ملک کے سارے اثاثے کلیرنس اور کلوزنگ سیل پر ہیں،پاکستان کسی حکمران یا سیاسی لیڈر کے خاندان کی جائیداد نہیں ہے ‘ طاہر القادری ،ڈاکہ زنی کا عمل نہ رکا تو عنقریب ایک کروڑ پاکستانیوں کا انقلاب آ رہا ہے ،خریدنے اور بیچنے والے دونوں خبردار رہیں ‘عوامی تاجر اتحاد کے وفد سے گفتگو

جمعرات 23 جنوری 2014 21:38

ملک کے سارے اثاثے کلیرنس اور کلوزنگ سیل پر ہیں،پاکستان کسی حکمران یا ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 جنوری ۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ ملک کے سارے اثاثے کلیرنس اور کلوزنگ سیل پر ہیں ، پاکستان کسی حکمران یا سیاسی لیڈر کے خاندان کی جائیداد نہیں ہے ،یہ ملک کسی کی وراثت نہیں کہ اس کے ادارے جب چاہے جس بھاؤ بیچ دئیے جائیں، ادارے پاکستان کے 18کروڑ عوام اور ریاست پاکستان کی ملکیت ہیں،ڈاکہ زنی کا عمل نہ رکا تو عنقریب ایک کروڑ پاکستانیوں کا انقلاب آ رہا ہے ،عوام پر امن طریقے سے طاقت لے کر جعلی نج کاری کو مسترد کر دیں گے،فراڈ،بد یانتی اور کرپشن پر مبنی نج کاری کو عوامی انقلاب کے بعد منسوخ کر کے ریاست پاکستان کے اثاثے واپس لوٹا دئیے جائیں گے ، ضرورت ہوئی تو بین الاقوامی شفافیت کے پیمانے کے مطابق انقلاب کے بعد نج کاری کروائیں گے ،خریدنے اور بیچنے والے دونوں خبردار رہیں ،انقلاب آ نے والا ہے،ایسی لوٹ مار کی اندھیر نگری نہیں ہونے دی جائیگی،خریدنے والے سوچ کر خریدیں اور بیچنے والے سوچ کر بیچیں، قومی اثاثے حکمرانوں کی ذاتی جاگیریں نہیں کہ لوٹ مار کر کے بھاگ جائینگے، موجودہ حکمران1990 سے 1993 کے درمیان جب برسر اقتدار آئے تو انکی نگاہ فوری طور پر قومی اثاثوں کو بیچنے اور خریدنے پر تھی،یہ لوگ قومی اثاثے حکمران اور سیاستدان بن کر بیچتے ہیں جبکہ کاروباری اور تاجر بن کر خریدتے ہیں،ان ہی حکمرانوں نے 1991 میں 40 سٹیٹ انٹر پرائزز کو بیچا جس میں مسلم کمرشل بنک،سیمنٹ فیکٹری،آئل ریفائنری،سٹیل انڈسٹری اور کیمیکل پلانٹس شامل تھے ،ان میں10یونٹس ایسے تھے جو اس وقت بھی نفع دے رہے تھے ۔

(جاری ہے)

وہ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں بذریعہ ویڈیو کانفرنس پاکستان عوامی تاجر اتحاد کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے جبکہ اس موقع پر حاجی اسحق،غلام فرید،سلطان چودھری،حفیظ الرحمان،راجہ ندیم،محبوب احمد اور دیگر تاجر ارہنماء بھی موجود تھے ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ پہلے بھی قومی اثاثے اپنی فیملی کے لوگوں،دوستوں اور سیاسی جماعتوں کو بیچے گئے اور غیر شفاف اور کرپشن کی بنیاد پر پرائیوٹائزیشن ہوئی۔

1997سے 1999تک جب یہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو ایک درجن سے زائد قومی اثاثے اپنی فیملی اور سیاسی رفقاء کو بیچے،ایسی اندھیر نگری دنیا میں نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ 11مئی کے جعلی الیکشن کے بعد یہ دوبارہ اقتدار میں آئے اور اب یہ بچ جانیوالے قومی اثاثے سٹیل مل، PIA،آئل اینڈ گیس کمپنی،انجئینرنگ یونٹس،سڑکیں،ہائی ویز سمیت ، تعلیمی ادارے ،پاور مشینیں اور ٹوار ازم وغیرہ بیچ رہے ہیں ۔

انکے اس حکومتی فیز کے بعد پاکستانی ریاست کے ہاتھ کچھ نہیں بچے گا ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ موجودہ حکومت کا مقصد ملک اور عوام کو خوشحالی دینا نہیں ۔حکمرانوں نے اہل لوگوں کو رد کرکے اپنے دوستوں اور پارٹی ورکروں پر مشتمل خفیہ نج کاری بورڈ بنایا ہے تا کہ رات کے اندھیرے میں ڈاکہ زنی ہو جائے۔پورے ملک کے اہم قومی اثاثوں کی لوٹ سیل لگا دی گئی ہے ۔

قوم کے اثاثے رات کے اندھیرے میں چھپا کر کیوں بیچے جا رہے ہیں ؟۔قوم کو آگاہ کر رہا ہوں کہ اثاثوں کو بیچنے کیلئے نا اہل لوگوں کو ذمہ داریاں دی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کو بھی سوچنا ہو گا کہ پورا ملک بیچا جا رہا ہے ۔سوئے رہے تو کچھ نہیں بچے گا،ملک ہے تو ہم سب ہیں اگر ملک نہیں بچا تو کچھ نہیں بچے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس دہشت گردی کے خاتمے کی کوئی پالیسی نہیں ہے ۔

کیا حکمران بارودی ہواؤں اور خونیں فضاؤں سے مذاکرات کرینگے؟ ملک بد ترین دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے پشاوراسکیم چوک ، بنوں ،آر اے بازارمیں سویلین اور فوجی جوان جبکہ مستونگ میں زائرین کو ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ۔دہشت گردی کے واقعات وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔اہم قومی ایشوز پر سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر قوم کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :