خیرپور وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ سندھ کا ضلع اغواء کاروں کیلئے جنت بن گیا، مغویوں کی تعداد 7ہوگئی ،خیرپور پویس مغویوں کو بازیاب کرانے میں ناکام ، دو مغویوں کے ورثا سے ڈاکوؤں نے دس لاکھ روپے تاوان طلب کرلیا ، کچہ ڈاکوؤں کی اماج گاہ بن گیا ،بدنام انعام یافتہ ڈاکوؤں نے کچے کے علاقوں کو پویس کیلئے نوگوایریا بنا دیا، لاکھوں ایکڑ ارضی پر کھیتی باڑی شروع کردی ،خیرپور پویس بدنام انعام یافتہ ڈاکوؤں کو گرفتار کرنے میں مسلسل ناکام،سابق ایس ایس پی کے دور میں مغویوں کو تاوان اور بدنام ڈاکوکی جلدرہائی کی شرط پر بازیاب کرایا گیا ،خیرپور کے نئے ایس ایس پی کیلئے بدنام ڈاکوؤں کی گرفتاری اور مغویوں کی رہائی ایک چیلنج بن گیا

اتوار 9 دسمبر 2012 19:00

خیرپور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔9دسمبر۔ 2012ء) وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر داخلہ سندھ کا ضلع خیرپور اغواء کاروں کیلئے جنت بن گیا ،ضلع میں مغویوں کی تعداد 7ہوگئی خیرپور پویس مغویوں کو بازیاب کرانے میں ناکام ، دو مغویوں کے ورثا سے ڈاکوؤں نے دس لاکھ روپے تاوان طلب کرلیا ہے، خیرپور ضلع کے کچہ ڈاکوؤں کی اماج گاہ بن گیا ،بدنام انعام یافتہ ڈاکوؤں نے کچے کے علاقوں کو پویس کیلئے نوگوایریا بنا دیا لاکھوں ایکڑ ارضی پر کھیتی باڑی شروع کردی خیرپور پویس بدنام انعام یافتہ ڈاکوؤں کو گرفتار کرنے میں مسلسل ناکام،سابقہ ایس ایس پی کے دور میں بھی مغویوں کو تاوان اور بدنام ڈاکوکی جلدرہائی کی شرط پر بازیاب کرایا گیا تھا،خیرپور کے نئے ایس ایس پی کیلئے بدنام ڈاکوؤں کی گرفتاری اور مغویوں کی رہائی ایک چیلنج بن گیا تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے آبائی ضلع خیرپورگذشتہ کئی سالوں سے ڈاکوؤں کیلئے جنت بنا ہوا ہے ضلع میں اغواء برائے تاوان کی ریکارڈ وارداتیں ہوئی اس وقت بھی خیرپور ضلع کے تھانہ اے سیکشن کی حدود سے اغوا ہوجانے والے سکھرکے رہائشی چار مغویون سمیت پانچ افراد اسلم کلہوڑو ،اقبال ابڑو،اصغر رند،عامر پٹھان،کشو پھلپوٹو جبکہ کنب تھانے کی حدود سے اغوا ہوجانے والے محکم الدین بگٹی اور غلام رضا بگٹی کو خیرپور پویس اب تک بازیاب کرانے میں ناکام رہی ہے جس کے باعث مغویوں کے گھروں میں کہرام مچا ہوا ہے اس سلسلہ میں مگویوں کے ورثا نبی بخش بگٹی ودیگر نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈاکوؤں نے رابطہ کرکے مغویوں کی بازیابی کیلئے دس لاکھ روپے تاوان طلب کیا ہے ہم غریب لوگ تاوان کا بندوبست کہا سے کریں مغویوں کے ورثاء اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے کئی مرتبہ احتجاج بھی کرچکے ہے مگر اب تک حکومت سندھ نے مغویوں کی بازیابی کا نوٹس نہیں لیا ہے،مغویوں کے ورثاء نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر مغویوں کو بازیاب کرایا جائے اور خیرپور اور لاڑکانہ پویس کے مابین چلنے والے حدود کے تنازعے کو ختم کیا جائے اس سلسلے میں باخبر زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بد نام ڈاکوؤں کے مختلف گرہوں خیرپور کے دریا سندھ کے کناروں پر اپنے ڈیرے جمائے ہوئے ہیں اور وہاں سے اپنے گرہوں کی کمان کررہے ہیں ان علاقوں کو پویس کیلئے نوگوایریا بنا دیا ہے ان بدنام ڈاکوؤں کے گرہوں میں بدنام ڈاکو نظرو ناریجو ، اصغر ناریجو ، محبوب ناریجو، فتح ناریجو، یوسف ناریجو، لالو ناریجو، اربیلو،اور دیگر ڈاکو کے گرہوں شامل ہیں جن کو اب تک سکھر ریجن پویس گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے پویس کی ناکامی کے باعث مجبورن سندھ حکومت نے بدنام ڈاکوؤں نظرو ناریجو کے سر کی قیمت 35لاکھ روپے، اصغر ناریجو 35لاکھ، محبوب ناریجو 15لاکھ، یوسف ناریجو 15لاکھ، لالو ناریجو 10لاکھ، اربیلو ناریجو 10لاکھ روپے مقرر کی ہے جبکہ مذکورہ ڈاکووں نے دریائے سندھ کے بائیں کنارے کے جنگلات پر قبضہ کیا ہوا ہے جن میں ساد بیلو، گلو سیال،بیلو پھلو بیلو،اور دیگر جنگلات شامل ہیں یہ جنگلات 2لاکھ ایکڑ اراضی سے زائد علائقے پر پھیلے ہوئے ہیں جن پر ڈاکوؤں نے اپنی کمین گاہیں قائم کی ہوئی ہیں ،جبکہ سندھ کی مختلف جیلوں میں قید بدنام ڈاکو بھی موبائیل فون کے زریعے اپنے گرہوں کی کمان کررہے ہیں یادرہے کہ سابقہ ایس ایس پی خیرپورعرفان بلوچ کے دور میں بھی ریکارڈ اغوا براے تاوان کی وارداتیں ہوئی تھیں جن میں دو روز کے اندر مسلح ڈاکوؤں نے خیرپور میر علی بازار کے رہائشی دوسالہ بچی سمیت چار افراد ظہیر احمد شیخ، منصور احمد شیخ ،عرفان احمد شیخ اور صفیہ اور پیر جوگوٹھ کے رہائشی ضمیر احمد بھٹوسمیت گمبٹ کے رہائشی پانچ افراد کو اغواء کرکے فرار ہوگئے جبکہ ایک مغوی کار ڈرائیور کو قتل کردیا تھاجس کے بعد مسلح ڈاکوؤں نے خیرپور پویس سے بدنام ڈاکو الہی بخش جتوئی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا اور بعد میں پویس ڈیل کے بعد تمام مغویوں کو ڈاکوؤں نے آزاد کردیا تھاجس کے بعد خیرپور پویس نے بدنام ڈاکوالاھی بخش جتوئی کو اے سیکشن تھانے پرصرف 13Dکے معمولی کیس میں چلان کرکے جیل بھیج دیا تھا اور اس پر درج دیگر سنگین نوعیت کے مقدمات کو منظر عام پر نہیں لایا گیا تھاجہاں سے وہ ضمانت پر آزاد ہوگیا تھا جس کا حکومت سندھ نے کوئی نوٹس نہیں لیا تھا۔

متعلقہ عنوان :