جنوبی کوریا،سرچ آپریشن شروع،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ،سرچ آپریشن میں امریکہ بھی شامل،جہازکے کپتان سے پوچھ گچھ جاری،جہازکی تین منزلوں سے ایک بھی مسافرنہیں ملا، ماہر غوطہ خور، ہیلی کاپٹر، بحری جہازسرچ آپریشن میں مصروف،مسافروں کو زندہ بچانے کے لیے تمام ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے،کورین صدر

جمعرات 17 اپریل 2014 19:29

جنوبی کوریا،سرچ آپریشن شروع،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ،سرچ آپریشن ..

پیانگ یانگ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل۔2014ء) جنوبی کوریا میں امدادی ٹیموں نے جمعرات کوسرچ آپریشن کا آغاز کر دیا ،ابھی تک 290افرادلاپتہ ہیں، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس مسافر بردار بحری جہاز کو حادثہ پیش آئے چوبیس گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے اور جیسے جیسے مزید وقت گزرتا جا رہا ہے، ویسے ویسے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی بڑھتا جا رہا ہے، سرچ آپریشن میں شریک ایک اہلکار نے بتایاکہ ہلاکتوں میں تیزی سے اضافے کا خدشہ ہے سرچ آپریشن میں ماہر غوطہ خوروں کو ہیلی کاپٹروں اور بحری جہازوں کا تعاون بھی حاصل ہے گزشتہ رات بھی امدادی کارروائیاں جاری رہیں اور سرچ آپریشن کے دوران تیز روشنیوں کا استعمال کیا گیا اس دوران 87 بحری جہاز اور اٹھارہ ایئر کرافٹس نے امدادی کاموں میں شرکت کی، ایسے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں کہ لاپتہ افراد ممکنہ طور پر یا تو ڈوبنے والے بحری جہاز کے اندر موجود ہیں یا پھر وسیع پانیوں میں کہیں گم ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ساحلی محافظوں کے ترجمان چو مان یونگ نے بتایاکہ سمندر کی سطح پر ایک بچے کی لاش ملی ہے ایسی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں کہ شاید اب مزید کوئی بھی مسافر زندہ نہیں بچا ہو گا۔ جاپان میں بنائے گئے چھ ہزار586 ٹن وزنی اس مسافر بردار بحری جہاز کو پیش آنے والے حادثے کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکیں، بتایا گیا ہے کہ اس جہاز کے کپتان اور عملے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، امریکی بحریہ نے بھی امدادی کاموں میں تعاون کے لیے اپنا ایک خصوصی بحری جہاز روانہ کردیا ، جو جنوبی کوریائی حکام کو مدد فراہم کر رہا ہے، بتایا گیا ہے کہ نیوی کے غوطہ خور حادثے کا شکار ہونے والے بحری جہاز کی تین منزلوں میں تلاشی کا کام مکمل کر چکے ہیں لیکن انہیں اس دوران کوئی مسافر نہیں ملا۔

گزشتہ رات تیز ہواوٴں اور دھند کی وجہ سے امدادی کاموں میں خلل بھی پڑا لیکن حکام نے بتایا کہ وہ اس کڑے وقت میں ایک لمحہ بھی ضائع کیے بغیر جہاں تک ممکن ہے، اپنا آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں، دوسری طرف جنوبی کوریا کی صدر پاک گن شہہ نے کہا ہے کہ وہ سرچ آپریشن ترک نہیں کریں گی اور مسافروں کو زندہ بچانے کے لیے تمام ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :