حکمرانوں نے ہزارہ صوبے کے مطالبے کو نظرانداز کرکے جنوبی پنجاب کا صوبہ بنایا گیا تو پورے ہزارے میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے ، اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا بھی دے سکتے ہیں ،صوبے کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو (ن) لیگ اور پی پی پی کی قیادت کو ہزارے میں داخل نہیں ہونے دیں گے ،سردار یوسف اپنے بیٹے کی وزارت اور قاسم شاہ کو وزیراعظم کا مشیر بنوانے کیلئے بک کر ہزارہ صوبے کی تحریک سے بغاوت کے مرتکب ہوئے ،تحریک صوبہ ہزارہ کے سربراہ بابا حیدر زمان کی نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس

پیر 28 جنوری 2013 20:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔28جنوری۔ 2013ء) تحریک صوبہ ہزارہ کے سربراہ بابا حیدر زمان نے حکمرانوں کو متنبہ کیاہے کہ اگر ہزارہ صوبے کے مطالبے کو نظرانداز کرکے جنوبی پنجاب کا صوبہ بنایا گیا تو پورے ہزارے میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے اور اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا بھی دے سکتے ہیں ،صوبے کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو (ن) لیگ اور پی پی پی کی قیادت کو ہزارے میں داخل نہیں ہونے دیں گے ،سردار یوسف اپنے بیٹے کی وزارت اور قاسم شاہ کو وزیراعظم کا مشیر بنوانے کیلئے بک گئے اور ہزارہ صوبے کی تحریک سے بغاوت کے مرتکب ہوئے ۔

وہ پیر کو یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران اندھے ،گونگے ،بہرے ہیں مفادات کے علاوہ کچھ دکھائی نہیں دیتا ،ایوانوں میں بیٹھے حکمران آئین اور قانون کا درس دیتے لیکن خود عمل نہیں کرتے ،ہزارہ صوبہ کی تحریک میں 7 لوگ شہید ہوئے مگر حکمرانوں تک آواز نہیں پہنچی ،صوبوں کی آواز ہم نے سب سے پہلے کی ،بہاولپور اور سرائیکی صوبوں کا مطالبہ بعد میں سامنے آیا ،پنجاب اسمبلی کی طرح کے پی کے اسمبلی کو بھی ہزارہ صوبے کیلئے قرار داد بھجوانے کیلئے کہا جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہزارہ صوبہ کیلئے قرارداد پیش کی اور بل بھی پیش کیا جو قائمہ کمیٹی کے سرد خانے میں پڑا ہے ،حکمران کھلے تضاد کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ایک ہی ایشو پر دو مختلف رویوں کا اظہار کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایسے موقع پر جب سرائیکی صوبہ بننے جارہا ہے تو ہم ہزارہ صوبے کے قیام کیلئے ہر طرح کی قربانی پیش کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہزارہ صوبے کیلئے ہزارہ میں ریفرنڈم کرایا جائے ،95 فیصد لوگ صوبے کے حق میں ووٹ دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک اشرفیہ کیلئے بنایا گیا ہے حالانکہ بنانے والوں نے مسلمانوں کے ملک کیلئے قربانیاں پیش کی تھیں ،حکمرانوں نے عوام کو مہنگائی کے سوا کچھ نہیں دیا ،آٹا620 1روپے من ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہزارہ کے عوام کو دیوار سے نہ لگایا جائے ہمارے آئینی مطالبے کو تسلیم کیا جائے ،کیا حکمران صرف دھرنوں آواز سنتے ہیں حکمران ہمیں اپنے خلاف اٹھ کھڑا ہونے پر مجبور ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ہمارے صوبے کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو ہم ہزارہ میں سول نافرمانی کی تحریک چلائیں گے کوئی دفتر کھلنے دیں گے نہ کوئی گاڑی چلنے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز عوام کے ووٹ لے کر مراعات کی دوڑ میں لگ جاتے ہیں اور حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سردار یوسف کو حکومت نے خرید لیا ان کے بیٹے کو وزیر بنایا جس پر سردار یوسف نے تحریک ہزارہ کے خلاف سازش کی ان کا عقیدہ حکومت اور کرسی کا حصول ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایم این ایز اور ایم پی اے ایز کا تحریک ہزارہ سے کوئی تعلق نہیں وہ ہزارہ کے عوام کے حقوق بیچ کر کھا چکے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے 7 جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور صوبے کا مطالبہ رجسٹرڈ کرایا ،صوبوں بارے کمیشن پارلیمانی نہیں قومی کمیشن ہوگا ،تمام بڑی پارٹیوں کا ہزارہ میں داخلہ بند کردیں گے ۔انہوں نے کہا کہ وہ طاہر القادری کی طرح کنٹینر میں بیٹھ کر قیادت نہیں کریں گے بلکہ عام لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر احتجاج کریں گے ،لیڈر فرنٹ سے ہوتا ہے عوام کے پیچھے چھپنے والا لیڈر نہیں بے غیرت ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی بقا صوبوں میں ہے بھارت میں درجنوں صوبے قائم ہوگئے پاکستان میں کیا حاجت ہے ۔