گردشی قرضے ادا کرنے کیلئے نوٹ چھاپنے کا تاثر درست نہیں ،اسحاق ڈار ،حکومتی پالیسیوں کے سبب اندرونی اور بیرونی سر مایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوچکا ، ایک ذمہ دار ملک کی طرح بروقت بیرونی قرضے ادا کریں گے ،پاکستان میں بجلی کی پیداوار بارے جاری منصوبوں سے آئندہ پانچ سال میں بجلی کی پیداوار 22ہزار میگا واٹ تک پہنچ جائیگی ،435 ارب روپے کا ٹیکس ادا نہ ہو نے کے باعث مہنگائی میں شدید اضافہ ہوا، حکومت بجٹ خسارہ قومی پیداوار کے چار فیصد تک لائے گی ، اجلاس میں بریفنگ

بدھ 1 جنوری 2014 21:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم جنوری ۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک بار پھرواضح کیا ہے کہ گردشی قرضے ادا کرنے کیلئے نوٹ چھاپنے کا تاثر درست نہیں ،حکومتی پالیسیوں کے سبب اندرونی اور بیرونی سر مایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوچکا ، ایک ذمہ دار ملک کی طرح بروقت بیرونی قرضے ادا کریں گے ،پاکستان میں بجلی کی پیداوار کے حوالے سے جاری منصوبوں سے آئندہ پانچ سال میں بجلی کی پیداوار 22ہزار میگا واٹ تک پہنچ جائیگی ،435 ارب روپے کا ٹیکس ادا نہ ہو نے کے باعث مہنگائی میں شدید اضافہ ہوا، حکومت بجٹ خسارہ قومی پیداوار کے چار فیصد تک لائے گی۔

بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس اور میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار کے حوالے سے جاری منصوبوں سے آئندہ پانچ سال میں بجلی کی پیداوار 22ہزار میگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ گردشی قرضوں کی ادائیگی کے لئے حکومتی اخراجات کم کر کے 135 ارب روپے کی بچت کی گئی جبکہ 128 ارب روپے کے بانڈز جاری کئے گئے۔

سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے پہلے پانچ ماہ میں بجٹ خسارے میں کمی کی ہے۔435 ارب روپے کا ٹیکس ادا نہ ہو نے کے باعث مہنگائی میں شدید اضافہ ہوا۔ وفاقی حکومت بجٹ خسارہ قومی پیداوار کے چار فیصد تک لائے گی۔اسحاق ڈار نے کہاکہ ہماری حکومت نے وزیر اعظم اور وفاقی وزراء کا صوابدیدی فنڈ ختم کیا۔کسی ملک کی معیشت ایک دن میں خراب یا بہتر نہیں ہوتی۔

گزشتہ 5 سال میں میعشت کی صورتحال انتہائی خراب ہو گئی تھی۔ 2007ء کے عالمی معاشی بحران سے نکلنے کے لئے دنیا کو پانچ سال لگ گئے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ 1999ء میں مجموعی ملکی قرضے 2946ارب روپے تھے جبکہ یہی قرضے 2013ء میں 15ہزار ارب روپے تک جا پہنچے تھے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات میں 40فیصد جبکہ وزارتوں کے اخراجات میں 30 فیصد کمی کی گئی ہے۔

خود مختار اداروں کو 45 دن میں تمام غیر ضروری اخراجات ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ بیرون ملک سفارتخانوں میں 60دن کے اندر بچت سے 2 ارب روپے سالانہ بچت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ 1999ء میں وی وی آئی پی گاڑیوں کی ڈیوٹی فری امپورٹ بند کر دی تھی لیکن بدقسمتی سے 2005ء میں پھر سے شروع کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے ادا کرنے کے لئے نوٹ چھاپنے کا تاثر درست نہیں۔

نئے نوٹ چھاپ کر ترقی کرنے والے ملک تباہ ہو جاتے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ گزشتہ حکومت کے قرضوں کی ادائیگی کے باعث زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی۔ گردشی قرضوں کی ادائیگی سے سالانہ 54 ارب روپے کی بچت ہو رہی ہے۔اگر گردشی قرضہ ادا نہ کیا جاتا تو آج پاکستان کا گردشی قرضہ 368ارب روپے مزید بڑھ چکا ہوتا۔ گردشی قرضہ60کے بجائے 45 دنوں میں ادا کیا جس کے باعث 1700 میگا واٹ بجلی سسٹم میں داخل ہوئی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے ابتدائی پانچ ماہ میں صرف 206ارب روپے کے نوٹ چھاپے ہیں۔ گردشی قرضہ ادا کرنے کے لئے نوٹ چھاپنے کا تاثر بالکل غلط ہے۔ حکومتی پالیسیوں کے سبب اندرونی اور بیرونی سر مایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ ایک ذمہ دار ملک کی طرح بروقت بیرونی قرضے ادا کریں گے۔ جبکہ آئندہ سال جون تک آسان شرائط پر مزید ایک ارب ڈالر قرضہ لیں گے جاری مالیاتی خسارے کا تخمینہ 250 ارب روپے لگایا ہے ۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں کم ترین 12.6فیصد سرمایہ کاری ہوئی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ لوڈشیڈنگ نہروں میں بھل صفائی مہم باعث ہے ، پن بجلی کے دو منصوبوں میں سے ایک منصوبہ حکومت اپنے وسائل سے مکمل کرے گی۔ سرکلر ریلوے کے لئے آسان شرائط پر قرضے کے حصول کی خاطر جاپان سے بات چیت آخری مراحل میں ہے۔اسحاق ڈار نے کہاکہ حکومت نے سماجی تحفظ کے لئے مستحق افراد کے لئے 75 ارب روپے مختص کئے ہیں ، لیپ ٹاپ سکیم کے تحت ایک لاکھ لیپ ٹاپ طلبہ و طالبات میں تقسیم کئے جائیں گے۔

وزیر اعظم میاں نواز شریف لیپ ٹاپ سکیم کا افتتاح مارچ میں کریں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے اشیائے خوردنوش پر 17 ارب 60 کروڑ روپے کی سبسڈی دی ہے انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایات پر پاکستان میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے دنیا بھر میں اسلامی بینکاری کا حجم 16 کھرب ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے 200 یونٹ کے گھریلو صارفین کے لئے حکومت نے 220 ارب روپے کی سبسڈی رکھی ہے جس میں سے 131ارب روپے کی سبسڈی جاری کی جا چکی ہے۔