خانہ شماری کا کام 5 اپریل سے مئی 2011ء کے دوران مکمل کر چکے ، مسئلہ دوبارہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا ،وزیر مملکت داخلہ ، سی سی آئی کے فیصلے کی روشنی میں مردم شماری کا عمل آگے بڑھایا جائیگا ، حکومت قانون اور آئین کا احترام کرتی ہے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلائیں گے، رواں مالی سال کے دوران ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے افراد کی تعداد بھی بڑھی ہے، حکومت بالواسطہ ٹیکسوں کی بجائے بلاواسطہ ٹیکس بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے ، بلیغ الرحمن کا سینٹ میں وقفہ سوالات کے دور ان اظہار خیال ،مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کے حوالے سے آئین کا تقاضا پورا کیا جائے گا ،راجہ ظفر الحق ، وزراء ایوان میں موجود نہیں ہونگے تو سوالات کا جواب کون دیگا ، چیئر مین سینٹ نے اجلاس کی کارروائی پندرہ منٹ معطل کر دی

بدھ 8 جنوری 2014 21:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8 جنوری ۔2014ء) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ خانہ شماری کا کام 5 اپریل سے مئی 2011ء کے دوران مکمل کر چکے ہیں ، مسئلہ دوبارہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا ، سی سی آئی کے فیصلے کی روشنی میں مردم شماری کا عمل آگے بڑھایا جائیگا ، حکومت قانون اور آئین کا احترام کرتی ہے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلائیں گے ،، رواں مالی سال کے دوران ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے افراد کی تعداد بھی بڑھی ہے، حکومت بالواسطہ ٹیکسوں کی بجائے بلاواسطہ ٹیکس بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

بدھ کو سینٹ کا اجلاس شروع ہوا تو وقفہ سوالات کے دوران جواب دینے کیلئے وزراء ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے قائد ایوان راجہ ظفر الحق سے دریافت کیا کہ وزراء ایوان میں موجود نہیں ہوں گے تو پھر سوالات کا جواب کون دیگا جس پر قائد ایوان نے کہا کہ وزراء سوالات کے جواب دینے کیلئے ایوان میں ہمیشہ موجود ہوتے ہیں جس پر چیئرمین نیئر حسین بخاری نے کہا کہ وقفہ سوالات آگے بڑھانے کے لئے اجلاس کی کارروائی 15 منٹ کے لئے معطل کر دیتے ہیں اس دوران وزراء بھی ایوان میں آ جائیں گے چیئرمین سینٹ کی جانب سے اجلاس کی کارروائی 15 منٹ کیلئے معطل کر نے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے 8 نومبر 2010ء کو فیصلہ کیا تھا کہ دو مراحل میں مردم شماری کی جائے گی، خانہ شماری کا کام 5 اپریل سے مئی 2011ء کے دوران مکمل کر لیا گیا اب یہ مسئلہ دوبارہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا اور سی سی آئی کے فیصلے کی روشنی میں مردم شماری کا عمل آگے بڑھایا جائیگا اس عمل کے لئے پاکستان بیورو برائے شماریات پوری طرح تیار ہے، سی سی آئی کا اجلاس جلد ہو گا ہم پر امید ہیں موجودہ حکومت کے دور میں ہی مردم شماری ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آخری مردم شماری بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہی کرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں خانہ شماری نہیں ہو سکی اس حوالے سے تحفظات کو دور کیا جائے گا کیونکہ پورے ملک میں مستقل اور منصوبہ بندی مردم شماری کی بنیاد پر ہی کی جا سکتی ہے۔ بلیغ الرحمن نے کہا کہ حکومت قانون اور آئین کا احترام کرتی ہے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت ہر دس سال بعد مردم شماری ضروری ہے اور اس لئے 2008ء میں یہ مردم شماری ہونی چاہیے تھی لیکن سابق حکومت نہیں کرا سکی اب ہم اس پر پیش رفت کریں گے۔اس دور ان عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر الیاس بلور کے سوال کے جواب میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے بتایا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ حکومت اٹھارویں ترمیم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کے حوالے سے آئین کا تقاضا پورا کیا جائے گا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے بتایا کہ رواں مسالی سال کے لئے ٹیکس وصولی کا ہدف 2475 ارب ہے جس میں سے جولائی 2013ء سے نومبر 2014ء کے دوران 798 ارب 60 کروڑ روپے کی ٹیکس وصولی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ براہ راست ٹیکسوں کی مد میں 271 ارب روپے سیلز ٹیکس کی مد میں 393 ارب 70 کروڑ روپے، فیڈرل ایکسائز کی مد میں 46 ارب 30 کروڑ اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 87 ارب 60 کروڑ روپے وصول کئے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے مالی سال کے دوران جولائی سے نومبر کے دوران 685 ارب روپے وصول ہوئے تھے اگر رواں مالی سال کے دسمبر کے اعداد و شمار بھی شامل کر لیں تو جولائی سے دسمبر تک 1026 ارب روپے کے ٹیکس وصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر وژن اور بہتر پالیسی کی وجہ سے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا ہے، پچھلے مالی سال کے مقابلے میں ہم نے 16.4 فیصد زائد ٹیکس وصول کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس وصولی بڑھانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے، رواں مالی سال کے دوران ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے افراد کی تعداد بھی بڑھی ہے، حکومت بالواسطہ ٹیکسوں کی بجائے بلاواسطہ ٹیکس بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :