ایئر پورٹ پر جل کر جاں بحق ہونے والے7 افراد کی موت9 جون کو علی الصبح ہوئی تھی،پوسٹ مارٹم رپورٹ

آگ بجھانے کے لئے کوششیں شروع کرنے میں سی اے اے کی طرف سے کوئی غفلت نہیں برتی گئی تھی،ترجمان سی اے اے

ہفتہ 14 جون 2014 20:22

ایئر پورٹ پر جل کر جاں بحق ہونے والے7 افراد کی موت9 جون کو علی الصبح ہوئی ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14جون 2014ء) کراچی میں سات ملازمین جو بدقسمتی سے جناح ایئرپورٹ ٹرمنل ون پردہشت گردوں کے حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے ، کے بارے میں جناح ہسپتال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق کی گئی کہ ان ساتوں ملازمین کی موت 9 جون2014 کو علی الصبح3 بجے سے9 بجے کے درمیان واقع ہوئی تھی۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ اسپتال نے ان افراد کی لاشیں 10 جون کو صبح6 بجے وصول کیں۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ دہشت گردی کے شکاران افراد کی موت پوسٹ مارٹم کے وقت سے 24 سے30 گھنٹے پہلے ہو چکی تھی۔ترجمان نے کہا کہ اس رپورٹ کے بعد میڈیا کے ایک حصے کی طرف سے یہ اختلافی بحث ختم ہو جانی چاہئے کہ یہ المناک اموات Gerrys Dnataکے کولڈ اسٹوریج اور گودام میں تاخیر سے امدادی کارروائی کا نتیجہ تھیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملے سے لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لئے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی کوششوں کا وقت جیسا کہ یہاں بیان کیا گیا ہے،ظاہر کرتا ہے کہ کولڈ اسٹوریج اور گودام میں لگی ہوئی آگ بجھانے کے لئے کوششیں شروع کرنے میں سی اے اے کی طرف سے کوئی غفلت نہیں برتی گئی تھی۔

اتوار8 جون کودہشت گرد حملے کی وجہ سے آگ،رات11 بج کر 25 منٹ کے قریب بھڑکی۔سی اے اے نے فوری طور پر آگ بجھانے والی گاڑیاں موقع پر بھیجیں مگر وہ دہشت گردوں کی فائرنگ کی زد میں آ گئیں جو کارگو ایریا میں چھُپے ہوئے تھے۔اس سے سی اے اے کا ایک ملزم زخمی ہو گیااور آگ بجھانے والے عملے کو پیچھے ہٹنا پڑا۔رات2 بجے کے قریب دوسری کوشش بھی ناکام ہو گئی کیونکہ عملہ فائرنگ کی زد میں آ گیا تھا،صبح 3 بج کر42 منٹ پرتیسری کوشش کی گئی اور شام5 بجے تک آگ بجھانے کی کارروائی جاری رہی۔

جب ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس اور رینجرز نے اعلان کیا کہ تمام دہشت گرد مارے جا چکے ہیں اور آگ بجھانے کا کام محفوظ طریقے سے دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے،اُس وقت تک آگ بہت تیز ہو چکی تھی۔جیسے ہی آگ پر قابو پایا گیاGerrys Dnata اور میڈیا کی پہلے کی اطلاعات پر توجہ دیتے ہوئے کولڈ اسٹوریج کے اندر لاپتہ افراد کی تلاش شروع کی گئی ۔کولڈ اسٹوریج میں تلاش اور مدد کی کارروائی9 جون کو رات7 بج کر 50منٹ پرمکمل کی گئی ۔

اندر سے کوئی لاش نہ مل سکی۔آگ لگنے کی وجہ سے عمارت منہدم ہو گئی تھی اور کیمیکلز کے شدید بھبکے اُٹھ رہے تھے۔

اگلے دو روز تک مختلف مقامات پر آگ سُلگتی رہی۔سی اے اے نے 10 جون کو صبح ساڑھے پانچ بجے کے قریب Gerrys آفس سے دہشت گردی کا شکار ہونے والے سات افراد کی جلی ہوئی لاشیں برآمد کیں۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ موت اور پوسٹ مارٹم کے درمیان 24 سے 30 گھنٹوں کا وقفہ ہے ۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اموات 9 جون 2014 کو صبح3 سے9 بجے کے درمیان واقع ہوئی تھیں۔ترجمان نے کہا کہ امدادی کارروائی میں تاخیرکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔جیسے ہی اس قسم کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے ،سی اے اے کی آگ بجھانے والی گاڑیاں ،اس حقیقت سے قطع نظر کہ اس واقعہ میں کوئی انسانی جان پھنسی ہوئی ہے یا نہیں،فوری طور پرحرکت میں آتی ہیں۔یہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز ہے۔

انھوں نے زور دیا کہ اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ اس تمام تر صورتِ حال کے باوجود بحران سے نمٹنے والی سینئر مینجمنٹ پسِ پردہ بہت سے دوسرے فرائض انجام دینے میں مصروف رہی۔مثلاً: فضا میں تمام پروازوں کو مطلع کرنا کہ ائر پورٹ بند ہے اور دوسری پروازوں کو متبادل ہوائی اڈوں کی طرف موڑنا؛ بہت سے ائر پورٹس کو جہاں سے پروازیں متوقع تھیں مطلع کرنا؛ مسافروں کو جو جناح ٹرمنل پر یاروں اور لاؤنجز میں تھے ،محفوظ مقامات پر منتقل کرنا اور سیکیورٹی ایجنسیوں کی مدد کرنا ۔ترجمان نے کہا کہ سی اے اے کی انتظامیہ اور اسٹاف اس حملے کے دوران اور اس کے بعد مسلسل کام کرتا رہا جیسا کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرزتقاضا کرتے ہیں اور جن کے لئے وہ پوری طرح سے تربیت یافتہ ہیں۔