لاپتہ افراد ،سپریم کورٹ کاعدالتی حکم پر عملدر آمد نہ ہونے پر وزیر اعظم کے سیکرٹری ، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور سیکرٹری قانون کو نوٹس ، عدالت عظمیٰ نے لاپتہ افراد بارے 17 جنوری تک جواب طلب کر لیا

جمعہ 10 جنوری 2014 15:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10جنوری 2014ء) سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے لاپتہ افراد کیس میں عدالتی حکم پر عملدر آمد نہ ہونے پر وزیر اعظم کے سیکرٹری ، چیف سیکرٹری خیبر پختون خوا اور سیکرٹری قانون کو نوٹس جار ی کرتے ہوئے لاپتہ افراد بارے 17 جنوری تک جواب طلب کر لیا ہے جبکہ عدالت عظمیٰ کے جج مسٹر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو بلانے سے پہلے ان کے سیکرٹری کو بلارہے ہیں ،وزیر اعظم یقینی بنائیں آئندہ کسی کو جبری لاپتہ نہ کیا جائے ، حکام بالا قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو کوئی بھی قانون نہیں مانے گا ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جمع کرائی گئی دستاویزات عدالتی احکامات کے مطابق نہیں ۔

جمعہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی وزارت دفاع کی جانب سے 19 دسمبر 2013 کو رجسٹرار کوجمع کرائی گئی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی گئی جس پرجسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خفیہ رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں ہے، حکومت ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کرے ملک دشمن عناصر آئین توڑ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت بتائے کہ کیا وہ خود آئین کی پاسداری کر رہی ہے ، حکام بالا قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو کوئی بھی قانون نہیں مانے گا۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا۔ کوئی قانون یہ اجازت نہیں دیتا کہ کسی کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا جائے۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ چیف ایگزیکٹو یقینی بنائیں کہ کوئی جبری لاپتہ نہ ہو۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جمع کرائی گئی دستاویزات عدالتی احکامات کے مطابق نہیں ہیں۔ رپورٹ میں نہیں بتایا گیا کہ لاپتہ افراد کے غیر آئینی احکامات کا ذمہ دار کون ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرنے کہا کہ میرے پاس عدالت کو دینے کے لیے کوئی جواب نہیں ،حکومت نے لاپتہ افراد کے لئے کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں کہ کمیٹی کب بیٹھے گی اورکب کام کرے گی۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ وزیر اعظم کو بلانے سے پہلے ان کے سیکرٹری کو بلارہے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے ملا کنڈ حراستی مرکز کے 35لاپتہ افراد کے حوالے سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کہاکہ کہا کہ 10دسمبر2013کے حکم کے مطابق صرف 7لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کیا گیا،28لاپتہ افراد کو بازیاب کرواکرحکومت نے رپورٹ جمع کروانی تھی عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔وزیر اعظم اس امر کو یقینی بنائیں کے آئندہ کسی کو جبری لاپتہ نہ کیا جائے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ کا جواب عدالتی حکم کے مطابق نہیں۔بعد ازاں کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ عنوان :