سری لنکا سے شکست ، مصباح اور یونس خان کے سوا کسی نے ذمہ داری کا احساس نہیں کیا ، برطانوی میڈیا

پیر 13 جنوری 2014 12:48

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13جنوری 2014ء) برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی شکست کی بڑی وجہ ایک بار پھر بیٹسمین ہی بنے ،پہلی اننگز میں مایوس کن کارکردگی کے بعد دوسری اننگز میں بھی یونس خان اور مصباح الحق کے سوا کسی نے ذمہ داری کا احساس نہیں کیایہی وہ دو بیٹسمین ہیں جنہوں نے ابوظہبی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بھی سنچری بنائی تھی تاہم ساتھی بیٹسمینوں کی غیرذمہ داری نے کیے کرائے پر پانی پھیردیا تھا۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مصباح الحق نے گزشتہ سال جو شاندار کارکردگی دکھائی تھی وہ رواں سال بھی جاری رکھنے کے عزائم ظاہر کرچکے ہیں درحقیقت ہاری ہوئی ٹیم میں وہی ایسے بیٹسمین ہیں جو مستقل مزاجی سے رنز کیے جارہے ہیں ،اکیلا چنا ہی بھاڑ جھونکے جارہا ہے یونس خان بلاشبہ اسوقت بیٹنگ لائن میں ریڑھ کی ہڈی ہیں۔

(جاری ہے)

شکست کی ایک اور اہم وجہ ٹیم سلیکشن بھی ہے۔

ون ڈے کی پرفارمنس پر ٹیسٹ میچ کھلانے کے رجحان نے ٹیم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔صرف ایک ون ڈے سیریز کی کارکردگی پر محمد حفیظ اور احمد شہزاد کو ٹیسٹ ٹیم میں شامل کرلیا گیا۔ابوظہبی ٹیسٹ میں بیٹنگ کیلئے سازگار بے جان وکٹ پر دونوں نے نصف سنچریاں بناکر خوشیاں منائی تھیں تاہم دبئی کی تیز وکٹ پر سوئنگ بولنگ پر یہ دونوں ایکسپوز ہوگئے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محمد حفیظ کی پورے سال کی ٹیسٹ کارکردگی کہاں چھپادی گئی جس میں صرف ایک سو تین رنز شامل ہیں۔کیا اس مایوس کن کارکردگی پر وہ ٹیسٹ ٹیم میں شامل ہونے کے اہل تھے؟۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ محمد حفیظ کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے پر مجبور کیا جاتا تاہم اس کے بجائے ان پر ٹیسٹ ٹیم کے دروازے کھول دئیے گئے۔احمد شہزاد کو ٹیسٹ کیپ دینا کیا بہت ضروری تھا؟ پاکستان کرکٹ بورڈ کھلاڑیوں کا کریئر بنانے کے بجائے انہیں تباہ کرنے پر کیوں تلا بیٹھا ہے۔

جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں خرم منظور اور شان مسعود کا اوپننگ پیئر اس دعوے کے ساتھ سامنے لایا گیا تھا کہ مستقبل پر نظر ہے تاہم صرف چار اننگز کے بعد ہی یہ جوڑی کسی معقول جواز کے بغیر توڑ دی گئی۔جس طرح ون ڈے میں عمراکمل ابھی تک خود کو نہیں پہچان پائے ہیں اسی طرح ٹیسٹ کرکٹ میں اسد شفیق بھی اپنا دشمن آپ ہیں۔ان کی غیرمستقل مزاجی نے بیٹنگ لائن کو خاصا متاثر کیا۔

بولرز میں جنید خان پوری جان کے ساتھ بولنگ کررہے ہیں تاہم سعید اجمل کے غیرموثر ہونے کے سبب ٹیم مشکل میں آگئی ہے جو دو ٹیسٹ میچز میں صرف چار وکٹیں حاصل کرسکے ہیں۔پاکستانی ٹیم نے یہ سیریز فیورٹ کی حیثیت سے شروع کی تھی تاہم اب وہ یہ سیریز برابر ہی کرسکتی ہے۔ شارجہ کی بیٹنگ وکٹ پر سری لنکا کی بیس وکٹیں حاصل کرنا اور پھراپنی وکٹیں بھی بچانا پاکستانی ٹیم کے لیے آسان نہ ہوگا اس پوزیشن میں جبکہ کچھ بھی نہ بچا ہو پاکستانی ٹیم کو چلے ہوئے کارتوس پھینک کر تازہ بارود سے اسلحہ خانہ لیس کرنا ہوگا۔

احمد شہزاد کی جگہ شان مسعود کو اور پروفیسر کو باہر بٹھاکر اظہر علی کو ایک اور موقع دینے میں کوئی ہرج نہیں راحت علی کی جگہ طلحہ بھی تیار بیٹھے ہیں اور سب سے بڑھ کر غیرموثر سعید اجمل کو ڈراپ کرنے کا جرات مندانہ فیصلہ بھی ضروری ہوگیا ۔

متعلقہ عنوان :