جعلی دستاویزات پر ملک بدر ہونے والے گرفتار ہوں گے

بدھ 2 جولائی 2014 14:57

جعلی دستاویزات پر ملک بدر ہونے والے گرفتار ہوں گے

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2جولائی 2014ء) جعلی کاغذات کی وجہ سے بیرونی ممالک سے بے دخل کیے جانے والے پاکستانیوں کو اب سات سال قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی ،ایف آئی اے نے بیرونی ممالک سے بیدخل کیے جانے والے لوگوں کے لیے مختلف درجے متعارف کرائے ہیں۔ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ بے دخل ہونے والے عام افراد جو رضاکارانہ واپسی پروگرام (وی آر پی) کے تحت وطن واپس آتے ہیں ، انہیں متاثر کا درجہ ہی ملے گا۔

انہوں نے کہاکہ یورپین یونین کے ری ایڈمیشن معاہدے کے تحت وطن واپس آنے والوں کو متاثر ہی سمجھا جائے گا تاہم جعلی کاغذات کی بنیاد پر بے دخل ہونے والے افراد کو دو درجات میں رکھا جائے گا۔ جعلی کاغذات کی وجہ سے جلا وطن افراد کو گرفتار کیے جانیکے ساتھ ساتھ مقدمے کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

اسی طرح واپس آنے والوں کے ایجنٹوں اور انہیں فلائیٹ بورڈ کرنے میں مدد کرنے والے امیگریشن حکام کے خلاف بھی مقدمات درج ہوں گے۔

پاکستان سے اصلی ویزے پر ملک جانے بعد وہاں سے آگے کسی دوسرے ملک میں جانے کیلئے جعلی دستاویزات استعمال کرنے والوں پر بھی مقدمہ درج کیا جا سکے گا۔ایف آئی اے کے ڈائریکٹرنے بتایا کہ امیگریشن حکام کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ایسے ممکنہ غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کی بھرپور مدد کریں، جن کے پاس دبئی یا ملیشیا کے اصلی ویزے ہیں لیکن وہ وہاں سے آگے کسی یورپی ملک یا آسٹریلیا جانے کے لیے انسانی اسمگلروں کی مدد سے جعلی کاغذات استعمال کر سکتے ہوں۔

ایف آئی اے لاہور ایئر پورٹ پر بہت سے ممکنہ غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے میں کامیاب رہا ہے۔ڈاکٹر عثمان نے بتایا کہ سالانہ 70ہزار پاکستانیوں کو بے دخل کیا جاتا ہے۔ ان میں سے تیس ہزار سعودی عرب جبکہ باقی یورپ اور دوسریترقی یافتہ ملکوں سے بے دخل کر دیا جاتا ہے۔عموماً جعلی کاغذات استعمال کرنے والے اس کی کوئی نہ کوئی قیمت ضرور چکاتے ہیں تاہم ان دستاویزات کا بندوبست کرنے والے ایجنٹ کھلے عام گھومتے پھرتے ہیں۔