یوکرائینی اپوزیشن نے حکومت کو انتخابات کرانے کیلئے چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیدیا،قبل ازوقت الیکشن ہی صورتحال کو معمول پرلاسکتے ہیں،مظاہرین کیمپوں میں رہیں،اپوزیشن رہنماؤں کا خطاب

جمعرات 23 جنوری 2014 19:10

کیف(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 جنوری ۔2014ء) یوکرائن کی اپوزیشن نے ملکی صدر کواگلے چوبیس گھنٹے کے اندر قبل از وقت انتخابات کرانے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہاہے کہ ان کے مطالبات کو تسلیم کرلیاجائے، الیکشن کا انعقاد کسی خون خرابے کے بغیر ہی صورتحال کو معمول پر لے آئے گا،ادھر وزیر اعظم میکولا آزاروف نے گزشتہ روز ہونے والی ہلاکتوں سے لاتعلقی ظاہرکرتے ہوئے کہاہے کہ پولیس کے پاس اسلحہ نہیں ہے اس لیے ان ہلاکتوں کے لیے اپوزیشن کو ذمہ دار قرار دیا جانا چاہیے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز اپوزیشن رہنماؤں کی طرف سے خبردار کیا گیا کہ اگر صدر وکٹور یانوکووچ ملک میں جاری سیاسی بحران کے حل کے لیے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر قبل از وقت انتخابات کا اعلان نہیں کرتے تو وہ عوامی غصے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔

(جاری ہے)

اپوزیشن رہنما یاتسینیوک یورپ نواز مظاہرین کو تاکید کی کہ آئندہ چوبیس گھنٹے تک مرکزی احتجاجی کیمپ میں رہا جائے اور کسی قسم کے تشدد کا حصہ نہ بنا جائے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ صدر یانوکووچ اپنی حکومت کو تحلیل کرتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کریں اور اس نئے متنازعہ قانون کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت عوامی مظاہروں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

آرسینی یاتسن یک نے کہاکہ مسٹر صدر! آپ کے پاس موقع ہے کہ اس مسئلے کو حل کر لیا جائے، الیکشن کا انعقاد کسی خون خرابے کے بغیر ہی صورتحال کو معمول پر لے آئے گا۔ ہم اپنے مقصد کے حصول کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر صدر یانوکووچ ان کے مطالبے کو تسلیم نہیں کرتے تو وہ جمعرات کے دن مزید مظاہروں کا اہتمام کریں گے۔ اپوزیشن رہنما وتالی کلٹچکو نے بھی کہا کہ حکومت انتخابات کے انعقاد سے تنا کی کیفیت کو کم کر سکتی ہے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر صدر ان کے مطالبے کو تسلیم نہیں کرتے تو مزید مظاہرے کیے جائیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس نے آزادی اسکوائر پر لگائے گئے مظاہرین کے مرکزی کیمپ کو ہٹانے کا منصوبہ بنا لیا ہے، ہمیں وہ سب کچھ کرنا ہو گا، جس سے پولیس ہمیں یہاں سے منتشر نہ کر سکے۔ دوسری طرف صدر یانوکووچ نے کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا ۔

کیف حکومت نے تنا ؤکی اس کیفیت میں سکیورٹی اہلکاروں کو اضافی اختیارات دے دیے ، اب وہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سٹرکوں کو بند کرنے کے علاوہ سخت سرد موسم میں تیز دھار پانی بھی برسا سکتے ہیں۔ تازہ پیش رفت میں کییف کے حساس مقامات پر بکتر بند گاڑیاں بھی تعینات کر دی گئی ہیں۔ اس دوران ہونے والی ہلاکتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم میکولا آزاروف نے کہا کہ پولیس کے پاس اسلحہ نہیں ہے اس لیے ان ہلاکتوں کے لیے اپوزیشن کو ذمہ دار قرار دیا جانا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :