پنجاب کا صوبائی بجٹ، اجلاس جاری، اپوزیشن کا احتجاج

جمعہ 13 جون 2014 18:05

پنجاب کا صوبائی بجٹ، اجلاس جاری، اپوزیشن کا احتجاج

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13جون 2014ء) وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان پنجاب کا بجٹ تقریر کا آغاز کیا اپوزیشن کے متعدد ارکان اپنی سیٹوں سے کھڑے ہو کر شور شرابا شروع کر دیا اور بجٹ کاپیاں اٹھا کر اپوزیشن سپیکر کے گرد جمع ہو گئے۔ وزیر خزانہ پنجاب نے کہا حکومت نے پسماندہ طبقے کو اولین ترجیح میں رکھا، تیرہ سو ایک سے لیکر پندرہ سو سی سی تک کی گاڑیوں کا ٹوکن ٹیکس 3 ہزار سے بڑھا کر چھ ہزار کر دیا گیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا پندرہ سو ایک سے لیکر دو ہزار سی سی تک گاڑیوں کا ٹیکس 45 سو سے بڑھا کر نو ہزار کر دیا گیا ہے جبکہ دو ہزار ایک سے لیکر 25 سو سی سی تک گاڑیوں کا ٹیکس 6 ہزار سے بارہ ہزار کر دیا گیا، 25 سو سی سی سے زائد پاور کی گاڑیوں کا ٹوکن ٹیکس دس ہزار سے بڑھا کر 15 ہزار کر دیا گیا ، سات سیٹ یا اس سے زائد سیٹوں والی گاڑیوں و جیپ کا ٹوکن ٹیکس فی سیٹ 8 سو سے بڑھا کر 25 سو کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا دانش اسکول کا منصوبہ غریب عوام کیلئے تحفہ ہے، ترقیاتی منصوبوں کو اقتصادی ترقی کے طور پر استعمال کریں گے۔ وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا آئندہ مالی سال اقتصادی ترقی کی شرح 5 فیصد ہے، ڈی جی پی کا سالانہ شرح نمو کا ہدف 5.5 فیصد مقرر کیا ہے اور ڈی جی پی کاسالانہ شرح نمو 8 فیصد تک لائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا جنوبی پنجاب کی آبادی صوبے کی آبادی کا 31 فیصد ہے اور ترقیاتی فنڈز کا36 فیصد حصہ جنوبی پنجاب کے لیے مختص کیا گیا ، جنوبی پنجاب کو ماضی میں بھی آبادی سے زائد فنڈ رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا آئندہ 4 سال کے دوران 70 لاکھ افراد کو غربت کی لکیر سے اوپر لے آئیں گے، 20 لاکھ افراد کو فنی تربیت دینے کے لیے6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، دو سال میں 20 لاکھ افراد کو فنی تربیت دیں گے اور آئندہ 4 برسوں کے دوران 40 لاکھ نئے روزگار پیدا ہوں گے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق پنجاب کے بجٹ کا حجم ایک ہزار 44 اعشاریہ نو ارب روپے ہے گزشتہ سالہ کی نسبت بجٹ میں سولہ اعشاریہ چار فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 699 اعشاریہ نو بلین ہے ترقیاتی بجٹ کا حجم تین سو پنتالیس ارب روپے ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت ترقیاتی بجٹ میں انیس ارب روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبائی ٹیکس محاصل سے ایک سو 64 اعشاریہ سات ارب روپے اکٹھے ہوں گے۔ صوبائی ٹیکس محاصل کا ہدف گزشتہ بجٹ سے تیس فیصد زائد ہے جنرل ریونیو سے ایک سو 33 اعشاریہ ایک بلین روپے اکٹھے کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ لگژری اور بڑی گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں سو فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ہزار سی سی گاڑی تک ٹیکس کی سابق شرح برقرار رکھی گئی ہے۔