Live Updates

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم نے سیاسی جماعتوں اور میڈیا کی شدید تنقید پراستعفیٰ دیدیا،پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں اور میڈیا کی طرف سے سخت تنقیدپر اہل خانہ کااستعفیٰ کیلئے شدید دباؤ تھا ،استعفیٰ ایوان صدر بھجوا دیا گیا،ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے استعفیٰ کی تصدیق

بدھ 31 جولائی 2013 22:15

کراچی/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔31جولائی۔ 2013ء) چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم نے عام انتخابات اور بعدازاں صدارتی انتخابات کو بنیاد بنا کر پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں اور میڈیا کی طرف سے سخت تنقیدپر اہل خانہ کے شدید دباؤ پر اپنااستعفیٰ ایوان صدر بھجوا دیا،ترجمان الیکشن کمیشن نے استعفیٰ کی تصدیق کردی ۔

بدھ کو ذرائع کے مطابق فخرالدین جی ابراہیم کے اہل خانہ عام انتخابات اور خاص طور پر صدارتی انتخاب کے بعد ان پر کی جانے والی سخت تنقید پر سخت دباؤ میں تھے اور ان کی طرف سے فخرو بھائی پر مسلسل زور دیا جارہا تھا کہ وہ اس بڑھاپے میں کیوں خود پر اتنا دباؤ لے رہے ہیں اس لئے وہ فوری طو رپر یہ عہدہ چھوڑ دیں اور سکون سے اپنی زندگی گزاریں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ملک میں دوبڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے علاوہ میڈیا نے بھی صدارتی انتخاب کی تاریخ میں کی گئی تبدیلی کی وجہ سے فخرو بھائی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق سیاسی جماعتوں اور میڈیا کی تنقید پر فخرالدین جی ابراہیم خود ہی شدید دباؤ میں تھے کہ ان کی طرف سے قومی خدمت کے لئے 80 سال سے زائد عمر ہونے کے باوجود قبول کردہ اس ذمہ داری کو نبھانے کے باوجود انہیں بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور وہ اس پر سخت دلبرداشتہ تھے۔ ذرائع کے مطابق فخر الدین جی ابراہیم کئی روز قبل ہی یہ فیصلہ کر چکے تھے تاہم صدارتی انتخاب کی وجہ سے انہوں نے اس کا اعلان صدارتی انتخاب کا مرحلہ طے ہونے کے بعد کیا۔

فخرالدین جی ابر اہیم نے اپنا استعفیٰ منظوری کیلئے صدر کو بھجوا دیا ہے ۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے استعفیٰ کی تصدیق کردی ۔ فخر الدین جی ابراہیم کے استعفیٰ کے بعد اب پارلیمنٹ کی نئی پارلیمانی کمیٹی برائے تقرری چیف الیکشن کمشنر بھی تشکیل دی جائے گی ۔ اس سے قبل سید خورشید شاہ کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی نے فخر الدین جی ابراہیم کا بطور چیف الیکشن کمشنر انتخاب کیا تھا۔

فخر الدین جی ابراہیم کا نام اس وقت (ن) لیگ نے تجویز کیا تھا تاہم بعد ازاں پی پی پی سمیت دیگر پارلیمانی جماعتوں اور پارلیمنٹ سے باہر تحریک انصاف ، جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں نے بھی ان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ فخر الدین جی ابراہیم پر عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے الزامات لگا کر پی پی پی ، تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں نے شدید تنقید کی تھی تاہم صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی کے معاملہ کے بعد وہ بہت زیادہ متنازعہ ہو گئے اور انہیں سیاسی جماعتوں اور میڈیا کی شدید ترین تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات