زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پروکا چوکیرہ فارم پر 60ایکڑ رقبے پر محیط فاریسٹ پارک بنانے کا فیصلہ

اتوار 17 فروری 2013 21:15

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔17فروری۔2013ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پروکا چوکیرہ فارم پر 60ایکڑ رقبے پر محیط فاریسٹ پارک قائم کیا جائے گا جس میں وسیع و عریض تالاب کے علاوہ ملکی اور غیر ملکی پودے و درخت لگائے جائیں گے ۔ یہ بات یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے جامعہ کے ایگرانومی فارم پر بائیو گیس پلانٹ کے مقام پر شجر کاری مہم کا افتتاح کرنے کی تقریب میں بتائی ۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں صنعتی آلودگی اور اس کے اثرات کو کم سے کم سطح پر رکھنے کے لئے یونیورسٹی مین کیمپس‘ راجے والا اور جھنگ روڈ پر واقع پوسٹ گریجو ایٹ ایگریکلچرل ریسرچ سٹیشن (پارس) پر بڑے پیمانے پر شجرکاری مہم شروع کی گئی ہے جبکہ رواں موسم بہار میں مزید 14ہزار نئے پودے لگائے جائیں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چوکیرہ فارم پر قائم کئے جانے والے پارک میں فطرت کے نظام کی بحالی اور اسے لوگوں کے لئے پر کشش بنانے پر بھر پور توجہ دی جا رہی ہے تاکہ تحقیق کے ساتھ ساتھ تفریح کے مواقع بہم پہنچائے جا سکیں ۔

ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ مین کیمپس پر واقع20 ہاسٹلز کے ارد گرد سایہ دار درخت لگائے جا رہے ہیں تاکہ طلبہ کو گرمیوں کی شدت سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ لوڈ شیڈنگ کی صورت میں مطالع کے لئے ٹھنڈ ی چھاؤں میسر آسکے ۔ پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رائے نیاز احمد نے کہا کہ بارانی علاقے میں ساز گار موسمی حالات کے باعث جنگلات کی افزائش کے زیادہ سے زیادہ مواقع موجود ہیں جنہیں بروئے کار لانے کے لئے ایک ماسٹر پلان تشکیل دیا گیا ہے جس کے ذریعے اساتذہ اور طلبہ زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی دونوں زرعی یونیورسٹیوں کے ما بین تعلیم و تحقیق کے شعبوں کے علاوہ اساتذہ اور طلبہ کی سطح پر مزید تعاون کو فروغ دیا جائے گا تاکہ دونوں جامعات کو ہر طرح کے ماحول میں تحقیقی کاوشیں بروئے کار لانے کے مواقع میسر آسکیں ۔ وائس چانسلرز نے بعد ازاں بائیو گیس پلانٹ سے ملحق مچھلی کے تالاب میں بطخوں کو چھوڑ کر فطرت کی رعنائیوں میں اضافہ بھی کیا ۔

واضح رہے یونیورسٹی نے ایگرانومی فارم پر بائیو گیس پلانٹ نصب کیا ہے جس کے ذریعے ٹیوب ویل کے لئے توانائی فراہم کرکے نہ صرف فصلوں کی آبپاشی کا اہتمام کیا گیا ہے بلکہ یہاں ایک مر بوط ماڈل بھی قائم کیا گیا ہے جس میں فصلات کاشت کرنے کے ساتھ ساتھ جانوروں کے لئے چارہ‘ جانوروں کے گوبر سے بائیو گیس اور پھر اس گیس سے بچ جانے والا فضلہ مچھلیوں کی پرورش کے لئے استعمال کیا جا رہاہے ۔ یہ ماڈل ملک کے دیہی کسانوں کے لئے قائم کیا گیا ہے تاکہ وہ گاؤں کی سطح پر اسے اپنا کر اپنے جانوروں کی پرورش کے ساتھ ساتھ توانائی کی ضروریات بھی پوری کر سکیں ۔

متعلقہ عنوان :