کراچی میں گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے اربوں روپے مالیت کے برآمدی آرڈرز خطرے میں پڑ گئے ہیں‘ہڑتال کے باعث صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں محدود ہونے سے برآمدی سیکٹر کو اربوں روپے کا کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے،پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اصغر علی اور وائس چیئرمین محمد آصف کی صحافیوں سے بات چیت

جمعہ 1 فروری 2013 19:53

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔1فروری۔ 2013ء) پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اصغر علی اور وائس چیئرمین محمد آصف نے کہا ہے کہ کراچی میں گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے اربوں روپے مالیت کے برآمدی آرڈرز خطرے میں پڑ گئے ہیں جبکہ ہڑتال کے باعث صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں محدود ہونے سے برآمدی سیکٹر کو اربوں روپے کا کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

جمعہ کو یہاں مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کو معیشت کیلئے انتہائی نقصان دہ قرار د یتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے جہاں برآمدکنندگان کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑ ے گا وہیں ملک بھی قیمتی زرمبادلہ سے محروم ہوگا۔انھوں نے کہا کہ ہڑتال کے باعث برآمدی سامان کی پورٹ قاسم تک رسائی ممکن نہیں رہی اور بحری راستے سے برآمدی سامان کی نقل و حرکت معطل ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ کنٹینرز کی بروقت ترسیل نہ ہونے سے ناصرف بھاری نقصان کا خطرہ ہے بلکہ عالمی مارکیٹ میں ملکی تشخص بھی خراب ہوگا۔انھوں نے واضع کیا کہ برآمدی مال کی ہوائی ترسیل پر اخراجات کی زائد شرح کی وجہ سے بحری راستے کو تجارت کیلئے فوقیت دی جاتی ہے مگر ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے بحری راستے سے بھی سامان کی ترسیل ممکن نہیں رہی۔

انھوں نے ارباب اختیار کی طرف سے گڈز ٹرانسپورٹر ز کی ہڑتال کے خاتمے میں عدم دلچسپی کو معیشت کیلئے انتہائی نقصان دہ قرار دیا۔اصغر علی نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت پہلے ہی بجلی اور گیس کی قلت کے باعث مشکلات کا شکار ہے اور پیداواری عمل کم ہوکر صرف 30 فیصد ہو چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب کی صنعتوں کو گذشتہ ساٹھ دنوں سے گیس کی سپلائی بند ہونے سے پیداواری اور تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں اور بڑے پیمانے پر صنعتی مزدور بے روزگار ہو چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا زیادہ تر دارومدار ٹیکسٹائل برآمدات پر ہے اور اسطرح کا بحران اس اہم صنعت کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کر سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی تجارت میں وقت کو خاص اہمیت حاصل ہے اور برآمدی سامان کی بروقت ترسیل میں تاخیر جہاں بھاری نقصان کا باعث بنتی ہے وہیں عالمی مارکیٹ میں ملک کی نیک نامی بھی متاثر ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی خریدار پاکستان کی بجائے دوسرے ممالک سے تجارتی روابط استوار کر رہے ہیں اور ملکی برآمدات میں کمی ہو رہی ہے ۔پی ٹی ای اے کے وائس چیئرمین محمد آصف نے کہا کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے جہاں برآمدی صنعت متاثر ہو گی وہیں ملک کی درآمدی صنعت کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گا۔ پورٹ سے درآمدی مال کی کلیئرنس میں تاخیر سے درآمد کنندگان کو اضافی جرمانہ ادا کرنا پڑے گا جبکہ خام مال کی عدم دستیابی سے مینوفیکچرنگ کا نظام بھی شدید متاثر ہوگا جو کہ بھاری مالی نقصان کا باعث بنے گا۔

پی ٹی ای اے نے گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے معاملے پر صوبائی اور وفاقی حکومت سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے اسکے خاتمے کا مطالبہ کیا تاکہ برآمدی سامان کی ترسیل ممکن ہو اور تجارت کا نقصان نہ ہو۔انھوں نے واضع کیا کہ اہم تجارتی موڑ پر ہڑتال کا فوری خاتمہ نہایت ضروری ہے۔