستی کی جانب گامزن ہیں ،ضلعی سطحوں پر اسپورٹس افسران کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ ایسے اسپورٹس افسران کو ہٹایا جائے جو 11 ویں گریڈ کے بجائے 17 ویں گریڈ میں سفارش کی بنیاد پر کام کررہے ہیں، انٹر نیشنل ایمپائر ذوالفقار حسین ،اسنوکو کے سیکریٹری شاہد ناگوری،کرکٹ کوچ نگار منگی،لالہ اشتیاق حسین ،کراٹے سیکریٹری سینسی رشید یونس ، ٹیبل ٹینس کوچ ماما سکندر کمانگر سمیت دیگر اسپورٹس آرگنائزرز نے ”این این آئی“ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی وزارت کھیل خاص طور پرمیر اعجاز جکھرانی ملک بھر میں خاص طور پر سندھ میں کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کے حوصلہ افزائی کیلئے جو اقدامات کررہے ہیں اس کیلئے یہ بہت ضروری ہے کہ سندھ میں غیر فعال کھیلوں کی ایسوسی ایشن اور کاغذی کلبوں کا خاتمہ بھی یقینی بنایا جائے، کیونکہ سکھر سمیت سندھ بھر میں کھیلوں کی ضلعی ایسوسی ایشن سے وابستہ متعدد افراد ایسے ہیں جو ایک کی بجائے کئی کئی کھیلوں میں مختلف عہدوں پر فائز ہیں جس کی وجہ سے وہ کسی بھی کھیل میں اپنے عہدے کے اعتبار سے کوئی خاطر خواہ کردار ادا نہیں کر پاتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ میں گذشتہ کئی سال سے کھیلوں کی ایسوسی ایشن کی گرانٹ کی بندش کی وجہ سے بھی کھیلوں کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے ، وزارت کھیل ، کھیلوں کی تمام ایسوسی ایشن کی کارکردگی کو مانیٹر کرے اور جو ایسوسی ایشن فعال ہے انہیں گرانٹ جاری کی جائے تاکہ سکھر میں کھیلوں کو فروغ اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ممکن ہو، ان حلقوں نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ تمام اضلاع میں کھیلوں کے ماہر مقامی افسران کو ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر تعینات کیا جائے کیونکہ بیرونی علاقوں سے آنے والے اسپورٹس افسران ہفتے میں دو دن ہی دفتر آتے ہیں اس لئے سندھ اسپورٹس بورڈ سمیت کھیلوں کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔

متعلقہ عنوان :