افسران انتخابات میں امیدوار وں کی حمایت سے گریز کریں، جانبداری برتنے پر نوکری سے برخاست کردیا جائے گا، سیاستدان اپنی شکایا ت ثبوت کے ساتھ پیش کریں،سرکاری افسران کے تبادلوں کا مقصد انتخابات میں حصہ لینے والے امید واروں کے تحفظات کو دور کرنا ہے،انتخابات کے دوران پر امن ماحول کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں ، نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) زاہد قربان علوی کا اجلاس سے خطاب

ہفتہ 13 اپریل 2013 23:15

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔13اپریل۔ 2013ء) نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) زاہد قربان علوی نے متعلقہ افسران کو خبردار کیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے دوران کسی بھی امیدوار کی بھی حمایت سے گریز کریں اور غیر جانبدار رہیں بصورت دیگر انہیں نوکری سے برطرف کردیا جائے گا ۔وہ ہفتہ کے روز میر پور خاص ڈویژن کے سیاسی رہنماوٴں اور ایوان صنعت و تجارت میر پور خاص ڈویژن کے اراکین سے سابقہ ضلع ناظم سیکریٹریٹ حیدرآباد میں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

نگراں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ امید واروں کی شکایات کے ازالے کیلئے کمپلینٹ سیل قائم کیا گیا ہے اور اس ضمن میں اگرکوئی بھی سرکاری افسر کسی مخصوص امیدوار کو سپورٹ کرنے میں ملوث پایا گیا تواسے فوری طور پر نوکری سے برطرف کیا جائے گا‘ زاہد قربان علوی نے سیاستدانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی حقیقی اور جائزشکایات ثبوت اور مخصوص حوالوں کے ساتھ پیش کریں تاکہ ملوث لوگوں کے خلاف فوری طور پر کاروائی کی جا سکے، انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت نے آئندہ عام انتخابات صاف شفاف اورپر امن ماحول میں منعقد کرانے کا تہیہ کر رکھا ہے ، انہوں نے کہا کہ صوبے میں سرکاری افسران کے تبادلوں کا مقصد انتخابات میں حصہ لینے والے امید واروں کے تحفظات کو دور کرنا ہے، نگراں وزیر اعلیٰ زاہد قربان علوی کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کی جانب سے صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کیلئے کئے گئے اقدامات سے نگراں حکومت کے غیر جانبدار ہونے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ پولنگ بوتھ کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا اورانتخابات کے دوران پر امن ماحول کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ ووٹرز اپنا ووٹ بلاکسی خوف کے دے سکیں،انہوں نے کہا کہ ان کا پختہ یقین ہے کہ ہر پانچ سال کے بعد جمہوری حکومتوں کی تبدیلی سے معاملات آسان اور واضح ہو جائیں گے اور جن پیچیدگیوں کا آج ہمیں سامنا ہے وہ مستقبل میں نہیں ہوں گی‘ میر پور خاص ڈویژن کے ایوان صنعت و تجارت کے اراکین ، معززین اور کاشتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہیں معاشرے کے اوپینین لیڈر کی حیثیت سے معاشرے میں امن امان اور بھائی چارے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا‘انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کے پاس محدود مینڈیٹ ہے اور اس کا مقصد آئندہ صاف شفاف اور غیر جانبدار انہ انتخابات کے انعقاد کے دوران امن امان اور سیکیورٹی کے بہتر انتظامات کو یقینی بنانا ہے جبکہ اس حوالے سے ذمہ داریاں ایمانداری اور لگن سے پوری کی جائیں گی اور ان مقاصد کے حصول کیلئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لائے جائیں گے اور جس طر ح کراچی میں حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں اسی طرح صوبے کے دیگر حصوں میں بھی کیے جائیں گے‘ آبادگاروں کو باردانے کی تقسیم میں تاخیر کے متعلق جواب دیتے ہوئے نگراں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تاخیر کی وجہ محکمہ خوراک میں کچھ ضروری اصلاحات لانا ہے،انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک میں چند شکایات کی رپورٹ ہوئی ہے جس میں ملوث لوگوں کیخلاف کاروائی کی جائے گی‘ آب پاشی پانی کی منصفانہ تقسیم سے متعلق شکایات پر نگراں وزیر اعلیٰ نے ڈویژنل کمشنر میر پور خاص کو معا ملے کے ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی کرنے کا حکم دیا ‘اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما وٴں کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل، پیپلز مسلم لیگ اور دیگر جماعتوں کے سیاسی رہنماوٴں نے بھی شرکت کی اور اپنے تحفظات اور مسائل کے متعلق وزیر اعلیٰ کو آگاہی دی، بعد ازاں ضلعی زکوٰة و عشر کمیٹی کی جانب سے منعقدہ تقریب تقسیم چیکس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ مستحقین کو کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے حصول میں در پیش مسائل سے بخوبی واقف ہیں ، انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں نادرا کے سسٹم کی وجہ سے کچھ مشکلات کا سامنا ہے تاہم نادرا کو کچھ مسائل سے آگاہ بھی کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ غریب لوگوں کی خدمت کرنا ایک عظیم کام ہے، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نگراں صوبائی وزیر زکوٰة و عشر خالد لطیف نے کہا کہ مستحقین میں زکوٰة کی تقسیم صاف شفاف بنانے کیلئے کوشش کی جارہی ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارہ محدود وقت کیلئے تقرر کیا گیا ہے تاہم نگراں کابینہ بشمول ان کی وزارت کی جانب سے مثالی اور تاریخی کام کئے جائیں گے‘ اس موقع پر چیئر مین ضلعی زکوٰة کمیٹی حیدرآباد شیر محمد پیر زادہ نے بتایا کہ 37لاکھ روپے کی رقم ابھی تک استعمال نہیں کی گئی ہے جبکہ تعلیمی اداروں کے سربراہوں کو مستحق طلباء کی فہرست فراہم کرنے کیلئے بارہا کہنے کے باوجود انہیں فہرستیں نہیں فراہم کی گئی ہیں۔