آصف علی زرداری نے رحمن ملک کو کراچی میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری کیلئے ٹاسک دیدیا ، طالبان کا علاج مذاکرات نہیں آپریشن ہے،جنہیں مذاکرات کی دعوت دی جارہی ہے ان کا ٹریک ریکارڈ بدنیتی پرمبنی ہے،سابق وفاقی وزیر داخلہ ،خطے میں پراکسی وارہورہی ہے ،سب سے بڑانشانہ پاکستان ہے،دہشت گردی نہ روکی گئی تو پاکستان کھوکھلاہوجائیگا،سابق صدر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 22 جنوری 2014 21:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 جنوری ۔2014ء) سابق صدر آصف علی زرداری نے پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کو سندھ خصوصاً کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے ،بلدیاتی امور، سیاسی استحکام اور دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کا ٹاسک دیتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ ان معاملات میں پارٹی رہنماوٴں اور سندھ حکومت کی معاونت کریں ۔

یہ ٹاسک ان کو سابق صدر آصف علی زرداری نے بلاول ہاوٴس میں ہونے والی ملاقات میں دیا ۔اس ملاقات میں رحمن ملک نے ملک کی صورت حال،پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان رابطوں پر سابق صدر کو تفصیلی بریفنگ دی ۔ اس ملاقات کے بعد بلاول ہاوٴس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ سینیٹررحمن ملک نے کہا کہ طالبان کا علاج مذاکرات نہیں آپریشن ہے،جنہیں مذاکرات کی دعوت دی جارہی ہے ان کا ٹریک ریکارڈ بدنیتی پرمبنی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خطے میں پراکسی وارہورہی ہے جس کا سب سے بڑانشانہ پاکستان ہے،دہشت گردی نہ روکی گئی تو پاکستان کھوکھلاہوجائے گا۔سینیٹررحمن ملک نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کو ناکام ریاست بنانا چاہتے ہیں،طالبان کے خلاف آپریشن کے بغیرامن بحال نہیں ہوگا۔حکومت اپنی توجہ دہشت گردی پرمرکوز کرے دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کے لیے سیاسی تنازعات کو ہوا نہ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ کہ خطے میں پراکسی وارہورہی ہے اوراسکا سب سے بڑا نشانہ پاکستان ہے،حکومت کے پاس منڈیٹ موجود ہے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پرجوابی کارروائی دیرآیددرست آید ہے حکومت آپریشن میں تاخیرکرکے قوم کو امتحان میں نہ ڈالے۔رحمن ملک نے کہاکہ دہشت گردوں کی سزاوں پرعملدرآمد نہ ہونے کی ذمہ دارسیاسی قیادت نہیں،ملکی قوانین کومظبوط بنانا ہوگا۔

تحفظ پاکستان آرڈیننس کومتنازع بنانے کی بجائے عملدرآمد کی راہ ہموارکی جائے سزاوں پرعملدرآمد میں تاخیرکی وجہ سے دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دورمیں شروع ہونے والا آپریشن جاری رہنما چاہییے تھا،تعطل کی وجہ سے طالبان کو منظم ہونے کا موقع ملا،دہشت گردی نہ روکی گئی تو ملک کھوکھلا ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے استحکام اورملک وقوم کی ترقی کے لیے مفاہمت کی پالیسی شروع کی گئی تھی ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتوں سے بات چیت کریں گے ایم کیو ایم سے بات چیت کے لیے لندن جانا پڑا تو دوبارہ جاوں گا ۔