جمہوریت کے خلاف ہونے والی کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے ، سید خورشید

ہفتہ 5 اپریل 2014 14:19

جمہوریت کے خلاف ہونے والی کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے ، سید خورشید

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5اپریل 2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جمہوریت کے خلاف ہونے والی کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے ، 2018کے بعد سیاست کرینگے ، عوامی مسائل پر خاموش نہیں رہیں گے ، چوہدری نثار علی خان جلد بازی میں بیان دیتے ہیں ، پھر تبدیل کر نا پڑتا ہے ، طالبان کے دہشتگرد رہا ہوچکے ہیں ، یوسف رضا گیلانی اور سلمان تاثیر کے بیٹے کی رہائی کیوں عمل نہیں لائی گئی ۔

ایک انٹرویومیں سید خورشید شاہ نے کہاکہ ہم نے حکومت کو ایک مثبت ہیغام دیا ہے کہ ہم 2018تک کسی قسم کی کوئی سیاست نہیں کریں گے یعنی جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کریں گے اور جمہوریت کے خلاف ہونے والی کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم عوامی مسائل پر بھی خاموش رہیں گے اور حکومت نجکاری پالیسی ہو یا کوئی بھی پالیسی ہو وہ اپنی من مانی کرتی رہے البتہ ہم اس بات کا ضرور عہد کرتے ہیں کہ ہم 2018تک جمہوریت کو قائم رکھنے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں سید خورشید نے کہاکہ حکومت کے حلقوں میں کنفیوڑن پائی جاتی ہے جیسے ابھی طالبان کے قیدیوں کی رہائی کا معاملہ لے لیجئے تو اس میں وزیر اعظم ہاوٴس نے پہلے تردید کی کہ کسی بھی قیدی کو رہا نہیں کیاگیا ہے تاہم اس کے بعد دوبارہ وزیراعظم ہاوٴس نے ایک بیان جاری کیا کہ ہم نے ان لوگوں کو رہا کیا ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ چوہدری نثار بھی کنفیوزڈ ہیں کیونکہ وہ ہر معاملے میں جلد بازی میں کوئی بیان دیتے ہیں اور اس کے بعد انہیں اپنا بیان تبدیل کرناپڑتا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب طالبان کے دہشتگرد ساتھیوں کو رہا کیاگیا تو آخر انکے بدلے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کی رہائی کیوں عمل میں نہیں لائی گئی جبکہ ان معصوم بچوں نے تو کوئی جرم بھی نہیں کیاہے تو کیوں انہیں یرغمال بنایاہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم آج تک افغانستان کی جنگ میں حصہ لینے کا نتیجہ بھگت رہے ہیں اور اس کی لپیٹ میں ہیں۔

ابھی تک حکومت نے طالبان سے کئے جانے والے مذاکرات کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیاگیاہے تاہم اس کے باوجود ہم یہ کہتے ہیں کہ حکومت اگر مذاکرات کے ذریعے اس دہشتگردی کے مسئلے کا کوئی حل تلاش کرسکتی ہے تو ہم اسکے ساتھ ہیں لیکن اس طرح طالبان کی تمام تر شرائط مان کر اور گھٹنے ٹیک کر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ملک میں امن قائم کیا جاسکتا ہے تو سراسر غلط سوچ ہے اور ایسا ہرگز ممکن نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :