سرکاری تعلیمی ادارے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں، مشتاق احمد غنی، حکومت سرکاری تعلیمی اداروں پر کثیر رقوم خرچ کر تی ہے ،انہیں سو فیصد نتائج دینے چاہئے، مشیر وزیراعلی خیبرپختونخوا

جمعہ 17 جنوری 2014 20:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 جنوری ۔2014ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختو نخوا کے مشیر برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ حکومت سرکاری تعلیمی اداروں پر کثیر رقوم خرچ کر تی ہے اس لئے انہیں سو فیصد نتائج دینے چاہئے اور نجی اداروں کے ساتھ مقابلہ کرنا چائیے اور معیار تعلیم ہر لحاظ سے برقرار رکھا جائے ۔ان خیالات کا اظہا انہوں نے گورنمنٹ گرلز کالج سرائے صالح میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن نور اللہ وزیر بھی موجود تھے جبکہ کالج کی پرنسپل عذرا یاسمین نے خطبہ استقبایہ میں کالج کی تعلیمی کامیابیوں اور مسائل کی نشاندہی کی۔ مشتاق احمد غنی نے کہا کہ قوموں کی ترقی میں تعلیم کا بنیادی اور کلیدی کردار ہے صوبائی حکومت تعلیم کے فروغ ،کرپشن کے خاتمے پر بھر پور توجہ دے رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ثانوی اور اعلی تعلیم کے لئے بجٹ میں ایک کھرب روپے مختص کئے ہیں تا کہ تعلیمی اداروں کی ضروریات پوری کرکے طلباء و طالبات کو بہتر تعلیمی ماحول دیا جا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ مقام افسوس ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی بے توجہی کی وجہ سے پرائمری شعبے میں پانچ کلاسوں کے لئے دو کمرے بنائے گئے جس میں چاردیواری اور واش روم وغیرہ کی سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے نئے پرائمری سکول میں پانچ یا چھ کمرے بنانے کا پروگرام بنایا ہے اور آئندہ سال پورے صوبے میں یکساں نظام تعلیم رائج کیا جائے گا جس کا دائرہ بتدریج آگے بڑھایا جائے گا یہ نظام تعلیم عام آدمی کے بچے کو ملک کے کلیدی عہدوں تک پہنچانے میں مدد گار ثابت ہو گا ۔

اعلی تعلیم کے شعبے میں پانچ سو ملین روپے ذہین طلباء و طالبات کے وظائف کے لئے ہیں جن میں 10 وظائف بیرون ممالک تعلیم کے لئے رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح پانچ سو ملین اساتذہ کی اعلی تعلیم کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمرا ن خان وہ لیڈر ہیں جنہوں نے اپنی حکومت کی پرواہ کئے بغیر دو وزراء کو بد عنوانی کے الزام میں بر طرف کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم بد عنوانی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ایسا احتساب کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے سامنے وزیر اعلی بھی جواب دے ہوں گے کہ جبکہ معلوما ت تک رسائی کے قانون کے تحت کہتے ہیں آپ وزیر اعلی کے دفتر سے لے کر تمام دفاتر سے کوئی بھی معلومات حاصل کی جا سکتی ہے اور معلومات فراہم کرنے میں پش و پیش کرنے والے آفیسر کو تین سال تک قید ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پٹواری کلچر کا خاتمہ کیا ،سکولوں ،کالجوں ،ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے مثبت اقدامات کئے۔

بھرتیوں میں میرٹ کی پالیسی اپنائی ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ تبدیلی نہیں چاہتے اور نظام کو جہاں ہے جیسا ہے دیکھنا چاہتے ہیں وہ ہماری جماعت اور حکومت کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ مشیر اعلی تعلیم نے کالج کو مزید 8 کنال اراضی” ایکوائر“ کر کے دینے ،سٹاف کی کمی کو پورا کرنے اور آئندہ اے ڈی پی میں فرنیچر فراہم کرنے اور سوئی گیس فراہم کرنے ،ڈیجیل لائربریری دینے اور کالج سے مین شاہراہ تک راستہ تعمیر کرنے کے اعلانات کئے پختہ کرنے اور وسیع کرنے کے اعلانات کئے۔

متعلقہ عنوان :