35لاپتہ افراد کیس پر عدالتی فیصلہ ، عدالت کی جانب سے جبری گمشدگی کا ذمہ دار فوج کو ٹھہرانے سے افواج کا مورال کم ہوگا ،وزارت دفاع ، فیصلے کے ملک میں اور بیرونِ ملک میں ریاست پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ،درخواست میں موقف ،وزارت دفاع نے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی ، آبزرویشن اور ریمارکس کو حذف کئے جانے کی استدعا ،جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا ایک رکنی بنچ (کل)سے لاپتہ یاسین شاہ کیس کی دوبارہ سماعت کریگی

اتوار 19 جنوری 2014 15:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 جنوری ۔2014ء) وزارت دفاع نے دس دسمبر 2013کو 35 لاپتہ افراد کے کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے پر کہا ہے کہ عدالت کی جانب سے جبری گمشدگی کا ذمہ دار پاکستانی فوج کو ٹھہرانے سے افواج کا مورال کم ہوگا جو سوات اور مالاکنڈ میں دہشتگردوں سے جنگ میں مصروف ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق فیصلے پر عدالت کی جانب سے نظر ثانی کی پٹیشن دائر کرتے ہوئے وزارتِ دفاع نے مجاز عدالت سے درخواست کی کہ ملک کو وقوم کے مفاد میں افواجِ پاکستان اور انٹیلی جنس اداروں کیخلاف ریکارڈ کی گئے الفاظ، شواہد اور تفصیلات کو مٹادیا جائے۔

وزارت نے زور دیا کہ ان آبزرویشن اور ریمارکس کو اسطرح حذف کیا جائے کہ یہ فیصلے کا حصہ نہیں تھی۔ریویو پٹیشن کا ڈرافٹ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے تیار کیا جس میں یہ کہا گیا کہ عدالت یہ جاننے میں ناکام رہی ہے کہ مالاکنڈ اور سوات میں فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت بلایا گیا ہے تاکہ وہ دہشتگردی سے شدید متاثر علاقے میں سول انتظامیہ کی مدد کرسکے۔

(جاری ہے)

جب آرمی کو آئینی ڈیوٹی کے تحت سول اتھارٹیز کی مدد کیلئے طلب کیا جاتا ہے تو ہائی کورٹ کا عدالتی دائرہ اور آئین کے بنیادی حقوق معطل ہوجاتے ہیں۔پٹیشن میں کہا گیا کہ اس فیصلے کے ملک میں اور بیرونِ ملک میں ریاست پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔پٹیشن میں مالاکنڈ میں 35 افراد کے معاملے پر دیئے گئے فیصلے کو حقائق سے سے دور قرار دیتے ہوئے مزید چھان بین کی درخواست کی گئی ۔

مزید تحقیق کے ذریعے مناسب معاونت کے بغیر آرمی کو ان لاپتہ افراد کو قید میں رکھنے کا ذمے دار قرار نہیں دیا جاسکتا درخواست میں کہا گیا کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو آرمی سے جوڑنے کی بات ریکارڈ اور حقائق سے ثابت نہیں ہوتی۔واضح رہے کہ گزشتہ سال دس دسمبر کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہ میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ دیا تھا کہ فوج مالاکنڈ گیریژن سے 35 افراد کو لے گئی جس میں سے صرف سات کو ہی عدالت میں پیش کیا گیاجسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی ایک بنچ (کل)پیر سے لاپتہ یاسین شاہ کیس کی دوبارہ سماعت کرے گی جس کی درخواست ان کے بھائی محبت شاہ نے دائر کی تھی اور اسی بنیاد پر کورٹ نے دس دسمبر کا فیصلہ سنایا تھا۔

متعلقہ عنوان :