بنگلہ دیش،125حلقوں کے نتائج آگئے ،90نشستوں پر حکمراں جماعت کی واضح کامیابی،35نشستوں پر اتحادی اورآزاد امیدواروں کی جیت،153امیدوارپہلے ہی کامیاب قراردیئے جاچکے ہیں،اپوزیشن جماعتوں کی ہڑتال، ملک بھر میں ٹریفک معطل،کاروباری مراکز بند،کرنسی ریٹ بھی گرگیا،مبصرین کامعاشی حالات مزید خراب ہونے کا انتباہ، وزیراعظم حسینہ سیاسی عمل کومزید آگے بڑھاتی ہیں تو اثرات تباہ کن ہوں گے،بنگالی میڈیا کا انتخابات پر تبصرہ۔۔عوام نے پرتشددسیاست کوناکام بنادیا،وزیراطلاعات

پیر 6 جنوری 2014 21:40

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 جنوری ۔2014ء) بنگلہ دیش میں 147نشستوں پر ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 125کا اعلان کردیا گیا ،حکمراں جماعت عوامی لیگ نے 90سیٹوں پر کامیابی حاصل کرلی،دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی ہڑتال کی کال پر ملک بھر میں ٹریفک کا نظام معطل اورکاروباری مراکز بند رہے،مبصرین نے کہاہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی ہڑتال کی کال پر ملک بھر میں کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے جبکہ بنگلہ دیشی کرنسی ٹکا میں بھی گراوٹ آئی ہے ،فیکٹریاں بندہونے سے لاکھوں مزدوربے روزگارہوچکے ہیں،معاشی حالات مزید خراب ہونے کاانتباہ کیا گیاہے، بنگلہ دیشی میڈیا نے انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر وزیراعظم شیخ حسینہ سیاسی عمل کو انتخابات کے بعد مزید آگے بڑھاتی ہیں تو اِس کے ملک کی مجموعی صورت حال پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیشی پارلیمنٹ 300 اراکین پر مشتمل ہے جن 147 نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوئی ، اْن میں سے 125کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج موصول ہو گئے ۔

(جاری ہے)

ان میں سے90 حلقوں میں عوامی لیگ کے امیدوار بھاری اکثریت سے جیت گئے ،باقی حلقوں پر اتحادی اور آزاد امیدواروں کو کامیابی حاصل ہوئی ۔ بنگلہ دیش کے وزیر اطلاعات حسان الحق کا کہنا تھا کہ ووٹنگ کے لیے ٹرن آوٴٹ کوئی معنی نہیں رکھتا اصل میں عوام نے پرتشدد سیاست کو ناکام بنا دیا ،مبصرین کے مطابق عام تاثر یہ ہے کہ 1971میں آزادی کے بعد بنگلہ دیش کے اندر معاشرتی اور سیاسی تقسیم اپنے عروج کو پہنچ گئی ہے اور اِس باعث اگلے ہفتوں کے دوران خونی فسادات کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے نائب سربراہ لیڈر فخرالاسلام عالمگیر نے فرانسیسی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ انتخابات نے جگ ہنسائی کا موقع فراہم کیا ہے اور عوام نے شرکت نہ کر کے اِس انتخابی عمل کو ناکام بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو بھی نتائج ہیں وہ ناقابلِ قبول ہیں۔پانچ جنوری کوہونے والے پارلیمانی انتخابات کا اپوزیشن نے بائیکاٹ کر رکھا تھا اِس باعث عوامی لیگ اور اْس کے اتحادیوں کے 153 امیدوار بلامقابلہ کامیاب قرار دے دئیے گئے ، مبصرین کے مطابق پانچ جنوری کے الیکشن سے بنگلہ دیشی معاشرے میں تقسیم کی خلیج مزید گہری ہونے کی وجہ سے افراتفری میں اضافہ اور امن و سلامتی کی صورتحال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے۔

اس مناسبت سے یہ بھی خیال کیا گیا ہے کہ سیاسی بے چینی اور بے سکونی سے بنگلہ دیش کی کمزور معیشت کو مشکلات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ بنگلہ دیشی میڈیا نے انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر وزیراعظم شیخ حسینہ سیاسی عمل کو انتخابات کے بعد مزید آگے بڑھاتی ہیں تو اِس کے ملک کی مجموعی صورت حال پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق سیاسی بحران جہاں مزید بڑھے گا وہیں سماجی افراتفری پھیلنے کا بھی قوی امکان ہے اور اِس باعث ملکی تشخص کو بین الاقوامی سطح پر شدید ٹھیس پہنچنے کا احتمال ہے اور اِس باعث بنگلہ دیش کو اقتصادی بدحالی کا سامنا کرنے کے علاوہ عالمی سطح پر اکیلا بھی کیا جا سکتا ہے۔