عدالتیں سرکار کا محکمہ نہیں ،آئین کے تناظر میں سماجی خدمت کرتی ہیں‘ چیف جسٹس لاہو رہائیکورٹ،بطور چیف جسٹس وژن ہے پہلی عدالت سے ہی ایسا انصاف مہیا ہو تاکہ لوگوں کو اوپر کی عدالتوں کے دروازے نہ کھٹکھٹانے پڑیں

پیر 6 جنوری 2014 22:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 جنوری ۔2014ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ معاشرے میں عدلیہ کا اہم کر دار ہے عدالتیں سرکار کامحکمہ نہیں بلکہ عوام کو آ ئینی اور سماجی خدمات فراہم کرتی ہیں، اگر عدالتیں انصاف کریں گی تو معاشرے میں امن قائم ہوگا اگر نا انصا فی ہو گی تو یہ ظلم سے بھی بڑھ کر ہو گا اور اس سلسلہ میں بار اور بینچ دونوں کو اپنی اپنی زمہ داریوں کا احساس کر نا ہو گا ۔

ان خیالات کا اظہا رفاضل چیف جسٹس نے ڈسٹر کٹ بار ایسوسی ایشن وہاڑی کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن جج وہاڑی عابد حسین قریشی ،ڈسٹر کٹ بار وہاڑی کے صدر سید ندیم رضا بخاری ،جنرل سیکرٹری چوہدری محمد شعبان نے بھی خطاب کیا جبکہ اس مو قع پر سا بق جسٹس ہائی کورٹ حبیب اللہ شاکر ،ممبر پنجاب بار کونسل چوہدری نوازش گجر ،سابق سیکرٹری ملتان ہائی کورٹ بار سید جعفر طیار بخاری،رجسٹرار لاہور ہائی کو رٹ سردار احمد نعیم ، جنرل سیکرٹر ی ہائی کورٹ بار ملتان عامر خان بھٹہ ،ڈی سی او جواد اکرم ،ڈی پی اوصادق علی ڈوگر،صدر پریس کلب وہاڑی نوید اقبال قریشی ،مہر شیر بہادر لک ،عبد ا لخالق بھٹی ،ملک اختر ندیم ،ملک شبیر اعوان ،رانا شعیب اختر ،چوہدری طیب،تاج محمد بھٹی ،چوہدری عبدلغفور ،چوہدری محمد صدیق،افضل شباب،سابق صوبائی وزیر محمود اختر گھمن ،مظہر محمود گھمن،خضر تارڑ،شفیق بھٹی کے علاوہ دیگر سینئر وکلاء بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری منزل قانون کے مطا بق لو گوں کو انصاف کی جلد فراہمی ہے اور بطور چیف جسٹس انکا یہ وژن ہے کہ پہلی عدالت سے ہی ایسا انصاف مہیا ہو تاکہ لوگوں کو اوپر کی عدالتوں کے دروازے نہ کھٹکھٹانے پڑیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم حق و سچ کا ساتھ دیں کیو نکہ ہم سب نے ایک سب سے بڑی عدالت جو کہ اللہ تعالیٰ کی عدالت ہے میں بھی پیش ہو نا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں وکلاء کا مقام انتہائی اہم ہے اور اس اہم رول کو نبھانے کے لیئے وکلاء کو اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے اور قانو ن کی زبان پھیلانی چاہیے اور قانون کی زبان یہی ہے کہ انصاف کی فراہمی ہو ۔ انہوں نے نے کہا کہ آج ہڑتالوں کا سلسلہ کم ہو گیا ہے یہ ایک اچھی پیش رفت ہے کہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں رکاو ٹ ہٹائی جا سکے۔

ٹرائل کورٹ جب انصاف مہیا کرے گی تو سائلوں کا خرچہ بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اضلاع کو چٹھی لکھ کر ایسے ججز کی لسٹیں منگوائی ہیں جن کے فیصلے اوپر کی عدالتوں میں جا کر نہیں بدلے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جو ڈیشل افسران بارے بار کی رائے کو بہت اہمیت دیتے ہیں لیکن اس سلسلہ میں صحیح حقائق کے ذریعے راہنمائی فراہم کی جائے۔ وکلاء بھی عدالتوں کو تعاون فراہم کریں تاکہ جلد اور اچھا انصاف مہیا ہو ۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ پچیس سال بعد وہ وہاڑی آئے ہیں لیکن وہاڑی بار کی محبت اور یادیں اسی طرح تروتازہ ہیں ۔اس سے قبل خطاب کرتے ہوئے ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن جج وہاڑی عابد حسین قریشی نے کہا کہ عدالت عالیہ میں جو اب ماحول بنا ہے وہ ماضی میں نہیں تھا اب ہماری شنوائی ہوتی ہے اہلمد مرحوم عبدالرحمٰن کیس میں انھیں ڈسٹر کٹ بار کا مکمل تعاون حاصل رہا ڈسٹر کٹ بار وہاڑی کے صدر ندیم رضا بخاری نے خطا ب کرتے ہو ئے کہا کہ پاکستان میں عدلیہ کی تاریخ مجمو عی طور پر قابل فخر رہی ہے تاہم انصاف میں تاخیر ایک گھمبیر مسئلہ ہے جس کودور کیا جا نا انتہائی ضروری ہے انھوں نے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی عدالتی خدمات کو زبر دست خراج تحسین پیش کیا انھوں نے بار کے مسائل اور چیمبر کی کمی بارے بھی چیف جسٹس کو آ گاہ کیا دریں اثناء چیف جسٹس نے سول جج میلسی کے اہلمدعبدالرحمٰن جو گزشتہ دنوں پولیس کی حراست میں ہلاک ہو گئے تھے کی بیوہ سے اظہا تعزیت کیا ۔

متعلقہ عنوان :