غداری کیس میں ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہو گا، خصوصی عدالت کا فیصلہ

جمعہ 10 جنوری 2014 11:56

غداری کیس میں ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہو گا، خصوصی عدالت کا فیصلہ

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10جنوری 2014ء) خصوصی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری مقدمے میں ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوگا جس کے تحت عدالت ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرسکے گی۔جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نےفریقین کے دلائل سننے کے بعد 2 روز قبل عدالتی کارروائی پرضابطہ فوجداری کے اطلاق پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

آج فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے قرار دیا کہ عدالتی کارروائی پرضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے اور ضابطہ فوجداری کے اطلاق کے بعد خصوصی عدالت کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ ملزم کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرسکے گی۔اس سے قبل پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے عدالت میں دلائل دیئے گئے تھے کہ خصوصی عدالت کے ایکٹ میں کہیں بھی گرفتاری کالفظ شامل نہیں ہے اس لئے خصوصی عدالت ان کے موکل کو گرفتار کرنے کا حکم جاری نہیں کرسکتی تاہم عدالت نے 2 روز پہلے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

(جاری ہے)

عدالت کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالت کے ایکٹ میں جہاں کہیں بھی سقم پایا گیا وہاں ضابطہ فوجداری کا قانون لاگو ہوگا جس کے تحت عدالت ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔پرویزمشرف کے وکیل انور منصورنے سابق صدرکے 16 جنوری کوپیش ہونے کے حکم کے خلاف درخواست بھی دائر کردی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں دائرتین درخواستوں پر فیصلہ آنے تک پرویزمشرف پیش نہیں ہوں گے، عدالت اپنے دائرہ اختیارکے حوالے سے درخواستیں نمٹائے۔

جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ جب تک نوٹی فکیشن موجود ہے، عدالتی کارروائی نہیں روکی جاسکتی، پرویزمشرف نے حاضری کے بعد استثنی مانگا تو دے دیں گے، کوئی بھی غیرقانونی کام کرنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالیں گے۔پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ خصوصی عدالت کے پاس اپنے فیصلے پرنظرثانی یا اسے تبدیل کرنے کا اختیار ہی نہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ سابق صدرکےمیڈیا ٹرائل کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، کیس 10 روزمیں نہیں نمٹایا جاسکتا۔

میڈیا کیس کی درست رپورٹنگ کرے، عدالت نے غداری کیس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز غداری کیس میں خصوصی عدالت نے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی کی جانب سے پیش کی جانے والی میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد پرویز مشرف کو 16 جنوری کو طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سابق صدر پیش نہ ہوئے تو کوئی بھی مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :