چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم عہدے سے مستعفی ،استعفیٰ صدر زرداری کو بھجوادیا، ایک کاپی وزیراعظم کو بھی ارسال ، جمہو ری اقدار، ضمیر کی آواز اور آئین کی پاسداری کرتے ہوئے ذمہ داری نبھائی ، میں اپنے آ پ اور خاندان کو دھمکیوں و فائرنگ کے واقعات کے باوجود جمہوریت اور انتخابات مخالف قوتوں کے سامنے ڈٹا رہا، اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران جمہوری اقداراور آئین کی پاسداری کی ہرممکن کوشش کی، جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کا استعفے میں موقف ۔ تفصیلی خبر

بدھ 31 جولائی 2013 22:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔31جولائی۔ 2013ء) چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخرالدین جی ابراہیم نے چیف الیکشن کمشنر عہدے سے مستعفی ہوکر اپنا استعفیٰ صدر آصف علی زرداری کو منظوری کیلئے بدھ کو ایوان صدر بھجوادیا، فخرالدین جی ابراہیم نے اپنے استعفے کی کاپی خاص طور پر وزیراعظم کو بھی بھجوائی ہے۔ اپنے استعفے میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے جمہو ری اقدار، ضمیر کی آواز اور آئین کی پاسداری کرتے ہوئے ذمہ داری نبھائی۔

خود انہیں اور خاندان کو دھمکیوں اور فائرنگ کے واقعات کے باوجود جمہوریت اور انتخابات مخالف قوتوں کیخلاف ڈٹا رہا۔ بدھ کو صدر مملکت کے نام اپنے استعفے میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے عام انتخابات سے 9 ماہ قبل 23 جولائی 2012ء کو بطور چیف الیکشن کمشنر حلف اٹھایا۔

(جاری ہے)

میں اس عہدے کا متمنی نہ تھا بلکہ سینئر پارلیمنٹرینز کے شدید دباؤ پر یہ عہدہ قبول کیا کیونکہ ان کے مطابق میں واحد شخصیت تھا جس پر حکومت اور اپوزیشن دونوں نے اتفاق کیا تھا اب ملک میں سولہ سال میں پہلی مرتبہ ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت کو پرامن انتقال اقتدار ہوچکا ہے اور اس کیلئے قوم نے بیشمار قربانیاں دیں۔

پوری قوم کو دہشت گردی کی صورت میں اس کی ایک بھاری قیمت ادا کرنا پڑی ہے جس میں فوج سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور طبقات شامل ہیں حتیٰ کہ دہشت گردوں نے بچوں کو بھی نہ بخشا۔ ایک چھ سالہ بچہ اپنے امیدوار باپ کیساتھ انتخابی میں نشانہ بنا۔ قربانیاں پیش کرنے والے یہ لوگ جمہوری جدوجہد کے اصل ہیرو ہیں۔ اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران میں نے جمہوری اقدار، ضمیر کی آواز اور آئین کی پاسداری کی ہرممکن کوشش کی۔

مجھے فخر ہے کہ الیکشن کمیشن نے کسی ڈر اور جانبداری کے بغیر کام کیا اور جس حد تک ممکن تھا الیکشن میں سب کیلئے ایک جیسے موقع پیدا کرنے کی کوشش کی۔ خود کو ذاتی دھمکیوں اور میرے خاندان پر فائرنگ کے واقعات کے باوجود میں خاموشی اور استحکام کیساتھ ان قوتوں کیخلاف کھڑا رہا جو انتخابات کو پہلے ڈی ریل اور بعد میں ملتوی کرانا چاہتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا پارلیمانی مشاورت کے نتیجے میں تقرر ہوا تھا۔

میری آئینی مدت 2017ء میں ختم ہورہی ہے لیکن میری مودبانہ رائے میں نومنتخب ارکان پارلیمنٹ کو نئے اتفاق رائے اور نئے چیف الیکشن کمشنر کے چناؤ کا موقع ملنا چاہئے۔ اس طرح نئے الیکشن کمشنر کو 2018ء میں ہونے والے انتخابات کی تیاری اور انتخابی عمل کی نگرانی کیلئے زیادہ مناسب وقت مل جائے گا اسلئے میں آئین کے آرٹیکل 215 کی شق (3) کے تحت فوری طور پر چیف الیکشن کمشنر کے عہدے سے مستعفی ہورہا ہوں۔