مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی پابندی آئین پاکستان کے خلاف ہے، قوم الیکشن میں ایسے افراد کو منتخب کرے جو نظریہ پاکستان پر کامل ایمان رکھتے ہوں ،خواتین کو ووٹ سے روکنا غیر اسلامی اور آئین پاکستان سے انحراف ہے، پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین مولانا حافظ محمد طاہر اشرفی اور جنرل سیکرٹری مولانا صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی کاکل جماعتی کانفرنس سے خطاب

بدھ 1 مئی 2013 23:58

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔1مئی۔ 2013ء) پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین مولانا حافظ محمد طاہر اشرفی اور جنرل سیکرٹری مولانا صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہاہے کہ مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی پابندی آئین پاکستان کے خلاف ہے، قوم الیکشن میں ایسے افراد کو منتخب کرے جو نظریہ پاکستان پر کامل ایمان رکھتے ہوں ،خواتین کو ووٹ سے روکنا غیر اسلامی اور آئین پاکستان سے انحراف ہے۔

پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ووٹ کی شرعی حیثیت اور امیدوار کیسا ہونا چاہیے اور کیا عورتیں ووٹ ڈال سکتی ہیں کے عنوان سے منعقد ہ گول جامع مسجد غلام محمد آباد میں کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کررہء تھے ۔

(جاری ہے)

جس میں ضلع فیصل آبادکے تمام جملہ مکاتب فکر کے جید علماء کرام سیاسی ،سماجی اور کاروباری رہنماؤں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ،اسلامی اور رفاعی مملکت ہے جس میں موجودہ جمہوری نظام میں ووٹ کے ذریعے ہی تبدیلی ممکن ہے۔ لہذا ہر پاکستانی پر ووٹ ڈالنا شرعی ذمہ داری ہے ، ووٹ کی حیثیت گواہی کی ہے اور گواہی کو چھپانا گناہ ہے، ووٹ دینے سے قبل امیدواروں کے بارے میں مکمل طور پر غور و فکرکرنا چاہیے اور جو جماعتیں الیکشن میں شریک ہیں ان کے دستور اور منشور کو بھی سامنے رکھنا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ ذات، برادری، فرقہ اور مفادات سے بالا تر ہو کر ووٹ اس امیدوار کو دیا جائے جو شرعی اور اخلاقی طور پر پورا اترتا ہو اور برے اعمال میں کم سے کم ملوث ہو۔

لیکن اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے کہ سارے ہی امیدوار بے ہیں تو ووٹ کا استعمال نہ کرنا درست نہیں ہے۔ ایسی صورت میں کم برائی والے امیدوار کو ووٹ دیا جائے تاکہ زیادہ برائی سے بچا جا سکے۔ فتوی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چونکہ پاکستان میں عورت کو مردکے برابر ووٹ کا حق حاصل ہے۔ لہذا عورتوں کے ووٹ کے لیے علیحدہ بوتھ قائم کیے جائیں جن میں تمام تر پولنگ سٹاف خواتین پر ہی مشتمل ہو اور نامحرم مرد وہاں پر موجود نہ ہوں، کیونکہ اگر عورتوں کو ووٹ کے حق سے محروم کر دیا جائے تو ملک کی52 فیصد آبادی اپنی رائے دینے سے محروم ہو جائے گی اور ان کے مسائل پارلیمنٹ تک نہیں پہنچ سکیں گے، کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ تمام مذہبی اور سیاسی جماعتیں بغیر شخصی تصویر کے اپنے اپنے منثور گھروں میں خواتین کے ذریعے خواتین تک پہنچائیں تاکہ وہ خود بھی فیصلہ کر سکیں کہ کس امیدوار کو ووٹ دینا اور کون سا امیدوار اہل ہے۔

ان رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر شرفا اور دین دار لوگ ووٹ نہیں ڈالیں گے اور انتخابات کے عمل سے عوام الناس علیحدہ ہو جائے گی اور دل چسپی نہیں لے گی تو اس کے منفی اثرات پوری قوم پر پڑیں گے اور ماضی میں ایسا ہی ہوتا رہا ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام الناس بھرپور طریقے سے انتخابات میں شریک ہو جائیں اور ایسے امیدواروں کو ووٹ دیں جو شرعی ، اخلاقی او ر قانونی طور پر اس کے اہل ہوں۔

کانفرنس میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ علماء کونسل نے اکابرین اسلام کے فتوی کو قوم کے سامنے پیش کر کے اپنی شرعی اور مذہبی ذمہ داری کو پورا کر دیا ہے اب عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اہل قیادت کو منتخب کریں۔کانفرنس میں آرمی چیف کی طرف سے الیکشن کے انعقاد میں عملی معاونت کرنے کے اقدام کا بھی خیر مقدم کیا گیا۔کانفرنس میں الیکشن کمیشن اور حکومت سے مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے فوری طور پر اقدامات بروئے کا رلائے جائیں۔

ملک میں جو قوتیں امن و امان کو سبوتاز کر رہی ہیں ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے تاکہ اس ملک کے عوام صالح اور محب وطن قومی قیادت کا انتخاب پر امن ماحول میں کر سکیں۔کانفرنس میں مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر ، مسیحی اور ہندو برادری کے نمائندہ 30 سے زائد مذہی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔جن میں جمعیت اہل حدیث کے مرکزی نائب صدر مولانا محمد یوسف انور، مولانا محمد حنیف بھٹی،جمعیت علماء اسلام سے مولانا ساجد فاروقی، حافظ محمد ناصر گجر،تنظیمات اہل سنت سے قاری محمد افضل، تحریک وحدت اسلامی کے مولانا محمد ریاض کھرل،جمعیت علماء اسلام سینئر کے مولاناحق نواز خالد،انٹرنیشنل ختم نبوت کے علامہ شبیر احمد عثمانی،علماء مشائخ کے حافظ محمد زکریا ،حافظ محمد منیر،جماعت اسلامی کے انجینئر محمد عظیم رندھاوا، نظریہ پاکستان فورم کے میاں عبدا لکریم، محمد ارشد قاسمی،حاجی ارشاد احمد انصاری، انجمن تاجران کے خواجہ شاہد رزاق سکا، چوہدری محمود عالم جٹ، حاجی شیخ محمد بشیر،چیمبر آف کانفرنس کے ایگزیکٹو رکن حاجی محمد عابد،امیدواران قومی و صوبائی پاکستان مسلم لیگ نواز حاجی محمد اکرم انصاری،ملک محمد نواز، خواجہ محمد اسلام، تحریک انصاف کے امیدوار ممتاز کاہلوں،میاں محمد طیب ایڈووکیٹ،چیئرمین پاکستان علما ء کونسل پنجاب حافظ محمد امجد، محمد نصیر ووہرہ،اجمل چغتائی صدر مسیحی کمیونٹی،علامہ غلام اکبر ثاقی ممبر امن کمیٹی،تاجر رہنما حسن مجتبی،ندیم ووہر۔

عمر فاروق،صاحبزادہ طاہر محمود قاسمی و دیگر نے شرکت کی۔