ملی یکجہتی کونسل کومزید موثر اور فعال بنانے کیلئے مولانا فضل الرحمن کو شمولیت کی دعوت دینے کا فیصلہ ،فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام اور قومی یکجہتی کیلئے ملک بھر میں قومی کانفرنسز ،سیمینارز اور جلسے منعقد کئے جائیں گے ،بھارت کا موجودہ الیکشن اینٹی پاکستان اور اینٹی اسلام تھا ،دعوت کے باوجود بھارتی وزیر اعظم کے نہ آنے کے بعد نواز شریف کس منہ سے جارہے ہیں،صاحبزادہ ابو الخیر ڈاکٹر محمد زبیر کی زیر صدارت منصورہ میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی عہدیداران کا اہم اجلاس ،پروفیسر ابراہیم خان نے اجلاس کو حکومت طالبان مذاکرات کے تعطل کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا

ہفتہ 24 مئی 2014 21:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مئی۔2014ء) ملی یکجہتی کونسل کومزید موثر اور فعال بنانے کیلئے مولانا فضل الرحمن کو شمولیت کی دعوت دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام اور قومی یکجہتی کیلئے وفاقی و پانچوں صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک بھر کے بڑے شہروں اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز پر قومی کانفرنسوں ،سیمینارز اور جلسے منعقد کئے جائیں گے ،بھارت کا موجودہ الیکشن اینٹی پاکستان اور اینٹی اسلام تھا ،بھارتی وزیر اعظم کے دعوت کے باوجود نواز شریف کی تقریب حلف برداری میں نہ آنے کے بعد پاکستانی وزیر اعظم کس منہ سے جارہے ہیں ۔

ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی عہدیداران کا اہم اجلاس صدر صاحبزادہ ابو الخیر ڈاکٹر محمد زبیر کی صدارت منصورہ میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں نائب صد ر علامہ سید ساجد علی نقوی ،سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ،مولانا عبد الرحیم نقشبندی،مولانا اللہ وسایا ،پیر سید محفوظ مشہدی ،اکبر ثاقب ،مولانا عبدالمالک ،ڈاکٹر سید وسیم اختر،حافظ محمد ادریس ،پروفیسر محمد ابراہیم خان ،قاضی نیاز حسین ،عبد الغفار روپڑی ،ڈاکٹر عابد رؤف اورکزئی ،محمد خان لغاری اور علامہ امین شہیدی سمیت ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی عہدیداران نے شرکت کی ۔

اجلاس کے بعد پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان کے پڑوس میں افغانستان اور بھارت میں انتخابات کے بعد خطے میں اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ،بھارت میں پاکستان و اسلام دشمن بی جے پی کی حکومت قائم ہورہی ہے ۔پاکستان چاروں طرف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے ،دشمن پاکستان کو کمزور کرکے اس کے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے اوریہ گھناؤنا کھیل امریکی سرپرستی میں کھیلا جارہا ہے ،71ء میں پاکستان کو دولخت کرنے والی قوتیں ایک بار پھر سر گرم عمل ہیں ،اسلام و ملک دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے ۔

امریکہ سمیت کسی بھی ملک کو ہمارے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کا حق نہیں ،حکومت ختم نبوت کے قانون کو ختم کرنے کے امریکی دباؤ کو مسترد کردے اور73ء کے متفقہ آئین میں کوئی ایسی تبدیلی کرنے کی حماقت نہ کرے جس سے قوم کا شیرازہ بکھر جائے ،کشمیر کے مسئلہ پر حکومت جرأت مندانہ موقف اختیار کرے ۔مودی کو وزیر اعظم بننے پر خیر سگالی اور مبارک باد کا پیغام بھیج دینا کافی تھا ۔

حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ بیرونی دباؤ میں آکر سود کی ترویج اور پاکستان کی نظریاتی شناخت کو ختم کرنے جیسے اقدامات سے باز آ جائے ۔ملی یکجہتی کونسل کو مزید موثر اور فعال بنانے کیلئے مولانا فضل الرحمن سے ہونے والی ملاقات میں انہیں یکجہتی کونسل میں شمولیت کی دعوت دوں گا۔ سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ بھارت کا موجودہ الیکشن اینٹی پاکستان اور اینٹی اسلام تھا ،نواز شریف نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں منموہن کو شرکت کی دعوت دی لیکن وہ نہیں آئے ،بلکہ بھارت نے نواز شریف کی کسی بھی پیشکش کا جواب نہیں دیا ،اب نواز شریف کس منہ سے بھارت جارہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ اس بارے میں میاں نواز شریف نے پارلیمنٹ سے مشورہ کیا ،عوام سے رائے لی اور نہ قومی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر کوئی متفقہ قومی ایجنڈا ترتیب دیا گیا ، انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم ان سے سیدھے منہ بات بھی کرے گا یانہیں اور ایسے موقع پر جب عالمی رہنماؤں کی بھیڑہوگی دوطرفہ تعلقات کی بہتری کیلئے کسی مثبت رویے کا اظہار ممکن نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے خود بھی مودی کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی کم ازکم اس کا ہی انتظار کرلیتے ۔انہوں نے کہا کہ پورے ایک سال سے شریف خاندان بیرونی دورے کررہا ہے مگر آج تک ان کی بھاگ دوڑ کی کسی کو سمجھ نہیں آئی ،میٹرو بس اور میٹرو ٹرین کے منصوبے قوم سے پوچھ کر نہیں بنائے گئے ،قرضے پر قرضے لئے جارہے ہیں مگر ملک میں کوئی ترقی اور معاشی بہتری نظر نہیں آتی ،تجارتی خسارہ بڑھتا جارہا ہے ۔

غربت ،مہنگائی ،بے روز گاری اور بدامنی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ،انہوں نے کہا کہ حکومت ہر محاذ پر بری طرح ناکام نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل ملک کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع قوم کو یکجا اور متحد کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ امریکی دباؤ میں آکر حکومت نے آئین میں کسی قسم کی تبدیلی کرنے کی کوشش کی تو قوم سخت مزاحمت کرے گی۔قبل ازیں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں طے پایا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام اور قومی یکجہتی کیلئے وفاقی و پانچوں صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک بھر کے بڑے شہروں اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز پر قومی کانفرنسوں ،سیمینارز اور جلسے منعقد کئے جائیں گے جس میں عوام مذہبی و گروہی تعصبات سے بالا تر ہو کر ملی وحدت اور قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا ۔

ان کانفرنسوں اور جلسوں میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی و صوبائی عہدیداران شریک ہونگے ،ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں خطبات جمعہ کمیشن ،مصالحتی کمیشن اور اسلامی نظریاتی کونسل سفارشات کمیشن کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں ،اجلاس میں راولپنڈی میں پیش آنے والے سانحہ کو حکومتی ناکامی قرار دیا گیا اور مسجد و مدرسہ تعلیم القرآن اور متاثرہ بارگاہوں کی کی تعمیر نو میں حکومتی تساہل کی بھی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت جلد از جلد مسجد اور امام بارگاہوں کی تعمیر نو کا کام مکمل کرے اور علاقے میں امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے شر پسند عناصر کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے ۔

اجلاس میں طے پایا کہ استقبال رمضان کیلئے شعبان کا آخری جمعہ اور رمضان کا پہلا جمعہ اتحاد امت کے موضوع پر تمام مکتبہ فکر کی مساجد میں ایک ہی موضوع پر خطبات دیئے جائیں گے ۔پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اجلاس کو حکومت طالبان مذاکرات کے تعطل کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا ۔اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ موجودہ ملکی و علاقائی حالات کے پیش نظر ضروری ہے کہ ملک میں موجود تمام مسالک اور مکتبہ فکر کے لوگ باہمی اختلافات سے نکل کر ملکی سا لمیت کیلئے متحد ہوجائیں ۔