کراچی ،سمندر میں سرمایہ کار نجی کمپنیوں کی سمندری جزائر پر بھرمار،تمر کے گھنے جنگلات کی کٹائی شروع

بدھ 22 جنوری 2014 17:27

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22جنوری 2014ء) سمندر میں سرمایہ کار نجی کمپنیوں کی سمندری جزائر پر بھرمار، بڑے پیمانے پر تمر کے گھنے جنگلات کی کٹائی شروع، جزائر کے اطراف میں مٹی کے بند باندھ کر جنگلات کے خاتمے کیلئے پانی کی فراہمی روک دی گئی، محکمہ جنگلات بے بس، ماحولیاتی ادارے خاموش اور حکومت تماشہ دیکھنے میں مصروف، سمندر میں جزائر اور تمر کے جنگلات کی زمین نجی اداروں کے حوالے کرنا ماہی گیروں کے روزگار کے خاتمے، ماحولیاتی کی تباہی اور کراچی کو سونامی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے، حکومت اور ماحولیاتی ادارے و سول سوسائٹی اس عمل کیخلاف آواز بلند کریں، پاکستان فشر فوک فورم: تفصیلات کے مطابق کراچی میں مبارک ولیج سے پورٹ قاسم تک کی 129 کلومیٹر طویل سمندر میں ترقی کی آڑ میں بڑے پیمانے پر غیر سرکاری سرمایہ کار نجی کمپنیوں کی جانب سے سمندری کناروں اور جزائر پر قبضے کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

مذکورہ کمپنیوں نے سمندر میں باالخصوص جزائر کی زمین کو نشانہ بنایا ہے اور زمین ہڑپ کرنے کیلئے بھرمار شروع کردی ہے۔ اس سلسلے میں گذشتہ روز صحافیوں کی ٹیم نے پورٹ قاسم اور ریڑھی کے درمیان موجود سمندری حدود میں دورہ کیا، جس کا انتظام ماہی گیروں کی تنظیم پاکستان فشر فوک فورم نے کیا۔ صحافیوں کو ریڑھی سے سمندر میں موجود تمر کے گھنے جنگلات دکھائے گئے جہاں یہ دیکھ کر انتہائی حیرت ہوئی کہ گھنے اور صحت مند تمر کے جنگلات کے اطراف میں بڑے پیمانے پر مٹی کے بند لگا کر تمر کے جنگلات کو پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی گئی تھی، جس کے باعث تمر کے جنگلات سوکھ رہے تھے جبکہ سوکھے جنگلات کو بڑے پیمانے پر کاٹ کر زمین بنائی جارہی تھی۔

پاکستان فشر فوک فورم کے رہنماؤں کا اس عمل کے متعلق موقف تھا کہ ایک طرف تمر کے جنگلات کی لکڑی کو ایندھن کے طور پر استعمال کرنے کیلئے گھگھر سے کورنگی کی صنعتی ایریا تک کی انتظامیہ بڑے پیمانے پر سستے داموں جنگلات کی لکڑی خرید رہی ہے اور بااثر لوگ لکڑی کاٹ کر فروخت کرنے کو اندھی کمائی قرار دیکر جنگلات کاٹ رہے ہیں تو دوسری جانب غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیاں سمندر کو یتیم علاقہ سمجھ کر جزائر پر کھڑے تمر کے جنگلات کاٹ کر زمین بنا رہے ہیں۔

ماہی گیر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حیرت کا مقام ہے کہ حکومت کا ماحولیات کی طرف غیر سنجیدہ رویہ ہے، جس کے باعث وہ ماحولیاتی وزارت و محکمات کی طرف سے کارروائی کرنے سے قاصر ہے، جبکہ محکمہ جنگلات بے بسی کے باعث کسی بھی کارروائی سے گریزاں ہے۔ جنگلات کی کٹائی اور سمندری جزائر پر قبضوں کے باعث یہاں کے غریب ماہی گیروں کا روزگار مکمل طور پر ختم ہو رہا ہے، ماحولیاتی تباہی کے باعث انسانی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں جبکہ کراچی شہر کو جان بوجھ کر سونامی جیسے خطرناک طوفان کی نظر کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

دوسری جانب اس سلسلے میں جب وہاں موجود اہلکاروں اور مزدوروں سے رابطہ کر کے جنگلات کی کٹائی میں مصروف سرمایہ کار کمپنیوں کے متعلق معلومات حاصل کی گئی تو وہاں موجود لوگوں نے سوا لاعلمی کے کچھ معلومات فراہم نہ کی۔ پاکستان فشر فوک فورم کے رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان سمندر میں تمر کے جنگلات کی کٹائی کو بند کراکر ماحولیاتی تحفظ فراہم کرے، غیر ملکی کمپنیوں کو سمندر کے اندر زمین دینے سے گریز کیا جائے، بصورت دیگر پاکستان فشر فوک فورم سمیت تمام سول سوسائٹی تنظیمیں اس عمل کیخلاف ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوجائیں گے۔

متعلقہ عنوان :