سابق وزیراعلیٰ سندھ کے بیٹے کے محکمہ صحت میں مبینہ لاکھوں روپے رشوت لیکر بھرتی کیے گئے ملازمین تین سال گزجانے کے باوجود تنخواہوں سے محروم ،ملازمین کی بھوک ہڑتال ،بھرتیاں غیرقانونی اور جعلی ہیں ، 2سال قبل کی گئی انکوائری میں ڈی سی او اور سیکرٹیری صحت کا اعتراف ،سابق وزیراعلیٰ کے بیٹے کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی

جمعرات 18 اپریل 2013 23:59

ٍخیرپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔18اپریل۔ 2013ء) سابق وزیراعلیٰ سندھ کے بیٹے کی جانب سے محکمہ صحت میں مبینہ لاکھوں روپے رشوت لیکر دیئے جانے والے آرڈز ، ملازمین تین سال گزجانے کے باوجود تنخواہوں سے محروم ،ملازمین کی بھوک ہڑتال ،بھرتیاں غیرقانونی اور جعلی ہے دو سال قبل کی گئی انکوائری میں ڈی سی او اور سیکرٹیری صحت کا اعتراف ،سابق وزیراعلیٰ کے بیٹے کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے بیٹے سید لیاقت علی شاہ جو تین سال قبل محکمہ صحت خیرپور میں ای ڈی او خیرپور تعینات تھے انہوں نے اپنے دور میں 148ملازمین کو مبینہ طور پر تین سے چار لاکھ روپے رشوت لیکر بھرتی کیا تھا مبینہ رشوت لینے کا انکشاف محکمہ صحت کے بھوک ہڑتال کیمپ میں شریک قادر بخش پیر زادو، سعید خان شنبانی، عبدالشکور، شوکت علی ہسبانی اور میڈم بشیرہ خاصخیلی ودیگر نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید بتایا کہ تین سال قبل سابقہ ای ڈی او صحت سید لیاقت علی شاہ نے 148ملازمین کو رشوت لیکرآرڈر دیئے نوکریوں کے آرڈر ملنے کے بعد تین سال تک ڈیوٹی بھی کی ہے اور ہمیں تین سال سے جھوٹی تسلیاں دیتے رہے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے ملازمین وان کے اہل خانہ فاقہ کشی شکار ہوگئے ہیں پیپلزپارٹی کے حکومت جانے کے بعد ہمیں بتایا جارہاہے کہ آپ کے آرڈر جعلی ہیں ملازمین نے چیف جسٹس آف پاکستان ،حکومت سندھ سے انصاف کی اپیل کہ ہے اس سلسلے میں زرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے صاحبزادے واس وقت کے ای ڈی او صحت تھے نے اپنے دور میں بغیر اشتہارو منظوری کے 148ملازمین کو بھرتی کیا تھا جن کو اس وقت کے ڈی سی او محمد عباس بلوچ نے بھی ان ملازمین کی بھرتی کو لیٹر نمبر195/2011 میں غیر قانونی قرار دیا تھا اس سلسلے میں سیکرٹیری صحت سید ہاشم رضا زیدی نے بھی ایڈیشنل سیکرٹیری عنایت اللہ سے ان بھرتیوں کی انکوائری کراکے ایک نوٹیفکیشن نمبرE&A(HD)1-101/2012 میں تمام بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا وزیراعلی سندھ کے صاحبزادہ ہونے کی وجہ سے انکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی یادرہے کہ 148ملازمین کی جانب سے تنخواہیں نا ملنے کے خلاف ہائی کورٹ سکھر میں محکمہ صحت کے خلاف پٹیشن بھی دائر کی گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :