39 کھرب 45 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ، سگریٹ مہنگے، تمباکو پر بھی ٹیکس بڑھا دیا گیا، دفاع کیلئے 700 ارب مختص

منگل 3 جون 2014 21:21

39 کھرب 45 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ، سگریٹ مہنگے، ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3جون۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 15-2014 کا 39 کھرب 45 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور پنشن 5 سے بڑھا کر 6 ہزار کردی گئی ہے جبکہ دفاع کی مد میں 700 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بجٹ کا مجموعی حجم 3936ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جو پچھلے بجٹ کے مقابلے میں سات اعشاریہ چھے فیصد زیادہ ہے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافہ، کم سے کم پنشن چھ ہزار اور مزدور کی اجرت بارہ ہزار روپے کر دی گئی۔

سگریٹ مہنگے ہوں گے اور تمباکو پر بھی ٹیکس بڑھا دیا گیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت شروع۔ قومی اسمبلی میں تلاوت کلام پاک سے بجٹ سیشن کا آغاز کیا گیا۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا گزشتہ بجٹ میں پیش کی گئی پالیسی میں کامیاب رہے کیونکہ ہمیں معیشت کی بحالی کا چیلنج کا سامنا رہا ، وزیراعظم نے دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشکل فیصلے کیے۔

ان کا کہنا تھا مشکل فیصلوں کے بدولت ملکی معیشت کی سمت درست ہو چکی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ملک ترقی کی جانب گامزن ہے دعوی نہیں کرونگا کہ تمام منزلیں طے کر لی ہیں پاکستان پہلے سے بہت زیادہ توانا ہے، ترقی کا سفرجاری رہے گا ۔ ان کا بجٹ تقریر میں کہنا تھا ہمیں اقتصادی منزل کے لیے مزید آگے بڑھنا ہوگا معاشی ترقی کی رفتار 1۔

4 فیصد ہو گئی۔ انہوں نے کہا فی کس آمدنی میں 1339 سے بڑھ کر 1386 ڈالر ہو گئی ہے، یکم جولائی سے 31 مئی تک مہنگائی 6۔8 فیصد رہی۔ بجٹ کا مجموعی حجم 3936ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جو پچھلے بجٹ کے مقابلے میں سات اعشاریہ چھے فیصد زیادہ ہے۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2,810 ارب روپے رکھا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے 2,475 ارب روپے سے 13.54 فیصد زیادہ ہے۔ نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ 816 ارب روپے رکھا گیا ہے جو رواں مالی سال میں 822 ارب روپے تھا۔

بجٹ خسارہ 1,711 ارب روپے رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جو پچھلے بجٹ میں 1,630ارب روپے تھا۔ معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 5.1 فیصد تجویز کیا گیا ہے۔ رواں مالی سال میں یہ ہدف 4.4 فیصد تھا تاہم یہ شرح 4.1 فیصد رہی۔ سال دو ہزار چودہ اور پندرہ کے وفاقی بجٹ میں دفاعی بجٹ کی مد میں 700 ارب رکھے گئے ہیں۔ اس میں پاک بحریہ کا حصہ ساڑھے اکہتر ارب۔ پاک فضائیہ کیلئے ڈیڑھ سو ارب اور بری فوج کیلئے تجویز کردہ بجٹ تین سو اکتیس ارب کے قریب ہے۔

دفاعی بجٹ میں چھ سو اٹھانوے ارب روپے دفاعی خدمات کیلئے دو سو ترانوے ارب ملازمین سے متعلقہ اخراجات اور ایک سو اسی ارب کی رقم عملی اخراجات کی مد میں رکھی گئی ہے۔ دفاعی بجٹ میں اثاثہ جات کی مد میں ایک سو باون ارب اور تعمیرات عامہ کیلئے تہتر ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔ پاکستان کا دفاعی بجٹ قومی بجٹ کا صرف سترہ فیصد ہے۔ ملازمین کی تنخواہوں ، سول ورکس اور آپریٹنگ اخراجات کو نکال کر رواں سال کے دفاعی بجٹ میں تقریبا اکیس فیصد نئے ہتھیاروں اور جدید آلات کی خریداری کے لئے بچے گا۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم 1200 سے بڑھا کر 1500 کر دی گئی۔ بے نطیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ 48 لاکھ خاندانوں سے بڑھا کر 53 لاکھ کر دیئے گئے۔ نیشنل انکم سپورٹ پروگرام رقم 75 ارب تھی جو اب 118 کر دی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا محتاجی کے کلچر کو فروغ نہیں دینا چاہتے۔ غریبوں کی فلاح وبہبود میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ ‏کم آمدن والے شہریوں کو اپنا گھر بنانے کیلئے 10 لاکھ روپے تک کے قرضے فراہم کیے جائیں گے ‏جس میں سے 40 فیصد رقم کی گارنٹی حکومت دے گی۔

اسکیم پورے پاکستان کیلئے ہو گی ۔ ‏اس پروگرام کے تحت 25 ہزار لوگوں کو 20 ارب روپے کے قرضے دیئے جائیں گے۔ انکم ٹیکس لیوی ختم کر دی گئی انکم ٹیکس لیوی لگانے کا مقصد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے فنڈنگ کرنا تھا پچھلے سال صرف ساڑھے 8 کروڑ روپے ٹیکس جمع ہوا۔ سپریم کورٹ کے لیے ایک ارب بیس کروڑ، چونسٹھ لاکھ اور ستر ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ مالی سال دو ہزار چودہ ، پندرہ کے بجٹ میں وزارت قانون اور اس سے ملحقہ ڈویژن کے لیے بیاسی کروڑ پچانوے لاکھ اور بتیس ہزار روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ میں تمام وقافی سرکاری ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف دینے کا اعلان کیا جبکہ پنشن میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا۔ ایک سے پندرہ گریڈ کے ملازمین کے کنوینس الاؤنس میں 5 فیصد اضافہ 1 سے 4 گریڈ کے ملازمین کیلئے فی میچور انکریمنٹ کا اعلان ‏گریڈ 1 سے 15 فکسڈ میڈیکل الاؤنس میں 10 فیصد اضافہ گریڈ 1 سے 15 تک کنوینس الائونس میں 5 فیصد اضافہ‫ ‏گریڈ 1 سے 4 تک پری میچور انکریمنٹ کی اجازت‫، جبکہ ‏مزدور کم سے کم اجرت 12 ہزار روپے مقرر کر دی گئی ہے۔

‏سپرنٹنڈنٹ کے عہدے کو گریڈ 16 سے 17 میں اپ گریڈ کر دیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا ‏غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر ایڈوانس ٹیکس کی تجویز ہے جبکہ ‏بیرون ملک ہوائی سفر کرنیوالی اکانومی کلاس کی ٹکٹوں کو ایڈوانس ٹیکس سے مستنثیٰ قرار دے دیا گیا۔ قرض ، سود کی مد میں 1325 ارب روپے کی ادائیگی کی جائیں گی۔ زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 13 ارب ڈالر ہیں ۔

زرمبادلہ کے ذخائر محفوظ سطح پر ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا ‏فرسٹ اور کلب کلاس کی ٹکٹوں پر ٹیکس ادا کرنیوالے مسافروں سے 3 فیصد اور ٹیکس ادا نہ کرنیوالوں سے 6 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ انہوں نے بجٹ تقریر میں کہا گرتی ہوئی معیشت کو بچا کر مستحکم کیا، ‏ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کیلئے 2 فیصد ایڈوانس پراپرٹی ٹیکس مقرر کی جا رہی ہے‫،این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 1720 ارب دئیے جائیں گے۔

نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 816 ارب روپے رکھا گیا۔ ٹیکس گزاروں کیلئے پراپرٹی ٹیکس کی شرح 1 فیصد مقرر کی جا رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا مالی اداروں کا پاکستان پراعتماد بحال ہوا، ‏ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے کے منافع اور حصص کی خریداری پر 5 فیصد اضافی ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جائیگا، صوبوں کا 289 ارب روپے کا سرپلس بجٹ رہنے کی صورت میں بجٹ خسارہ 1422 ارب ہو گا، یوروبانڈ کی مد میں مقامی قرضہ اتارنے میں مدد ملی ، ‏ایک لاکھ روپے سے زائد بجلی کے گھریلو بلوں پر 7.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف 1711 ارب روپے لگایا گیا ہے یورو بانڈ میں 2 ارب ڈالر کی پیشکش کو قبول کر لیا ہے۔ یوروبانڈ میں 7 ارب ڈالر سے زائد پیشکش ہوئی

متعلقہ عنوان :