زرعی ترقی اور معاشی استحکام کا چولی دامن کا ساتھ ہے ،پاکستان میں ساڑھے 8 کروڑ افراد زراعت کے شعبے سے وابستہ ہیں ،زرعی شعبے میں بہتر حکمت عملی کے ذریعے غربت اوربے روز گاری پر قابو پا یاجاسکتاہے، امریکی ماہر اقتصادیات و پاکستان سٹرٹیجک سپورٹ پرو گرام کے چیف آف پارٹی ڈاکٹر جان ڈبلیو میلر کاسیمینارسے خطاب

منگل 19 فروری 2013 22:21

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔19فروری۔2013ء) امریکی ماہر اقتصادیات اور پاکستان سٹرٹیجک سپورٹ پرو گرام کے چیف آف پارٹی پروفیسر ڈاکٹر جان ڈبلیو میلر نے کہا ہے کہ پاکستان میں زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کوفروغ دے کر اور بہتر حکمت عملی کے ذریعے نہ صرف غربت کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکتا ہے بلکہ بے روز گاری جیسے مسائل پر قابو پانے میں مدد لی جا سکتی ہے ۔

وہ منگل کویہاں یونیورسٹی کی نظامت زرعی اقتصادیات کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار برائے زرعی ترقی اور اقتصادی اصلاحات سے بطور کلیدی مقرر خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سالانہ بجٹ میں زراعت کی مد میں 1.7 فیصد رقم مختص کی گئی تھی جبکہ پنجاب میں اس مد میں 7.5 فیصد بجٹ مختص کیا گیا جس سے مرکزی اور صو بائی سطح پر مجموعی صورت حال کا جائزہ لیاجاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر جان میلرنے کہا کہ پاکستان میں ساڑھے 8 کروڑ افراد زراعت کے شعبے سے وابستہ ہیں اگر پیدا وار میں اضافہ ممکن بنایا جا ئے اور زیادہ مراعات دے کر زرعی شعبے کو ترقی دی جائے تو روز گار کے یہ مواقع بڑی مقدار میں بڑھائے جا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ترقی اور معاشی استحکام کا چولی دامن کا ساتھ ہے لہذا جن ملکوں میں زراعت پر سرمایہ کاری میں کمی دیکھنے میں آئی ہے وہاں معاشی ترقی کا گراف نچلی طرف آیا ہے ۔

ان سے پہلے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ یونیورسٹی میں عنقریب ایگریکلچر پالیسی سنٹر قائم کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے ملکی ترقی اور خوشحالی کے لئے زراعت کے شعبے کو فروغ دینے کے حوالے سے حکومتوں کو پالیسی گائیڈ لائن مہیا کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال یونیورسٹی کے 270 اساتذہ دنیا کے مختلف ممالک میں تعلیمی و تحقیقی پیشرفت کے حوالے سے دورے پر گئے جبکہ بیرونی دنیا سے 180 سائنسدان جامعہ زرعیہ فیصل آباد میں مختلف سیمینارز و رکشاپس اور تر بیتی پرو گراموں میں شریک ہوئے جن سے نہ صرف باہمی تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملی بلکہ بین الاقوامی سطح پر ہونے والی تحقیقی کاوشوں سے ہم آہنگ ہونے کی مواقع بھی ملے ۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں سے آنے والے سائنسدانوں کی مدد سے زرعی یونیورسٹی جہاں اپنے ڈگری پرو گراموں اور نصابی مواد کو بہتر بنانے کے ایجنڈے پر گامزن ہے وہاں عالمی سطح پر اس کی رینکنگ میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے پاکستان سٹرٹیجک سپورٹ پرو گرام کے سینئر ریسرچ آفیسر ڈاکٹر سٹیو ڈیوس نے کہا کہ مارکیٹنگ کا نظام بہتر بنا کر کسانوں کو ان کی پیدا وار کا بہترین معاوضہ دیا جا سکتا ہے اس عمل سے دیہی ترقی کے ساتھ ساتھ زرعی پیدا وار میں اضافہ یقینی ہو سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی کا سیلاب روکنے کے لئے نواحی علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ تمدنی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنا کر اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے تقریب سے ڈائریکٹر ایگریکلچرل ریسورس اکنامکس پروفیسر ڈاکٹر محمد اشفاق ،ڈائریکٹر دفتر تحقیق اختراع و تجارت سازی پروفیسر ڈاکٹر آصف علی اور پروفیسر پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد نے بھی خطاب کیا ۔

متعلقہ عنوان :