قومی سلامتی پالیسی نے مزید ابہام پیدا کردیا ہے، سید خورشید شاہ

بدھ 26 فروری 2014 15:02

قومی سلامتی پالیسی نے مزید ابہام پیدا کردیا ہے، سید خورشید شاہ

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26فروری 2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کہتے ہیں کہ قومی سلامتی پالیسی اور اس کی وضاحت نے مزید ابہام پیدا کردیا ہے کہ حکومت اس سلسلے میں کوئی واضح فیصلہ نہیں کرسکی۔قومی اسمبلی میں سلامتی پالیسی پیش کئے جانے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ رائے کا احترام کرنے سے متعلق کہنا آسان لیکن اس پر عمل کرنا مشکل ہے، وزیراعظم نے اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی زحمت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ جو شخص کسی بے گناہ کا خون بہائے اسے ملک دوست اور ریاست کا خیر خواہ نہیں کہا جاسکتا، ملک کی تمام سیاسی جماعتیں حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ملک کی بقاکی جنگ لڑنے کو تیار ہیں، ہم کبھی بھی ایسا مطالبہ نہیں کریں گے جس سے ملک کی سلامتی اور جمہوریہت کو نقصان پہنچے، کیونکہ یہ جمہورہت ہی ہے جس کی وجہ سے وزیر اعظم کو ہماری بات سننا پڑتی ہے اور وزیر داخلہ کو مجبور ہوکر اپنی وضاحت کرنی پڑتی ہے۔

(جاری ہے)

سید خورشید شاہ نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی کا سامنا جمہوریت کی وجہ سے نہیں، آمروں کے فیصلوں کی سزا آج ہم بھگت رہے ہیں اور عوام مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ جیسے مسائل بھلا بیٹھے ہیں، ایسی صورت حال میں ہمیں عوام کو اس مسئلے سے نمٹنے کےلئے اپنے اہداف واضح طور پر بیان کرنے چاہئیں۔ وہ اپنے تجربات کی بنیاد پریہ بات سمجھتے ہیں کہ کئی باتوں کو حساسیت کی وجہ سے عام نہیں جاسکتا، اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم پارلیمانی پارٹی کے رہنماؤں کا اجلاس بلائیں اور انہیں اعتماد میں لیں، وزیر اعظم ایک لیڈر کی حیثیت سے قوم کی رہنمائی کریں کیونکہ انہیں عوام نے بہت امیدوں کے ساتھ اس منصب پر براجمان کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :