جنگ کا آغاز حکومت نے کیا ہے تو فائر بندی بھی حکومت کو ہی کرنا ہوگی ، کالعدم تحریک طالبان ، اے پی سی اجلاس کے بعد سے آج تک حکومتی وفد آیا ہے اور نہ ہی سنجیدہ پیغام ،نہ توکوئی جرگہ یا کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور نہ ہی کمیٹی کے ساخت و ماہیت کے بارے میں علم ہے، اب بال حکومت کے کورٹ میں ہیں،تحریک طالبان جنوبی وزیرستان کے امیر کمانڈر خالدکے ترجمان اعظم طارق کا اُردو پوائنٹ کو انٹرویو

اتوار 13 اکتوبر 2013 20:41

جنگ کا آغاز حکومت نے کیا ہے تو فائر بندی بھی حکومت کو ہی کرنا ہوگی ، ..
{#EVENT_IMAGE_1#}پشاور(رحمت اللہ شباب۔اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13اکتوبر۔2013ء) کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان جنوبی وزیرستان کے امیر کمانڈر خالد کے نومنتخب ترجمان اعظم طارق نے نا معلوم مقام سے اُردو پوائنٹ کو انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ مذاکرات سے متعلق حکومت کے پاس کوئی ایجنڈہ اور پروگرام نہیں ہے۔ اے پی سی اجلاس کے بعد سے آج تک حکومتی وفد آیا ہے اور نہ ہی سنجیدہ پیغام ،نہ توکوئی جرگہ یا کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور نہ ہی کمیٹی کے ساخت و ماہیت کے بارے میں علم ہے۔

اب بال حکومت کے کورٹ میں ہیں۔ حکومت کے مذاکرات کے بارے میں اطلاق کا ادراک جرگہ کمیٹی کے تشکیل سے ہی ہوگا کہ آیا و ہ جرگہ میں کن کن لوگوں کو نمائندگی دے رہا ہے، اور وہ نمائندہ جرگہ کتنا با اختیارو با اعتماد ہے ۔

(جاری ہے)

جب بھی حکومت کی طرف سے مذاکرات کی سنجیدہ وقابل اعتمادکوشش ہوگی، قوم کی بہتر مفاد کے خاطر طالبان بھی سنجیدگی سے سوچیں گے۔

بیان بازی اور میڈیا کے جادونگری کی بجائے سچ پر یقین رکھتے ہیں ۔ طالبان قول و فعل کے غازی ہوتے ہیں ،بامعنی مثبت اور مغنی خیز مذاکرات کا خیر مقدم کرینگے۔مذاکرات کے لئے قابِل اعتماد ماحول بنانا پڑے گا ،تلوار کے سائے تلے مذاکرات نہیں ہوسکتے ،جنگ کا آغاز حکومت نے کیا ہے تو فائر بندی بھی حکومت کو ہی کرنا ہوگی ۔ تحریکِ طالبان ملکِ خداداد پاکستان کی قیادت علما کرام کے ہاتھوں میں دیکھناچاہتے ہیں ، علما ہمارے مغزز، بزرگ ،مقدس، سنجیدہ طبقہ،ہمارے رہبر اور ہم انکے سپاہی ہے ۔

جہادِمقدس انہی سے سیکھا ہے علما کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، مذاکرات کی مخالفت جن علما کرام نے کی ہے شاید انکو غلط فہمی ہوئی ہے۔ ایسے علماحکومت کے منفی پروپیگنڈوں میں آکر ہمارے خلاف یکطرفہ بیان بازی کرنیکی بجائے ان کو طالبان کے صفوں میں جاکر قریب سے دیکھنا چاہئے۔تعلیم سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ طالبان سائنس ،ترقی اور تعلیم کے مخالف نہیں بلکہ طالبان اس خفیہ جدت پسندی کے مخالف ہیں جہان انسان کی مرضی اور منشاہ کو اولیت دی جاتی ہے اور اللہ تعالی کی حاکمیت کو رد کیا جاتا ہے، ایسے تعلیم کے مخالف ہے جس سے انسان حیوان بن سکتا ہے،یہ مغربی ننگی تعلیم و تربیت ہے جس نے ملالہ یوسفزئی کو مغرب کے بینٹ چڑھا لیا ۔

آج یہود و نصری ملالہ کو ایک شو پیس کے طورپر استعمال کررہی ہے ۔ 12،10سالہ جنگ کے دوران مغرب کو صرف ایک ہی ملالہ ہی ملی ۔ضیاالدین یوسفزئی نے اپنی معصوم بچی کو پیسوں کی لالچ میں یورپ کے اس ننگے تہذیب کے حوالے کیا، ورنہ اس ملک کے لاکھوں بیٹیاں سکولوں اور مدرسوں میں جاتے ہیں پردے میں رہ کر تعلیم و تربیت حاصل کرتے ہیں ، یورپ کے تہذیب نے بہن اور ماں کے عظیم رشتے کو کھلونا بنا دیاہے ہم اس ننگے تہذیب کے مخالف ہے تعلیم وتربیت کے نہیں ۔

وہ سیکورٹی اِدارے جو امریکی احکامات کے تحت مجاہدین سے برسرِجنگ ہے وہ مجاہدین کے اہداف میں ہیں اور رہیں گے ۔ عوامی مقامات، مساجد اور بے گناہ لوگ ہمارے ٹارگٹ میں نہیں۔اس سے لاتعلقی کا اظہار بارہاکرچکے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ایسے دھماکے طالبان اور عوام کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنے کے لئے خفیہ ادارے کروارہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ڈرون حملوں پر پوری دنیاں کی مہذب و متمدن انسانیت اس پر متفق ہے کہ یہ غیرقانونی اور غیر اخلاقی ہے ،پاکستانی عوام حکمرانوں سے پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ آیا یہ خفیہ معاہدے کے تحت ہورہے ہیں یا آمریکہ عالمی تانیدار بن کر تمام تر قوانین کو بالائے طاق رکھ کر کرتے ہیں ۔

امریکہ کو آنکھیں دیکھاکر کہنا پڑیگا کہ یہاں تک کافی تھا ورنہ اس کے بعد ڈرون کو اس طرح گرایا جائیگا جس طرح ایران نے اپنے سرزمین پر گرائے۔میڈیا آجکل ایک محاذ بنتا جا رہاہے اور حکومتی سرپرستی میں طالبان کو بدظن کرنے کے لئے ہمارے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کر رہی ہے ۔ مغربی میڈیا کو خصوصی طور پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ چینلز محض طالبان کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہے۔