افغانستان کے صدارتی انتخابات میں پہلے مرحلے میں آٹھ امیدوار ہیں ، کسی کو بھی واضح برتری حاصل نہیں ہوگی ، رحیم اللہ یوسف زئی

ہفتہ 5 اپریل 2014 14:19

افغانستان کے صدارتی انتخابات میں پہلے مرحلے میں آٹھ امیدوار ہیں ، کسی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5اپریل 2014ء) سینئر تجزیہ کار و افغان امور کے ماہر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ افغانستان کے صدارتی انتخابات میں پہلے مرحلے میں آٹھ امیدوار ہیں ، کسی کو بھی واضح برتری حاصل نہیں ہوگی ، دوسرے مرحلہ میں ڈاکٹرزالمے رسول، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اورڈاکٹر اشرف غنی کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔ایک انٹرویومیں رحیم اللہ یوسف زئی نے کہاکہ افغانستان کے صدارتی انتخابات میں پہلے مرحلے میں آٹھ امیدوار ہیں جس میں کسی کو بھی واضح برتری حاصل نہیں ہوگی اور اس کے لئے امیدواروں کولازماً دوسرے مرحلے میں جاناہوگا جس میں ڈاکٹرزالمے رسول، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اورڈاکٹر اشرف غنی کے درمیان مقابلہ ہوگا لہذا اس تناظر میں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وہاں پشتون ووٹرز کا ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کریگا اور پشتون کسی تاجک قبائل سے تعلق رکھنے والے شخص کو ووٹ دینے کے بجائے اپنے پشتون قبائلی فرد کو ہی ووٹ دینگے جس کے باعث ڈاکٹر عبداللہ کو اگر پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی تو دوسرے مرحلے میں انکی کامیابی ناممکن ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے پشتون علاقوں میں طالبان کی دھمکیوں کے باعث ووٹنگ ٹرن آوٴٹ انتہائی کم رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ افغان صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے تمام ترافراد مغربی اداروں اور ممالک کے منظور نظر ہیں کیونکہ افغانستان کے تینوں صدارتی امیدواروں میں سے کسی نے بھی امریکہ سے ہونے والے سیکیورٹی معاہدے کی مخالفت نہیں کی اور وہ امریکہ سے لازماً سیکیورٹی معاہدے کریں گے جبکہ اشرف غنی کے پاس تو امریکی شہریت بھی تھی جو انہوں نے افغان صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کی غرض سے چھوڑی۔

انہوں نے کہاکہ افغان حکام نے پاکستان سیاپیل کی ہے کہ وہ صدارتی انتخاب والے دن بارڈر کو کچھ نرم رکھیں تاکہ یہاں سے لوگ وہاں جا کر اپنا ووٹ کاسٹ کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :