امریکہ کو پاکستان پر ڈرون حملوں کی اجازت دے کر وطن عزیز سے غداری کرنے والوں کے نام سامنے لائے جائیں، چیف جسٹس اگر کرپشن کرنے والوں کے نام سامنے لاتے ہیں تو اس پر سوموٹو ایکشن ہو نا چاہئے، بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور سندھ کے بعد پنجاب تک دہشت گردی کا دائرہ وسیع کیا جارہا ہے،امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان میں اپنی شکست کا ملبہ ڈال کر پاکستان سے انتقام لینے کی کوششیں کر رہے ہیں، وزیر اعظم نوازشریف کا دورہ چین اور اس سے ہونے والے معاہدے خوش آئندہیں،چین کے ساتھ اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم کئے جائیں ،امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعیدکاتقریب سے خطاب

منگل 9 جولائی 2013 23:19

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔9جولائی۔ 2013ء) امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان پر ڈرون حملوں کی اجازت دے کر وطن عزیز سے غداری کرنے والوں کے نام سامنے لائے جائیں، چیف جسٹس اگر کرپشن کرنے والوں کے نام سامنے لاتے ہیں تو اس پر بھی سوموٹو ایکشن ہو نا چاہئے، بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور سندھ کے بعد پنجاب تک دہشت گردی کا دائرہ وسیع کیا جارہا ہے۔

امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان میں اپنی شکست کا ملبہ ڈال کر پاکستان سے انتقام لینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نوازشریف کا دورہ چین اور اس سے ہونے والے معاہدے خوش آئندہیں۔چین کے ساتھ ساتھ اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم کئے جائیں۔بھارت کی طرف سے ہمارے دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر کی وجہ سے پاکستان انرجی بحران کا شکار ہوا۔

(جاری ہے)

پاکستان کو بھارتی منڈی بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔جماعةالدعوة ملک بھر میں جاری ریلیف سرگرمیوں پر سالانہ کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے۔وہ منگل کو سوتر منڈی ،منٹو کمری بازارمیں جامع مسجد الحمدکی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔حافظ محمد سعید نے کہا کہ ڈرون حملے ملکی سلامتی و خودمختاری پر حملہ ہیں۔ اسلام دشمن قوتوں نے پاکستان کو خصوصی طور پر نشانہ بنا رکھا ہے۔

ضرورت اس امرکی ہے کہ دشمنان اسلام کی سازشوں کے مقابلہ کیلئے قوم کو متحد و بیدا ر کیا جائے۔ہم اس مسئلے کو نہیں چھوڑیں گے، ملک بھر میں ڈرون حملوں کے خلاف بھرپور آواز بلند کی جائے گی،اب فیصلے کرنے کا وقت ہے صرف لوگوں کے جذبات ٹھنڈے کرنے سے قوم مطمئن نہیں ہو گی۔ حکومت کا کام اے پی سی میں صرف باتیں کرنا نہیں بلکہ فیصلے کر کے ان پر عملدرآمدکروانا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈرون حملوں کا معاملہ انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ اب سیاست کرنے کا وقت نہیں نواز شریف جراتمندانہ فیصلے کریں گے تو پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہو گی اور اگر انہوں نے مشرف ا ور زرداری والے رویے اختیار کئے توقوم ان کا ساتھ نہیں دے گی۔ نواز شریف کے سامنے سب سے بڑا چیلنج امریکی پالیساں ہیں۔ اگر ڈرون حملے روک لئے جاتے ہیں تو کل کے لئے پاکستان پر منڈلانے والے خطرات کا ازالہ کیا جا سکتا ہے۔

امریکہ ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستانی قوم کو چیک کر رہا ہے ۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری کہہ چکا ہے کہ انڈیا کو افغانستان میں بہت بڑا کردار دیا جا رہا ہے۔افغانستان میں امن و امان کے بہانے انڈیا کی فوج تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس سے پاکستان کے مغربی بارڈر کو شدید خطرات لا حق ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایئر چیف کو ڈرون گرانے کا حکم دے۔

ڈرون حملوں کے بعد خود کش حملوں کی لہر آ جاتی ہے،یہ حملے اس لئے کئے جاتے ہیں تا کہ فاٹا کے لوگ پاکستان کے علاقوں میں جا کر خود کش حملے کریں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان،خیبر پختونخواہ،کراچی میں ہونے والے بم دھماکوں اورٹارگٹ کلنگ میں امریکہ ،انڈیا ،اسرائیل کی ایجنسیاں ملوث ہیں،طے شدہ منصوبوں کے تحت حالات خراب کئے جا رہے ہیں ۔حافظ محمد سعید نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے چین سے گہرے دوستانہ تعلقات استوار کرنا خوش آئنداقدام ہے۔

پاکستان میں چینی سیاحوں کو نشانہ بنانا چین جیسے دوست ملک سے تعلقات خراب کرنے کی بہت بڑی سازش ہے۔ انڈیا پاکستان کو کسی صورت مضبوط ہوتا نہیں دیکھنا چاہتا۔اس کا معاملہ بالکل مختلف ہے۔ انڈیا سے یکطرفہ دوستی اور تجارتی معاہدے کسی صورت پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں۔پاکستان میں پیدا ہونے والے انرجی بحران میں سب سے بڑا کردار بھارت کا ہے۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دریاؤں پر 62ڈیم تعمیر کئے جس سے پاکستان پانی و بجلی کی کمی کے سخت بحران سے دوچار ہوا ہے۔پچھلے گیار ہ برسوں میں بھارت نے خطہ میں امریکہ کی موجودگی سے بہت فائدے اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہاکہ منظم منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کو بھارتی منڈی بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ کارخانے بند ہوجائیں، گیس اور بجلی کے بحرانوں کی وجہ سے کسی کو روزگارنہ ملے اور ملک میں افراتفری پھیل جائے۔

انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے قرضے لینے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ چین اور مسلم ممالک کو ساتھ ملا کر دفاعی و معاشی پالیسیاں ترتیب دی جائیں۔اگر یورپی یونین بن سکتی ہے اور ڈالر ویور و کا سکہ چل سکتا ہے تو پھر اسلامی یونین بھی بن سکتی ہے اور اسلامی سکہ بھی چل سکتا ہے۔