شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کی ’امارت کا خاتمہ،آپریشن ضرب عضب کامیاب نظر آرہا ہے ، غیر ملکی میڈیا کا تبصرہ

پیر 30 جون 2014 22:44

شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کی ’امارت کا خاتمہ،آپریشن ضرب عضب کامیاب ..

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30جون۔2014ء) غیر ملکی میڈیا نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے علاقے کو انتہا پسند تنظیموں سے صاف کیا جا رہا ہے جہاں انھوں نے کئی سالوں سے اپنی ’امارت‘ قائم کر رکھی تھی۔تاہم اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ اس آپریشن کا مقصد محض شدت پسندوں کو شمالی وزیرستان سے بے دخل کرنا تھا یا ان کا مکمل طور پر خاتمہ کرنا بھی حکمت عملی کا حصہ تھا،شمالی وزیرستان پچھلے تقریباً چھ سالوں سے شدت پسند تنظیموں سے منسلک ملکی اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کا گڑھ رہا ہے۔

یہ ایجنسی اس وقت عسکریت پسندوں کے مضبوط مرکز میں تبدیل ہوئی جب پاکستانی فوج کی جانب سے مختلف قبائلی علاقوں میں عسکری گروہوں کے خلاف باضابطہ طور پر آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

(جاری ہے)

سب سے پہلے سوات اور ملاکنڈ ڈویڑن میں فوج کی جانب سے موثر کاروائیاں کی گئیں جس کے نتیجے میں چند اہم کمانڈر یا تو مارے گئے یا جان بچا کر وزیرستان کی جانب فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

اس طرح باجوڑ اور مہمند ایجنسیوں میں بھی آپریشن کے باعث بیشتر جنگجووٴں نے بھاگ کر شمالی وزیرستان کا رخ کیا۔"حکومت کم از کم اس حد تک کامیاب نظر آتی ہے کہ فاٹا میں شدت پسندوں کو ایک بڑے مرکز سے محروم کر دیا گیا ہے تاہم یہ تو آنے والا وقت ہی ثابت کرے گا کہ عسکریت پسند یہاں کا دوبارہ رخ کرتے ہیں یا نہیں۔یہ علاقہ اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز بنا جب شمالی وزیرستان سے متصل قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف سنہ 2009 میں آپریشن راہِ نجات کے نام سے بڑی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

اس آپریشن سے نہ صرف ٹی ٹی پی کی قیادت اور اہم کمانڈروں نے بھاگ کر شمالی وزیرستان میں پناہ لی بلکہ ان تنظیموں کے سائے تلے کام کرنے والے غیر ملکی جنگجووٴں نے بھی شمالی وزیرستان میں مستقل طور پر اپنا ڈیرے ڈال لیے۔اس کے علاوہ پاکستان کے حامی سمجھے جانے والے افغان طالبان حقانی نیٹ ورک اور حافظ گل بہادر گروپ کے جنگجووٴں کے لیے شمالی وزیرستان پہلے ہی سے ایک مضبوط پناہ گاہ کے طور پر کام کرتا رہا۔ادھر ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ آپریشن ضربِ عضب شروع ہونے سے قبل تمام ملکی اور غیر ملکی عسکریت پسند علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہو چکے تھے۔

متعلقہ عنوان :