خیرپور،6لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی سیم و تھور کا شکار،50دیہات اور متعدد قبرستان صفحہ ہستی سے مٹ گئے

پیر 10 دسمبر 2012 20:21

خیرپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔10دسمبر۔ 2012ء)خیرپور میں6لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی سیم و تھور کا شکار ہوگئی ۔50دیہات اور متعدد قبرستان صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔کوٹڈیجی کا تاریخی قلعہ اور دیگر آثار قدیمہ شدید متاثر ۔اسکارپ پروجیکٹ کے ٹیوب ویل بند کرکے تباہی مچائی گئی۔زرعی معیشت تباہ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق خیرپور ضلع میں 6لاکھ ایکڑ سے زائد آباد اراضی سیم و تھور کی بھینٹ چڑھ گئی ہے سیم سے متاثرہ علائقوں میں 5فٹ تک سیم کا پانی کھڑا ہوجانے سے ضلع کے 50سے زائد دیہات اور متعدد قبرستان صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں تاریخی کوٹدیجی قلعہ ،کوٹدیجی روڈ اور دیگر آثار قدیمہ شدید متاثر ہوئے ہیں سیم و تھور پر قابو پانے کیلئے سابق صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے خیرپور میں اسکارپ پروجیکٹ قائم کیا تھا اور ضلع بھر میں 500سے زائدٹیوب ویل لگوائے تھے لیکن حکومت اور اسکار پ پروجیکٹ کے افسران کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث بیشتر ٹیوب ویل برسوں سے بند پڑے ہیں ٹیوب ویلوں کی مشینریاں بھی چوری ہوچکی ہے ٹیوب ویلوں اور ٹیوب ویل آپریٹر وں کیلئے بنائی گئی عمارتوں کو لوگ گراکر انکی اینٹیں اور دروازے بھی اٹھا کر لے گئے ہیں ٹیوب ویلوں کی صحیح چوکیداری اور سرکاری دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ٹیوب ویلوں کے بند ہونے کے علاوہ کروڑوں روپے کی مشینری بھی چوری ہوگئی ہے جبکہ ٹیوب ویلوں کے بند ہونے سے ضلع کی 3لاکھ ایکڑ اراضی پرکئی فٹ تک سیم کا پانی جھیل کا منظر پیش کررہا ہے جبکہ 3لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی تھور کا شکار ہونے کے باعث کاشت کے قابل بھی نہیں رہی جس کی خیرپور ضلع کی زرعی معیشت مکمل تباہ ہوچکی ہے خیرپور ضلع کے علائقوں گمبٹ،صوبودیرو،ٹھری میرواہ،اور کوٹڈیجی تحصیلوں میں میلوں تک کی اراضی سیم کے پانی کا دریا بنا ہوا ہے اور خیرپور کے رسول آباد تک روہڑی کینال کے دونوں اطراف میں تباہی ہی تباہی نظر آرہی ہے جبکہ متاثرہ علاقوں سے سینکڑوں افراد نقل مکانی کرکے شہروں کی جانب چلے گئے ہیں بیشتر کھاتے داروں کی تمام زمینیں سیم کے پانی کی جھلیں بن جانے سے دربدر اور بے گھر ہوچکے ہیں اگر اب بھی حکومت نے سیم وتھور پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی تیار نہ کی تو خیرپور ضلع میں خطرناک تباہی آسکتی ہے۔