اے آروائی نیوز چینل کیس سماعت، اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف ایگزیکٹو اے آروائے سلمان اقبال ، چیئرمین پیمرا پرویز راٹھور اورسیکرٹری اطلاعات ونشریات کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ، کیوں نہ ایسا کمیشن مقرر کیا جائے جو ان اداروں میں بیٹھے ساتھیوں کے اثاثوں ، ان کو ملنے والے مختلف ممالک کے فنڈز اور تحفے تحائف کی تحقیقات کرے،عدالتی ریما رکس ،کیس کی سماعت جولائی کے پہلے ہفتے تک ملتوی

جمعہ 13 جون 2014 22:50

اے آروائی نیوز چینل کیس سماعت، اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف ایگزیکٹو ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جون۔2014ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے نجی ٹی وی چینل کے اینکر پرسن مبشر لقمان ،اے آروائے کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال ، چیئرمین پیمرا پرویز راٹھور ، سیکرٹری اطلاعات ونشریات کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے ۔عدالت عالیہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ ایک ایسا کمیشن مقرر کیا جائے کہ جو ان اداروں میں بیٹھے ساتھیوں کے اثاثوں ، ان کو ملنے والے مختلف ممالک کے فنڈز اور تحفے تحائف کی تحقیقات کرے ۔

جمعہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈسٹرکٹ بار اسلام آباد ایسوسی ایشن بنام اے آروائی نیوز چینل کیس کی سماعت ہوئی ۔ سید نیاب حسن گردیزی عدالت عالیہ میں پیش ہوئے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نیاب حسن گردیزی نے عدالت عالیہ میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ کچھ عرصہ سے ایک مخصوص ٹی وی چینل پر سپریم کورٹ ، ہائی کورٹس اور دیگر کورٹس کے جج صاحبان کیخلاف توہین آمیز پروگرام کئے جارہے ہیں لیکن حکومت اور پیمرا کی جانب سے ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی آئین کے آرٹیکل 204کے تحت توہین عدالت کی درخواست بھی جمع کرائی گئی ہے ۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار نے عدلیہ کی آزادی اور اس کی ترویج کیلئے ایک متحرک دستے کے طور پر کردار ادا کیا ہے وکلاء برادری کی انتھک کوششوں کے بعد عدلیہ بحال ہوئی لیکن بعض عناصر کو عدلیہ کی مضبوطی اور آزادی ہضم نہیں ہوئی اور گمراہ کن پروپیگنڈہ کے ذریعے اعلیٰ عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچائی جارہی ہے فاضل وکیل نے عدالت عالیہ میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ اے آر وائے ٹی وی کے پروگراموں میں ایسا مواد موجود ہے جس میں سپریم کورٹ کوتنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نجی ٹی وی چینل کا اینکر پرسن اورچیف ایگزیکٹو ایک مخصوص پروپیگنڈہ کے تحت کام کررہا ہے انہوں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ نجی ٹی وی چینل کے اینکر پرسن مبشر لقمان اور چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال ، چیئرمین پیمرا اور سیکرٹری اطلاعات ونشریات کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے ۔ عدالت عالیہ میں دلائل مکمل ہونے کے بعد آرڈر میں آئٹم لکھواتے ہوئے کہا کہ نجی ٹی وی چینل اینکر پرسن مبشر لقمان کو کچھ عرصہ پہلے ایک دنیا ٹی وی چینل سے اسی بناء پر نکالا گیا جبکہ خفیہ ہاتھوں نے اینکر پرسن کو دوبارہ ا یک میڈیا چینل پر بحال کروادیا جس میں اس کے شیئرز ہولڈر ہیں ۔

عدالت عالیہ نے آرڈر جاری کیا ہے کہ پروگرام کھرا سچ میں ایک مخصوص کمپین لانچ کی گئی ہے جس کا مقصد عدالتوں کے ساتھ اداروں اور وکلاء برادری کیخلاف پروپیگنڈہ کرنا ہے تاکہ اعلیٰ عدلیہ ، عدالت عظمیٰ کے وقار کو ٹھیس پہنچائی جائے ۔ انہوں نے پروگرام کرتے ہوئے مختلف حدود وقیود کو بھی کراس کردیا ہے لیکن تاحال حکومت اور پیمرا کی طرف سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔

فاضل جج نے کہا کہ کیوں نہ ایسا کمیشن مقرر کیاجائے جو ان نام نہاد صحافیوں کو بے نقاب کرے جن کو بیرون ملک سے فنڈنگ جاری ہوتی ہے ، تحفے تحائف دیتے جاتے ہیں مختلف سفارتخانوں میں ان کے رابطے ہیں ، مہنگی ، مہنگی گاڑیاں ان کو دی جاتی ہیں ان تمام حقائق کو سامنے لانا چاہیے ۔ عدالت عالیہ نے اپنے آرڈر میں واضح کیا کہ عدالت عظمیٰ ،اعلیٰ عدلیہ اور دیگر عدالتیں میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہیں اور میڈیا کی عزت کرتی ہیں لیکن یہ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنے پروگراموں کے اندر پروپیگنڈے شروع کرے ۔

عدالت عالیہ نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کے پروگرام کھرا سچ کی بائیس سے اکتیس مئی 2014ء کے پروگراموں کی تمام سی ڈیز عدالت میں جاری کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں ۔ عدالت عالیہ نے آرڈر جاری کیا کہ پاکستان میں قانون موجود ہے اور ہر ادارے کو قانون کے ساتھ کام کرنا چاہیے عدالت عالیہ نے نجی ٹی وی چینل کے اینکر پرسن مبشر لقمان چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال اور چیئرمین پیمرا اور سیکرٹری اطلاعات ونشریات کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت میں طلب کرلیا ہے اور کیس کی سماعت جولائی کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی