آپریشن و مذاکرات دونوں کیلئے تیار ہیں ، کالعدم تحریک طالبان ، آج طالبان2007ء کے نہیں بلکہ 2014ء کے طالبان ہیں ، اپنے ساتھیوں کی رہائی کیلئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں ، ہم جنگ کیلئے تیار ہیں لیکن یہ جنگ ہفتے، مہینوں ، سالوں پر محیط نہیں ہو گی ، ترجمان کالعدم تحریک طالبان پاکستان شاہد اللہ شاہد کی اُردو پوائنٹ سے گفتگو

منگل 10 جون 2014 21:10

آپریشن و مذاکرات دونوں کیلئے تیار ہیں ، کالعدم تحریک طالبان ، آج طالبان2007ء ..

پشاور(رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جون۔2014ء) تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہآپریشن اورمذاکرات دونوں کیلئے ہم تیارہے اور مذکرات کیلئے اب بھی مکمل طور پر سنجیدہ ہے کیونکہ مذکرات سے ہی امن قائم ہو سکتا ہے ۔جس کی مثال سیز فائر کی صورت میں حکومت دیکھ چکی ہے۔ 45دن کے سیز فائر میں خیبر سے کراچی تک امن قائم ہوچکا تھا ۔تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد کا نامعلوم مقام سے اُردو پوائنٹ کیساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہنا تھاکہ آج طالبان 2007ءء کے نہیں بلکہ 2014ءء کے طالبان ہے۔

آج ہمارے پاس اعلیٰ سے اعلیٰ سیاستدان ،ماہرقانون دان، جرگہ ماہرین اور زندگی سے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں جن کی مشاورت سے فیصلے کیے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ حکومت ہمیں مذاکرات کے آڑ میں نہیں پھنسا سکتی۔

(جاری ہے)

جن لوگو ں نے ہمارے ساتھ سیاست کی ۔قوم نے اُن کا حال بھی دیکھا انہیں الیکشن میں برُ ی طرح جانی نقصان اُٹھانا پڑا ۔


ایک سوال کے جواب ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان مذاکرات کیلئے مکمل سنجیدہ تھے اور اب بھی ہے ۔سنجیدگی اور کسے کہتے ہیں ہم 45دن تک نہ صرف سیز فائر پر قائم رہے بلکہ اُن لوگوں کا راستہ بھی روکا جو مذاکرات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے تھے ۔لیکن افسوس کہ حکومت نے اس کے جواب میں ہمارے ساتھیوں کو جعلی مقابلوں اور جیلوں میں قتل عام کیا یہ سب کچھ ہونے کی باوجود بھی ہم اپنے اعلان پر قائم رہے۔


ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ملک میں خون خرابہ نہیں چاہتے اور جو کاروائیاں ہم کر رہے ہیں وہ اقدامی کاروائیاں ہیں جن کا ہمیں بھر پور حق حاصل ہیں ۔کیونکہ حکومت آئے لوگ بے گناہ لوگوں کو جیٹ طیاروں کی بمباری میں شہید کررہے ہیں ۔اُنہوں نے وضاحت کی کہ حکومت کی طرف سے جیٹ بمباری کے نتیجے میں طالبان کا اب تک نہ کوئی رہنما اور نہ ہمارا کوئی ساتھی مارا ہے ہم سب پہاڑوں میں محفوظ ہیں ۔


جب اُن سے سوال کیا گیا کہ آپ کس طرح مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو اُن کا کہنا تھا کہ برابری سطح پر ، کیونکہ اس ملک کیلئے جتنی قربانیاں ہم نے دی ہیں وہ کسی اور نے نہیں دی ۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ کلمہ طیبہ کے نام پر یہ ملک بنایا گیا تھا جن کیلئے ہزاروں نوجوانوں نے اپنی خون کی قربانی دی لیکن اس ملک کو قربانی دینے والوں کیلئے اب کوئی جگہ نہیں صرف قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔


جب اُن سے سوال کیا گیا کہ مستقبل میں طالبان کیا ارادہ رکھتے ہیں تو ترجمان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ہم اُن ساتھیوں کو رہا کرنے کی کوشش رہے ہیں جو یا طالبان کے ہمدرد تھے اور اُن کے رشتہ دار جن کو پاکستانی فورس نے طالبان کے شبے میں تنگ و تاریک تہہ خانوں میں بند کیا ہوا ہے۔ جب اُ ن سے پوچھا گیا کہ کتنے ایسے بندے ہیں جو حکومتی تحویل میں ہیں تو ترجمان کا کہنا تھا کہ 10 ہزار سے زائد ایسے بندے ہیں جن کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں اُن کو صرف ہمدردی کی بنا پر گرفتارکیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار کے قریب ہمارے ساتھی ہے جو حکومتی تحویل میں ہے جن میں ہمارے کئی ساتھیوں کو جعلی مقابلوں میں مار دئے گئے ہیں۔

ان کی رہائی طالبان کا فرض ہے جن کے لئے ہم نے منصوبہ بندی کرنی ہے۔
جب اُن سے سوال کیا گیا کہ حکومت قبائلی علاقہ جات میں آپریشن کی برگشت سنائی دے رہا ہے تو ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں امن چاہتے ہیں اور امن کیلئے کسی بھی قربانی دینے کیلئے تیار ہے اگر حکومت آپریشن کا شوق رکھتی ہے یا ارادہ کرچکی ہے تو ہم بھی جنگ کیلئے مکمل طور پر تیا ر ہے لیکن حکومت کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ یہ جنگ کسی ایک ایریا میں نہیں ہوگا بلکہ اس جنگ کی لپیٹ میں پورا پاکستان آئے گا۔اور یہ جنگ نہ ہفتے اور مہینوں کی ہے اور نہ سالوں کی ۔اگردفعہ جنگ کا آغاز ہوگیا تو یہ جنگ ہار اور جیت کی ہوگی۔