پنجاب پولیس نے غیر ملکیوں کی رہائشگاہوں ،کاروباری مقامات کو مانیٹر کرنے کیلئے دیگر ایجنسیزکی مدد لینے کا فیصلہ کر لیا،فرقہ واریت کو ہوا دینے اور قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب شرپسند وں کی مالی معاونت کرنے والے مجرموں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائیگا،آئی جی پنجاب کی زیر صدارت ریجنل پولیس افسران کے اجلاس میں فیصلے ،دہشتگردی کے خاتمے ، جرائم سے نمٹنے اور دیگر چیلنجزکا مقابلہ کرنے کیلئے محکمہ پولیس کو بطور آرگنائزڈ فورس ایک پیج پر آنا ہوگا‘ آئی جی پنجاب

ہفتہ 22 مارچ 2014 21:40

پنجاب پولیس نے غیر ملکیوں کی رہائشگاہوں ،کاروباری مقامات کو مانیٹر ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22مارچ۔2014ء) پنجاب پولیس نے غیر ملکیوں کی رہائشگاہوں اور ان کے کاروباری مقامات کو مکمل طور پر مانیٹر کرنے اور اس سلسلے میں دیگر ایجنسیزکی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے ،فرقہ واریت کو ہوا دینے اور اس سلسلہ میں قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب شرپسند وں کی مالی معاونت کرنے والے مجرموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ،پولیس کی استعدادِکار کو بڑھانے کیلئے پولیس لائنز ٹریننگ سکول کو فعال اور جوڈیشل گارڈٹریننگ کورسز کے علاوہ فیلڈ کرافٹ ، انوسٹی گیشن اور اسلحہ کے کورسزشروع کرائے جائیں گے ۔

یہ فیصلے گزشتہ روز آئی جی پنجاب خان بیگ کی زیر صدارت سنٹرل پولیس آفس لاہور میں منعقد ہونے والی آرپی او کانفرنس میں کئے گئے ۔ کانفرنس میں ایڈیشنل آئی جی پنجاب، سرمد سعید خان، ایڈیشنل آئی جی آر اینڈ ڈی پنجاب ، الطاف حسین،ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر اینڈفنانس پنجاب، ڈاکٹر عارف مشتاق چوہدری، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب آفتاب احمد چیمہ، ایڈیشنل آئی جی ٹریننگ پنجاب، محمد عثمان خٹک، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر، محمد طاہر، ڈی آئی جی آر اینڈ ڈی پنجاب، غلام محمود ڈوگر، ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ پنجاب، امجد جاوید سلیمی،ڈی آئی جی پی ایچ پی پنجاب سلیمان چوہدری، سی سی پی او لاہور، چوہدری شفیق احمد،ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور ،ذوالفقار حمید کے علاوہ تمام آرپی او ز، ڈی پی اوز اور قائم مقام ڈی آئی جی آپریشنز لاہور، راناعبدالجبار، ایس ایس پی آر اینڈ ڈی کاشف کانجو، اے آئی جی آپریشنزپنجاب، وقاص نذیراور پی ایس او ٹو آئی جی پنجاب، محمد علی نیکو کارا نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پولیس کی استعدادِکار کو بڑھانے کیلئے پولیس لائنز ٹریننگ سکول کو فعال کیا جائے اور جوڈیشل گارڈٹریننگ کورسز کے علاوہ فیلڈ کرافٹ ، انوسٹی گیشن اور اسلحہ کے کورسزشروع کئے جائیں۔اس کے علاوہ لائنز میں اہلکاروں کیلئے تمام بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ لائنز میں موجود میس، بیرکس اورکنٹینزکے معیار کو بہتر بنایا جائے تاکہ جسمانی طور پر صحت مند اہلکار میدان عمل میں آسکیں۔

کانفرنس میں پولیس فارمیشنز کے علاوہ اہم سرکاری عمارات کی حفاظت کیلئے حکمت عملی کاجائزہ لیا گیا اور کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے نمنٹنے کیلئے رسپانس ٹائم اور حکمت عملی کو حتمی شکل دی گئی اس کے علاوہ غیر ملکیوں کی رہائش گاہوں اور ان کے کاروباری مقامات کو مکمل طور پر مانیٹر کرنے اور اس سلسلے میں دیگر ایجنسیزکی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

کانفرنس میں فرقہ واریت کو ہوا دینے اور اس سلسلہ میں قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب شرپسند وں کی مالی معاونت کرنے والے مجرموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ بھی کیا گیا ۔اس کے علاوہ پاکستان پروٹیکشن ایکٹ،فیئر ٹرائل ایکٹ اور اینٹی ٹیرسٹ ایکٹ کے تحت مجرموں کے خلاف بروقت کارروائی کیلئے پولیس کے اختیار ات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔

صوبائی پولیس سربراہ نے افسروں پر زور دیا کہ وہ باقاعدگی کے ساتھ تھانوں کا دورہ کریں اور خصوصی طور پر تفتیشی افسروں کے ساتھ براہِ راست رابطے میں رہیں اورذاتی طور پر ضمنیوں کو دیکھیں تاکہ مکمل چالان عدالتوں میں پیش ہوسکیں اور مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جاسکے ۔

کانفرنس میں آئی جی پنجاب نے فیلڈ پولیس افسران کویہ حکم جاری کیا کہ وہ اپنے اپنے ریجنز اور اضلاع میں ریٹائرڈ ہونے والے افسروں اور اہلکاروں کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں مکمل ریکارڈ تمام متعلقہ دفاتر میں بھجوائیں تاکہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی تنخواہیں وصول کرکے محکمے کو نقصان پہنچانے والے عناصر کیخلاف بھرپور کارروائی کی جاسکے۔اجلاس میں ماڈل پولیس اسٹیشنز کی کارکردگی اوران میں پرامس سسٹم کی تنصیب کے علاوہ صوبے بھر کے خطرناک اشتہاریوں کی گرفتاری، قتل کیسز کی تفتیش اور قاتلوں کی گرفتاری کے علاوہ سٹریٹ کرائم ، کارچھیننے، ڈکیتی ، ڈکیتی کے دوران قتل جیسی وارداتوں میں کمی کیلئے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیااور جامع حکمتِ عملی طے کی گئی۔

خان بیگ نے مزید کہا کہ صوبے سے دہشت گردی کے خاتمے ، جرائم سے نمٹنے اور دیگر چیلنجزکا مقابلہ کرنے کیلئے محکمہ پولیس کو بطور آرگنائزڈ فورس ایک پیج اور فیلڈ پولیس افسران کو دفاتر سے نکل کر میدانِ عمل میں آنا ہوگا تاکہ مظفر گڑھ جیسے واقعات کا خاتمہ کرکے عوام میں احساسِ تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے ۔

متعلقہ عنوان :