حکومت اپنی قوم اور نہتے شہریوں پر بمباری سے گریزکرے ، مسائل حل ہونے کی بجائے تباہی کا ذریعہ بنیں گے،مولانا سمیع الحق ، طالبان کی حکومت کے ساتھ جھگڑے کی بنیاد پاکستان کا اسلام دشمن سامراجی قوتوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی وجہ سے ہے،دینی مدارس دہشت گردی اور انتہاپسندی نہیں اسلام کے امن و سلامتی پر مبنی تعلیمات پھیلا رہے ہیں، حکومت بڑی طاقتوں کی غلامی سے نکل کر عسکریت پسندوں سے مذاکرات کا راستہ اختیار کرلے تو دہشت گردی کے سارے واقعات ختم ہوسکتے ہیں،سازشی عناصر ملک کے امن کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں ،تقریب سے خطاب

ہفتہ 22 فروری 2014 19:33

حکومت اپنی قوم اور نہتے شہریوں پر بمباری سے گریزکرے ، مسائل حل ہونے ..

نو شہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 فروری ۔2014ء) جمعیة علماء اسلام کے امیر اور دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم ‘طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ افغانستان اورپاکستان کے طالبان کی حکومت کے ساتھ جھگڑے کی بنیاد آئین جمہوریت شریعت وغیرہ جیسے ایشوز نہیں بلکہ پاکستان کا اسلام دشمن سامراجی قوتوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی وجہ سے ہے ‘ساری تباہی بربادی دہشت گردی اور ایک دوسرے کو قتل کرنے کے محرکات اور اصل عوامل پر غور کرنا ہے‘ حکومت کا اولین فریضہ ہے کہ اپنی قوم اور نہتے شہریوں پر بمباری سے احتراز کرے اس سے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید تباہی کا ذریعہ بنیں گے۔

مولاناسمیع الحق نے اللہ اوررسول کے نام پر حکومت اور طالبان سے اپیل کی کہ وہ فوری طورپر جنگ بندی کریں اور جنگ بندی کسی ایک فریق کا نہیں بلکہ دونوں فریقوں کا کام ہوتاہے۔

(جاری ہے)

جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مغرب کی اسلام دشمن قوتیں اور مسلمانوں کے لبرل اور سیکولر دانشورحکام اور سیاستدان ‘طالبانائزیشن کی آڑ میں اسلام سے اپنی نفرت ‘ بغض اور خبث باطن کا اظہار کررہے ہیں اور یہ آج کے روشن خیالوں کا ایک فیشن بن گیا ہے۔

مولانا سمیع الحق یہاں دارالعلوم حقانیہ کے وسیع ہال ”ایوان شریعت “ میں تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ جس میں ہزاروں طلبہ اور علماء نے شرکت کی‘ تقریب میں دارالعلوم کے مختلف شعبوں اور درجات کے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو انعامات دئیے گئے۔ اس موقع پر دارالعلوم حقانیہ سے منسلک تمام شعبوں درس نظامی ‘ شعبہ حفظ و تجوید ‘ فقہ افتاء اورحدیث کے سپیشلائزیشن (تخصص) شعبہ حقانیہ ہائی سکول شعبہ کمپیوٹر کے طلبہ موجود تھے ۔

تقریب سے نائب مہتمم مولانا انوارالحق ‘مولانا ڈاکٹر سید شیر علی شاہ اور دیگر علماء نے بھی خطاب کیا۔ مولانا سمیع الحق نے خصوصی خطاب میں عالم اسلام اور باالخصوص دینی مدراس اوراس میں پڑھائے جانے والے اسلامی علوم کو عالم کفر کی طرف سے درپیش چیلنجوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی او رکہاکہ ان چیلنجوں کا نشانہ مسلم امہ کے جرنیل ‘ حکمران سیاسی پارٹیوں اور نام نہاد جمہوری اداروں کے پارلیمنٹ اور اسمبلیاں نہیں ہیں کیونکہ یہ سب اسلام دشمن قوتوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

اور ان سے دشمن کو خطرہ نہیں جبکہ ان کا اصل نشانہ دینی مدارس کانظام اور نصاب تعلیم ہے جبکہ یہ مدارس دہشت گردی اور انتہاپسندی نہیں بلکہ اسلام کے امن و سلامتی پر مبنی تعلیمات پھیلا رہے ہیں اور عالمی دہشتگرد ان تعلیمات کو اپنے مذموم مقاصد کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں ۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اسلام کے فطری اصولوں کی وجہ سے اور دشمن کی واویلا اورپروپیگنڈہ کی وجہ سے لوگ اسلام کی طرف بڑی تیزی سے راغب ہورہے ہیں اور دشمن کے دبانے سے یہ مزید ابھرتا جارہا ہے۔

مولانا سمیع الحق نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنے آپ کو دینی اور جدید علوم سے لیس کرکے شمع محمدی کو گھر گھر تک پہنچانے کا عزم کریں‘ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کو جو چیلنجز اور مشکلات درپیش ہیں اس کا مقابلہ آپ نے کرنا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ علماء اور دینی قوتوں کو قوم کے سامنے ملک کو غیرملکی تسلط اور اس کے نتیجہ میں پیداشدہ شدید بحرانوں سے نکالنے کے لئے واضح لائحہ عمل رکھنا چاہیے۔

قوم کی رہنمائی اور عملاً جدوجہد کا آغاز سب کا فریضہ ہے اس وقت اسلام کے دفاع اور پاکستان کے استحکام کے لئے عملی جدوجہد کے آغاز میں مزید ترددّ اورانتظار ملک کو ایسی تباہی سے دوچار کرسکتا ہے جس کی تلافی ناممکن ہوگی۔ مولانا سمیع الحق نے دینی علوم حاصل کرنے والے طلبہ اور مدارس عربیہ کو موجودہ درپیش چیلنجوں کی طرف توجہ دلائی اور علمی و فکری اور تعلیمی لحاظ سے اس کے مقابلہ کیلئے تیاری پر زور دیا۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ حکومت اگر بڑی طاقتوں کی غلامی سے نکل کر موجودہ پالیسیوں پر نظرثانی کرلے اور عسکریت پسندوں سے مذاکرات کا راستہ اختیار کرلے تو آج ہی دہشت گردی کے سارے واقعات ختم ہوسکتے ہیں۔ دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کی بڑھکیں ماری جارہی ہیں جبکہ مسئلہ کا واحد اور آخری حل غیروں کے مفادات کے لئے جاری جنگ سے علیحدگی ہے اورپارلیمنٹ کی قراردادیں اس سلسلہ میں واضح رہنمائی کررہی ہیں۔

اگر ہمارے حکمرانوں نے امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہ کی تو آئندہ ملک کا کوئی بھی حصہ امریکی حملوں کی زد میں آسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا دینی مدارس سے دور کا واسطہ بھی نہیں ہے اور نہ ہی مدارس دینیہ میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ دہشت گردی کی آڑ میں مدارس کو بدنام کیا جارہا ہے اور بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں۔

مولاناسمیع الحق نے کہاکہ سازشی عناصر ملک کے امن کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں جبکہ ہمارے ملک کے سیاستدان اقتدار کی رسہ کشی میں ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے تمام سیاسی او رمذہبی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ سیاست سے بالاتر ہوکر ملک کو امریکی تسلط اورغلامی سے نکالیں ۔مولانا سمیع الحق نے بعد میں انعام کے مستحق طلباء کو انعامات اور سندات دئیے۔آخر میں ملک کی سلامتی امن وامان کی بحالی عالم اسلام اورامت مسلمہ کی کامیابی سرخروئی اوردارالعلوم کے ہزاروں لاکھوں وابستگان اور معاونین کے لئے دعائیں کی گئیں