کوئٹہ پولیس کا دھماکوں میں استعمال کئے جانے والے 11 بچوں کا گروہ پکڑ نے کا دعویٰ، ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران بی ایل اے کے11فراد کو گرفتار کیا گیا ہے،کالعدم تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی ان بچوں کو لالچ دے کر تخریب کاری کے لئے استعمال کر رہی تھی ، بھاری مقدار میں اسلحہ اور دھماکہ خیز موادبھی برآمد ہوا ہے،ضلعی ڈپٹی الیکشن کمشنر کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دیدی، جلد پیش رفت ہوگی ،سی سی پی اوکوئٹہ منیر زبیر محمود کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 13 مارچ 2013 20:01

کوئٹہ پولیس کا دھماکوں میں استعمال کئے جانے والے 11 بچوں کا گروہ پکڑ ..
{#EVENT_IMAGE_1#} کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔13مارچ۔ 2013ء) کوئٹہ پولیس نے کوئٹہ کے باچاخان چوک پر ہونے والے بم دھماکے سمیت شہر میں تخریب کے مختلف واقعات میں استعمال کئے جانے والے 11 کمسن بچوں کو گرفتار کرلیا جبکہ 8 فرار ہوگئے ،گرفتار ہونے والے بچوں کی عمریں 13 سے 15 سال تک ہیں ، کالعدم تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے عبدالنبی بنگلزئی ان بچوں کو لالچ دے کر تخریب کاری کے عمل میں استعمال کرواتا رہا ہے ، گزشتہ شب تنظیم کی کارندے کلی خلی انگوری کے باغ میں جمع ہو کر کسی بڑے تخریب کاری کا منصوبہ بنا رہے تھے جس پر پولیس نے چھاپہ مارا اس دوران دو طرفہ فائرنگ ہوئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ، کوئٹہ شہر میں سیکورٹی پلان کے منصوبے پر عمل درآمد جاری ہے تاہم تکمیل میں کچھ وقت ضرور لگے گا منصوبے کے تحت 5 سو 29 خفیہ کیمرے نصب کرنے کے ساتھ ساتھ 12سو جوانوں کو بھرتی کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ بات کیپٹل پولیس آفیسر میر زبیر محمود ، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن سید مبین شاہ نے کوئٹہ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ پولسی کو اطلاع ملی کہ عبدالنبی بنگلزئی کالعدم تنظیم یو بی اے سے تعلق رکھنے والے تخریب کاروں کے ذریعے کوئٹہ شہر میں تخریبی کارروائیاں کرواتا ہے اور شہر میں کافی عوام الناس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنا چکا ہے اور یہ کام وہ نو عمر لڑکوں کے ذریعے کرواتا ہے اور ہ کام وہ نصیربنگلزئی اور شعیب لہڑی کی مدد ے کرواتا ہے ۔

سمیان زمان جتک ، جمیل محمد حسنی ، عزت بنگلزئی ، عبدالرسول مینگل ، نو عمر لڑکوں کو ورغلاتے اور تخریب کاری کی نگرانی ورہنماء کرتے ہیں یہ اطلاع بھی ملی کہ کل شب یو بی اے کے متذکرہ بالا کارندے کلی خلی انگوری کے باعث کے نزدیک جمع ہوں گے اور کسی بڑی تخریب کاری کا منصوبہ کرئیں گے اس اطلاع پر ایک ریڈنگ پارٹی تشکیل دی گئی اور مخبر کی اطلاع پر مقام بالا پر ریڈ کیا گیا کہ تخریب کاروں کی طرف سے فائرنگ شروع ہوگئی پولیس کی طرف سے بھی جوابی فائرنگ ہوئی اور موقع ذ یل ملزمان کو قابل کرلیا گیا ۔

بابر علی ، منیر احمد ، محمد عظیم ، محمد شعیب لہڑی ، عامر خان ، جاود احمد ، محمد صابر ، فیصل ، نیاز محمد ، بریالی ، عبدالشکور جبکہ ذیل تخریب کار فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جن میں عبدالغنی بنگلزئی ، زمان جتک ، نصیر عرف خرما ، جمیل محمد حسنی ، سعدالہ ، عزت بگلزئی ، عبدالرسول ، مجاہد شامل ہیں موقع سے ذیل دھماکہ خیز مواد اور دیگر اشیاء 03 پلاسٹک کی بوریوں میں موجود پا کر قبضہ میں لی گئی ۔

جن میں راکٹ ایم ایم 107 چار عدد ، انٹی پرسن مائنز ڈیٹونیٹر ، کیمیکلز ، سیفٹی فیوز وائر ، ہینڈ گرنیڈ دو عدد ، بارودی مواد تقریباً 10کلو ، بارودی راڈ شامل ہیں ۔ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ابتدائی تفتیش کے دوران گرفتار شدہ ملزمان نے ذیل وارداتوں کا انکشاف کیا۔دوران انکشاف ملزمان نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ سال دسمبر میں وحدت کالونی میں 10کلو بارود کے ذریعے دھماکہ کیا جس کے نتیجے میں3 افراد زخمی ہوئے تھے ۔

سریا ب میں ہاشمی چائے سٹور کے قریب دھماکے میں 2 افراد زخمی کئے تھے ، سریاب روڈ پر ایکسائز دفتر کے سامنے 10 کلو بارودی مواد سے دھماکہ کیا تھا جس میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوئے تھے اسی طرح جان محمد روڈ پر دھماکے میں 2افراد زخمی ہوئے تھے ، 10 جنوری 2013 کو میزان چوک پر 20 کلو گرام دھماکہ خیزمواد سے دھماکہ کیا تھا جس میں ایف سی کے اہلکار سمیت 11 افراد جاں بحق جبکہ 71 افراد زخمی ہوئے تھے ۔

12 جنوری 2013 کو گولی مار چوک کے قریب ایف سی چیک پوسٹ کے قریب دھماکہ کیا تھا جس میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا تھا اسی طرح وحد ت کالونی اور ڈبل روڈ پر بھی دھماکے کئے تھے جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری پولیس کی بہت بڑی کامیابی ہے پولیس عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ چونکہ یہ بچے کم عمر ہے اس لئے صوبائی حکومت سے درخواست کریں گے کہ ان کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائے جیل میں رکھنے کی بجائے ان کو اپنے پاس رکھنے کے لئے خصوصی انتظام کریں گے اور نہیں جیونائل کورٹ میں پیش کریں گے ۔ کوئٹہ شہر میں سیکورٹی پلان سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ 5 سو 29 کیمرے نصب کئے جائیں گے اس وقت صرف پورے شہر میں 32 کیمرے ناکارہ حالت میں کام کررہے ہیں 5 سو 29 کیمروں پر 5 سو ملین روپے خرچہ آئے گی اس کے علاوہ انٹری پوائنٹ پر سکینر لگانے ، آپریشن روم قائم کرنے ، موبائل فائربریگیڈ سروس بنانے پر بھی 5 سو ملین روپے خرچ کئے جائیں گی یہ منصوبہ زیر عمل ہے تکمیل ہونے میں کچھ وقت لگے گا ۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں پولیس نفری بڑھانے کے لئے 12 سو جوان میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کئے جارہے ہیں جن کے لئے اشتہار جاری کردیا جائے گا ۔ ایم پی اے سلطان ترین کی اغواء سے متعلق انہوں نے کہا کہ کافی پیش رفت ہوچکی ہے البتہ میڈیا کے سامنے صورتحال بتا نہیں سکتے ۔ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کردی گئی ہے ۔