حریت ایک نظم ہے اور یہاں انفرادی نہیں اجتماعیت کے ساتھ فیصلے لئے جاتے ہیں ‘میرواعظ عمر فاروق

پیر 13 جنوری 2014 13:45

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13جنوری 2014ء)کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ حریت ایک نظم ہے اور یہاں انفرادی نہیں بلکہ اجتماعیت کے ساتھ فیصلے لئے جاتے ہیں ‘ حریت کے دروازے کسی کیلئے بند نہیں ہیں اصولوں کے تابع رہنا ہوگااور کسی پر بھی زبردستی اپنا ذاتی فیصلہ ٹھونسا نہیں جاسکتا۔ موبائل فون ہمارے لئے ایک زحمت بن گئے ہیں۔

چھوٹے بچوں کو فون دئیے گئے ہیں نائٹ سکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں اس لئے والدین پر لازمی ہے کہ اپنے بچوں کو خلاقی تعلیم فراہم کریں کیوں کہ اللہ کے حضور ان سے اس معاملے پر پوچھ گچھ ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم رحمت للعالمین کے موضوع پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا-میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ حریت میں مختلف سوچ اور خیالات رکھنے والے رہنما ہیں لیکن فیصلے انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی سوچ سے کئے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

میرواعظ نے کہاہم کسی پر قدغن نہیں لگاسکتے لیکن باہر کنفیوژن پیدا کرنے کے بجائے بند کمرے میں بیٹھ بحث و مباحثہ کے ذریعہ معاملات کو سلجھایا جاسکتا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ اس قوم پر جو مظالم ڈھائے گئے اور اس قوم کا ہر فرد مصائب و آلام کا شکار ہوالیکن اس کا المناک پہلو یہ ہے کہ ان مصائب کے باوجود ہم نے ہدایت اور نجات کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے مادہ پرستی کو اپنا شیوا بنا لیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ قوم ہر مثبت احساس سے بیگانہ ہو چکی ہے اور ہم اپنے مستقبل کے حوالے سے اگر ایک مہم جو جدوجہد میں مصروف ہیں لیکن اس جدوجہد کے تقاضوں کو پورا کر نے کی بجائے اور فکری یکسوئی اور اتحاد کے ساتھ منزل کی جانب قدم بڑھائے کے بجائے اپنی انا پرستی کی خاطر ایک دوسرے کے ساتھ باہم دست و گریبان ہورہے ہیں۔ میرواعظ نے کہا کہ مستقبل سازی کے حوالے سے ہماری جدوجہد اس وقت تک کوئی معنی نہیں رکھتی جب تک ہم اخلاقی، سماجی اور معاشرتی سطح پر ایک مہذب قوم نہیں بن جاتے ۔

میرواعظ نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ جو کتاب پڑھی جاتی ہے اور سب سے زیادہ تحقیق قرآن کریم پر ہورہی ہے لیکن بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ سب سے کم عمل مسلمانوں کی جانب سے ہی۔ قرآن پر ہی ہوتا ہی۔ انہوں نے کہا ان مجالس کے انعقاد کا حق اسی صورت میں ادا ہوسکتا ہے جب ہم پیغام رسالت کو صحیح معنو ں میں سمجھنے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بڑے بڑے مفکرین اور اہل دانش نے قرآن کریم کو حکت و دانش کا واحد سرچشمہ تسلیم کیا ہے اور آج کے مسلمان کی سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ وہ روز بروز قرآنی تعلیمات اور اسوہ رسول  سے دور ہوتا جا رہا ہی۔

انہوں نے چند مغربی مفکرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پیغمبر اسلام  کوایک مدبر ، مفکر اور انسان ساز قائد کی حیثیت سے واحد عظیم شخصیت تسلیم کرتے ہیں لیکن دوسری طرف مسلمانوں کایہ حال ہے کہ وہ پیغمبر اسلام  کی ذات کو اپنی جملہ معاملات میں رہنما بنانے کے بجائے اغیار کی تقلید کو ترجیح دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم کو سماجی اور معاشرتی بگاڑسے نکال کر اسلامی بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے ہم کو سیرت رسول کو رہنما بنا کر متحد ہو کر کوششیں کرنی ہونگی۔

حریت چیئر مین نے موجودہ سماجی بے راہ روی ، اخلاقی قدروں کے انحطاط پر گہری فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا معاشرہ روز بروز تباہی کے غار میں گرتا جا رہا ہے اس قوم نے مال و دولت کوہی اپنا شعار بنا لیا ہے ، مادیت کی جانب ہمارا رجحان بڑھا جا رہا ہے بے راہ روی کی ایمان کش بیماری نے اس قوم کو خود سے بیگانہ کر دیا ہے ہمارے سکول ، تعلیمی ادارے ، گھر بازار غرض ہر جگہ برائیاں پنپ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موبائل فون ہمارے لئے ایک زحمت بن گئے ہیں۔انہوں نے کہاچھوٹے بچوں کو فون دئیے گئے ہیں نائٹ سکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں اس لئے والدین پر لازمی ہے کہ اپنے بچوں کو خلاقی تعلیم فراہم کریں کیوں کہ اللہ کے حضور ان سے اس معاملے پر پوچھ گچھ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ایسے معاملات بظاہر چھوٹے لگ رہے ہیں لیکن سماج کی بربادی اور تباہی میں ان چیزوں کا کلیدی رول ہی۔

میرواعظ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ ریاست سے باہر تعلیم حاصل کر رہے کشمیری طلاب اپنے اخلاق اور اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاپڑھنا ضروری ہے لیکن اصول دین اور تربیت سے دور تعلیم کسی بھی کام کی نہیں ہی۔انہوں نے صاحب ثروت لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ریاست میں سکولوں،کالجوں اور ریسرچ سنٹروں کا قیام عمل میں لاکر اپنے سماجی ذمہ داریوں کو نبھائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے سیاسی مستقبل کے تعین کے حوالے سے جدوجہد کو اجتماعی طور آگے لیجانے کے ساتھ ساتھ سماجی اور معاشرتی سطح پر جو غیر اسلامی افکار کویہاں منصوبہ بند طریقوں سے تشہیر کی جا رہی ہے کے سد باب کے لئے بھی متحد ہو کر کوششیں کرنی ہونگی۔ حریتچیئرمین نے پیغمبر اسلام  کی شان اقدس کے تئیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بحیثیت مسلمان ہمارا عقیدہ اور ایمان ہے کہ حضور  جو دین لے کر آئے اور جن اعلی و ارفع اصولوں کو ہمارے سامنے پیش کیا وہی حقیقی دین اور فلاح کا واحد راستہ ہی۔

انہوں نے دین اسلام کو فطری مذہب اور قرآن کریم کو دستور زندگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قرآن تمام باطل افکار اور نظریات کی رد میں واضح دلیل ہے ۔اس موقعہ پر سنیئر حریت لیڈران پروفیسر عبدالغنی بٹ ،مولانا عباس انصاری نے بھی تقریر کی۔اس موقعے پر جو دیگر موجود تھے ان میں محمد مصدق عادل، ایڈوکیٹ عبدالمجید بانڈی، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، غلام نبی زکی، جاوید احمد میر ، حکیم عبدالرشید ، سید بشیر اندابی، غلام محمد ناگو، ہلال احمد وار، غلام نبی نجار اور امتیاز احمد ریشی شامل تھی۔