غداری کیس ، خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو ایک دن کیلئے استثنیٰ دیدیاکل میڈیکل رپورٹ طلب ،سابق صدر عدالت میں پیش ہو رہے ہیں یا نہیں ؟ جسٹس فیصل عرب،پرویز مشرف ابھی تک ہسپتال میں زیر علاج ہیں ، عدالت میں پیش نہیں ہورہے ہیں ،شریف الدین پیر زادہ

پیر 6 جنوری 2014 17:20

غداری کیس ، خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو ایک دن کیلئے استثنیٰ دیدیاکل ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6جنوری 2014ء) خصوصی عدالت نے غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو پیر کو ایک دن کیلئے استثنیٰ دیتے ہوئے کل منگل کو ساڑھے 11 بچے آرمڈ فورسز آف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے انچارج کی دستخط شدہ میڈیکل رپورٹ طلب کرلیں جبکہ سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاء نے کہا ہے کہ غداری کے مقدمے میں پرویز مشرف گرفتار نہیں ہوسکتے نہ ہی خصوصی عدالت گرفتاری سے متعلق حکم صادر کرسکتی ہے۔

پیر کوجسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین ر کنی خصوصی عدالت نے مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت ریڈ زون میں واقع نیشنل لائبریری میں کی تاہم آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف خصوصی عدالت میں پیش نہیں ہوئے سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاء سے استفسار کیا کہ کیا سابق صدر عدالت میں پیش ہو رہے ہیں یا نہیں ؟جس پر سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے وکیل شریف الدین پیرزادہ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف ابھی تک ہسپتال میں زیر علاج ہیں جس کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکے جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ پرویز مشرف کی عدم حاضری پر وضاحتی بیان عدالت کے سامنے پیش کیا جائے، جس پر مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ ان کی سابق صدر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور وہ اس بارے میں لاعلم ہیں کہ ان کے موٴکل کب عدالت کے سامنے پیش ہوں گے جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت بس یہی جاننا چاہتی تھی۔

(جاری ہے)

پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ پہلے جو درخواستیں انہوں نے دائر کررکھی ہیں وہ سنی جائیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پہلے اس سوال کا فیصلہ ہونا ہے کہ خصوصی عدالت پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں؟ آپ اصل کارروائی کی طرف آئیں اور دلائل دیں۔ انور منصور نے کہا کہ گرفتاری فوجداری قانون کے تحت ہوتی ہے آرٹیکل 6 کے مطابق خصوصی عدالت ایکٹ کے تحت گرفتاری نہیں ہوتی۔

آرٹیکل 204کے تحت توہین عدالت ایکٹ میں گرفتاری اور تحویل کا لفظ شامل ہے۔سابق صدر کے وکیل نے کہاکہ غداری سے متعلق قانون کے طریقہ کار میں اس کی وضاحت نہیں ہے، لہٰذا ان کے موکل کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔وکیل صفائی نے کہا کہ غداری کا مقدمہ آئینی مقدمہ ہے جبکہ گرفتاری کے احکامات فوجداری مقدمے میں صادر کیے جاتے ہیں۔پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ خصوصی عدالت ان کے موکل کی گرفتاری سے متعلق ایسا کوئی حکم صادر نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ جو شخص ٹی وی پر انٹرویو دیتا ہے اور حکومتی افراد سے ملاقاتیں کرتا ہے وہ پراسیکیوٹر کیسے بن سکتا ہے؟۔ انور منصور نے دلائل دیئے کہ کریمنل اسپیشل ایکٹ میں درج کارروائی کے طریقے کار کے مطابق اس قانون میں گرفتاری کی کوئی گنجائش نہیں ،گرفتاری ضابطہ فوجداری کے تحت ہوتی ہے، انور منصور کے دلائل مکمل ہونے پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے دلائل کا آغاز کیا، مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے مداخلت کی جس پرعدالت نے انہیں ڈانٹ کر بٹھا دیا۔

بعد ازاں مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ اکرم شیخ یہاں سے عدالت کو نہیں نواز شریف کو مخاطب ہوتے ہیں۔اس پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ خصوصی عدالت صرف اپنے قانون کے تحت شکایت کی سماعت کرنے کی مجاز ہے عدالت صرف اس حد تک محدود رہے جو قانون اجازت دیتے ہیں، انہوں نے کہاکہ عدالت ان درخواستوں پر وقت ضائع نہ کرے کیونکہ یہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نمٹا چکی ہے اور اب ان کی انٹرا کورٹ اپیلیں زیر سماعت ہیں۔

اکرم شیخ نے کہاکہ کسی ایک معاملے پر انصاف کے حصول کیلئے مختلف عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹانا معاملے کو پیچیدہ کرنے کے مترداف ہے۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے گزشتہ سماعتوں کے عدالتی حکم پڑھ کرسنائے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ یہ ایک فوجداری ٹرائل ہے۔ خصوصی عدالت میں اٹھائے گئے اعتراضات مسترد کئے جاچکے ہیں۔