وزیرستان آپریشن میں دہشت گردوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی توقع نہیں، اطہرعباس

بدھ 2 جولائی 2014 20:09

وزیرستان آپریشن میں دہشت گردوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی توقع نہیں، ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2جولائی۔2014ء)پاک فوج کے سابق ترجمان میجر جنرل ریٹائرڈ اطہر عباس کا کہنا ہےکہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کی ضرورت تھی کیونکہ ملک میں ایئرپورٹس بھی محفوظ نہیں رہے ہیں لیکن یہ ایک وقت طلب معاملہ ہے جس میں دہشت گردوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی توقع نہیں ہے۔اسلام آباد میں سیفما کے زیر اہتمام آپریشن ضرب عضب پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل (ر)اطہر عباس نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ 2010 میں ہوچکا تھا جس کی تیاری کے بعد 2011 میں آپریشن شروع کرنا تھا لیکن مسلسل حملوں کی وجہ سے شمالی وزیرستان میں فورسز گو مگو میں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن پہلے بھی ہوسکتا تھا مگر اس سے دہشت گردی ختم نہ ہونے کا خدشہ تھا جبکہ اس وقت آپریشن ضروری تھا کیونکہ ملک میں ایئرپورٹس بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اطہر عباس نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن وقت طلب معاملہ ہے جس میں بڑی تعداد میں دہشت گردوں کی ہلاکتوں کی توقع نہیں ہے جبکہ یہ آپریشن بڑے شہروں کےعلاوہ پہاڑوں پر بھی آپریشن ہونا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرستان میں آپریشن پر خدشہ تھا کہ فاٹا میں ہمیشہ کیلئے جنگ میں چلے جائیں گے کیونکہ شمالی وزیرستان میں قبائل اورطالبان ایک ساتھ رہ رہے تھے اور اب آپریشن میں تحریک طالبان اور دیگر گروپوں کو الگ کردیا گیا ہے۔پاک فوج کے سابق ترجمان نے کہا کہ امریکا بار بار بیانات دے رہا تھا کہ مسائل پیدا ہورہے ہیں جبکہ سب کو بھی محسوس ہورہا تھا کہ اب دہشت گردوں کا مرکز شمالی وزیرستان تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران ایک ماہ میں بڑے شہر کلیئر ہوجائیں گے لیکن شمالی وزیرستان میں جوابی کارروائی کی تیاری بھی ہونا چاہئے تھی۔اطہر عباس نے کہا کہ ضرب عضب فوجی نہیں قومی آپریشن ہے جس میں ہر صورت فوج کو حمایت ملنا چاہئے ۔