2013میں دنیا میں سزائےموت میں15فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں ایک بھی واقعہ رونمانہیں ہوا، ایمنسٹی انٹرنیشنل

جمعرات 27 مارچ 2014 12:21

لندن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27مارچ 2014ء) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنٹسی انٹرنیشنل کا کہنا ہےکہ 2013 میں دنیا بھر میں سزائے موت کی شرح میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ پاکستان میں سزائے موت کا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا بھر میں میں سزائے موت دیئے جانے کی شرح میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2013 کے دوران دنیا بھر کے 22 ممالک میں 778 افراد کو سزائے موت دی گئی۔ سزائے موت پانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کی وجہ ایران اور عراق میں اس سزا پر زیادہ عملدرآمد ہونا ہے، ان ممالک میں 538 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ اس فہرست میں تیسرا نمبر سعودی عرب کا ہے جہاں 79 افراد کو سزا موت دی گئی۔

(جاری ہے)

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس وقت دنیا میں 23 ہزار سے زیادہ قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں، جن ممالک میں عدالتوں نے سب سے زیادہ سزائے موت سنائیں ان میں چین پہلے، پاکستان دوسرے اور بنگلہ دیش تیسرے نمبر پر ہے۔

انڈونیشیا، کویت، نائجیریا اور ویت نام میں سزاؤں پر دوبارہ عمل درآمد شروع ہوا۔پاکستان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل سلیل شیٹی کا کہنا ہے کہ ’ایران اور عراق جیسے ممالک میں ہلاکتوں کا جو سلسلہ دیکھا وہ شرمناک ہے جبکہ شام اور مصر میں بھی سزائے موت پانے والے افراد کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چین میں ہزاروں افراد کو دی جانے والی موت کی سزائیں شامل نہیں ہیں کیونکہ وہاں اس قسم کی معلومات حکومتی راز تصور کی جاتی ہیں۔ 2012کے دوران 682 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :