منصور اعجاز کو فوری طور پر پاکستان کا ویزا جاری کیا جائے، میمو سکینڈل تحقیقات کمیشن کی ہدایت ،سیکرٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل کی منصور اعجاز کے خلاف پاکستان آمد پر مقدمہ درج نہ کر نے کی یقین دہانی سے انکار ،ویزا نہ دیا گیا اور ایف آئی اے درج کی گئی تو پھر کمیشن منصور اعجاز کا بیان ریکارڈ کرانے بیرون ملک جا سکتا ہے، کمیشن ،منصوراعجاز پہلے ثابت کریں کہ بلیک بیری میسنجر کا میمو سے تعلق ہے؟ اپنا سرکاری بلیک بیری پیش کرنے کیلئے حکومت سے اجازت لینا ہوگی،حقانی

پیر 9 جنوری 2012 19:13

میمو گیٹ سکینڈل کی تحقیقات کیلئے بنائے گئے کمیشن نے منصور اعجاز کو فوری طورپر پاکستان کا ویزاجاری کر نے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگرویزا نہ دیا گیا اور ایف آئی اے درج کی گئی تو پھر کمیشن منصور اعجاز کا بیان ریکارڈ کرانے بیرون ملک جا سکتا ہے جبکہ سیکرٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبر اور اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے یہ یقین دہانی کروانے سے انکار کر دیا ہے کہ منصور اعجاز کے خلاف پاکستان آمد پر مقدمہ درج نہیں کیا جائے گااور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ منصوراعجاز پہلے یہ ثابت کریں کہ بلیک بیری میسنجر کا میمو سے تعلق ہے؟ انہیں اپنا سرکاری بلیک بیری پیش کرنے کیلئے حکومت سے اجازت لینا ہوگی۔

میموگیٹ کے تحقیقاتی کمیشن کا اجلاس پیر کو کمیشن کے سربراہ جسٹس فائزعیسیٰ کی زیر صدارت اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں ہوا، کمیشن کے دیگر ارکان میں جسٹس اقبال حمیدالرحمن، جسٹس مشیرعالم شامل تھے۔

(جاری ہے)

پیر کو کمیشن روم میں میموکیس کے درخواست گزار نوازشریف اور دیگر مسلم لیگی رہنما ، میموگیٹ کے مبینہ کردار حسین حقانی خود اور انکے وکیل جبکہ دوسرے بڑے کردار منصوراعجازکے وکیل اکرم شیخ موجود تھے ۔

پاک فوج کی جیگ برانچ کے جج ایڈووکیٹ جنرل ، بریگیڈئر نوبہار کی طرف سے ایک تحریری جواب اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے کمیشن کو بھیجا گیا ہے اس میں کہاگیا ہے کہ آرمی چیف میمو معاملے پر حقائق سے متعلق اپنا تحریری بیان پہلے ہی جمع کراچکے ہیں، وہ طے شدہ پروگرام کے تحت چین کے دورے پر گئے ہوئے ہیں اس لئے وہ کمیشن کے روبرو پیش نہیں ہوسکتے۔ کمیشن کو بتایاگیاکہ آرمی چیف دورہ چین کی وجہ سے نہیں آسکے

متعلقہ عنوان :